راولپنڈی (خصوصی رپورٹ) حکومتی و مذہبی قائدین اور راولپنڈی کے مقامی حکومتی ذمہ داران کو 48 گھنٹے کا الٹی میٹم دیتے ہیں کہ وہ دہشت گردی کے حوالے سے جامع پالیسی مرتب کرنے کے باوجود عوام الناس کے تحفظ کو یقینی بنانے میں ناکام کیوں ہے۔ ورنہ ہم اپنے جائز مطالبات کے لئے اب سڑکوں پر دھرنے کے ذریعے نہیں بلکہ پر امن طریقے سے حکمرانوں کے گھروں کا گھیراؤ کریں گے۔
اِن خیالات کا اظہار چیئرمین تحریک القائم پاکستان سید سعید الحسن رضوی نے مری روڈ رحمن آباد سٹاپ پر شکارپور جامع مسجد و امام بارگاہ میں خود کش حملہ کے خلاف احتجاجی مظاہرے میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم 14 فروری تک تمام مذہبی رہنماؤں ، اکابرین و قائدین ملت کو مہلت دیتے ہیں کہ ایک پلیٹ فارم پر آکر دہشت گردی کے حوالے سے قومی لائحہ عمل کا اعلان کریں اور قوم کو دہشت گردی کے خلاف جامعہ حکمت عملی بنا کر ملک میں امن کے حوالے سے نوید سنائیں ورنہ معصوم جانوں کے ضیاع کی تمام تر ذمہ داری مذہبی رہنماؤں کی ہوگی۔
اس موقع پر مرکزی صدر تحریک القائم سید راحت کاظمی نے کہا کہ شکارپور واقعہ میں دہشت گردوں کے ساتھ سندھ کی حکومت بھی ملوث ہے۔ حکومت اپنی صفوں میں موجود طالبان نواز لوگوں کو بے نقاب کرے۔ پاک فوج مدرسوں میں جاری دہشت گردی کے مراکز کے حوالے سے سنجیدہ پالیسی بنائے۔ ہم مدرسوں کے مخالف نہیں لیکن مدرسہ میں مقامی عالم دین کی تعیناتی یقینی بنائی جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ملک کے نوجوانوں کو میدان عمل میں آنا ہوگا۔ تاکہ اپنے اتحاد سے تکفیریت کا راستہ روک سکیں۔ آخر میں شہداء ملت کیلئے فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔