تھرپارکر : امدادی کارروائیاں سست روی کا شکار، مزید دو بچے دم توڑ گئے

Tharparkar

Tharparkar

تھرپارکر (جیوڈیسک) تھرپارکر میں بچوں کی اموات کا سلسلہ رک نہیں سکا، مزید دوبچے دم توڑ گئے، سندھ حکومت کی جانب سے امدادی کارروائیاں سست رفتاری کا شکار, قحط متاثر لوگ امداد کے منتظر، دیہاتی علاقوں میں صحت اورپانی کی فراہمی کی سہولیات حکومت فراہم کر نہ سکی۔

تفصیلات کے مطابق تھرپارکر میں قحط سالی اور غذائی قلت سے بیمار بچوں کی اموات کا سلسلہ رک نہیں سکا ہے، دیہاتی علاقوں کے ہسپتالوں میں سہولیات نہ ہونے کے باعث مزید دوبچے دم توڑ گئے ہیں۔

سول ہسپتال مٹھی میں ایک نومولود بچی اور ننگرپارکر ہسپتال میں ذوالفقار خاصخیلی کی تین ماہ کی بچی غلام فاطمہ دم توڑ گئی ہے اور 126روز میں بچوں کی ہلاکتوں کی تعداد 350 ہو گئی ہے ، جب کہ سندھ حکومت کی جانب سے امدادی کاروائیاں سست رفتاری کا شکار ہو گئی ہیں، اور سندھ حکومت کے دعووں کے باوجود دیہاتی ہسپتالوں میں سہولیات فراہم کر نہیں سکی ہے۔

علاقہ مکین ابھی تک سرکار کی امداد کے منتظر ہیں جب کہ سندھ حکومت کی جانب سے مٹھی شہر سمیت دیہاتی علاقوں میں پینے کے پانی کی سہولیات فراہم کرنے کے لیے آر او پلانٹ لگانے کا کام جاری ہے لیکن ابھی تک قحط متاثر لوگوں کو میٹھے پانی کا خواب پورا نہ ہو سکا ہے اور حکومت کے دعووں کے باوجود تاحال آر او پلانٹ مکمل نہ ہو سکے ہیں۔