آگرہ (جیوڈیسک) بھارتی شہر آگرہ جو تاریخی عمارت تاج محل کی وجہ سے سیاحوں کے لیے پرکشش ہے لیکن گزشتہ کئی سالوں سے بندروں نے بھی اس شہر میں اپنا بسیرا کر رکھا ہے اور ان کی تعداد میں روز بروز اضافے نے جہاں شہریوں کی زندگی اجیرن بنادی ہے وہیں شادیوں کی تقریبات پر ان کے حملوں میں بھی اضافہ ہواہے جس کے باعث دلہنیں انتہائی خوف زدہ ہوجاتی ہیں اس لیے مقامی لوگوں نے تقریبات کو ان بندروں سے محفوظ بنانے کے لیے لنگوروں کو بطور سکیورٹی گارڈ کے طور پر رکھنا شروع کردیا ہے۔
آگرہ حکام کے مطابق بندر جہاں بھی شادی کی تقریب دیکھتے ہیں وہاں ہلہ بول دیتے ہیں اور بعض اوقات تو پوری تقریب میں ہی ہلچل مچ جاتی ہے اس لیے ان سے بچاؤ کے لیے لوگوں نے ان چھوٹے بندروں کے دشمن بڑے بندر لنگوروں کو گارڈ کے طور پر رکھنا شروع کردیا ہے جس سے لنگور پالنے والوں کی چاندی ہوگئی ہے اور وہ ایک تقریب کے لیے منہ مانگے دام وصول کر رہے ہیں۔
حکام کے مطابق شادی کی ایک تقریب کے لیے لنگوروں کو بلانے کے 3 ہزار روپے ادا کرنے پڑتے ہیں مگر انہیں ایمرجنسی کے طور پر بلانے کے لیے ان کے مالکان 10 ہزار روپے تک وصول کرتے ہیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ چونکہ بندروں کو کچھ کھلانے کو ہندو مذہب میں ایک نیکی سمجھا جاتا ہے لیکن اس سے وہ زیادہ سر پر چڑھ گئے ہیں اور ہر تقریب میں بن بلائے مہمان بن کر پہنچ جاتے ہیں جبکہ شادی کی تقریبات پر بندروں کے حملوں سے دلہنیں خوف کا شکار ہوچکی ہیں۔
آگرہ کی رہائشی ایک خاتون کا کہنا تھا کہ وہ بندروں سے بہت خوفزدہ ہوجاتی ہیں اور شادی والے روز ان بندروں کے جھنڈ کو دیکھ کر اتنی خوفزدہ ہوئیں کہ کرسی سے نیچے ہی گر گئیں جس سے ان کا پورا میک اپ مکمل طور پر خراب ہوگیا جبکہ آگرہ کے مقامی فرد نے مزید بتایا کہ شادی کی تقریب کے دوران بندروں نے دولہا پر بھی حملہ کرکے اسے زخمی کردیا تھا جس کے بعد بندروں کے حملے سے بچنے کے لیے اگلی تقریب میں لنگوروں کو گارڈ ز کے طور رکھا گیا جس سے تقریب پرسکون انداز میں مکمل ہوئی۔