دبئی (جیوڈیسک) پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان دبئی میں مذاکرات کامیاب، آئی ایم ایف نے مجموعی معاشی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کر دیا، مارچ میں 55 کروڑ ڈالر قرض قسط کی منظوری دی جائے گی۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی قیادت میں پاکستانی وفد اور آئی ایم ایف مشن کے درمیان دبئی میں چھٹے جائزہ مذاکرات ہوئے ۔ مذاکرات میں پاکستانی حکام کی جانب آئی ایم ایف کو مختلف اقتصادی اہداف پر بریفنگ دی گئی۔
بریفنگ میں آئی ایم ایف مشن کو بتایا گیا کہ زرمبادلہ کے ذخائر 15 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکے ہیں۔ بپٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی سے ٹیکس محاصل کا 2810 ارب روپے کا ہدف متاثر ہوگا جبکہ ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے پٹرولیم مصنوعات پر جی ایس ٹی میں 10 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، جس سے جی ایس ٹی سے 28 ارب روپے آمدنی ہوگی۔ آئی ایم ایف کو بتایا گیا کہ حکومت ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے اور حکومت نے اب تک 2 لاکھ 40 ہزار افراد کو ٹیکس نوٹسز جاری کیے ہیں۔
آئی ایم ایف حکام کو بتایا گیا گہ مہنگائی میں اضافے کی شرح کم ترین سطح پر پہنچ چکی ہے، کیپٹل مارکیٹ میں واپسی پاکستان کی بڑی کامیابی ہے ۔ رواں برس نجکاری کے عمل میں مزید پیشرفت ہوگی ، حبیب بینک کے حصص مارچ میں فروخت کیے جائیں گے جبکہ اسٹیٹ بینک کی خود مختاری کیلئے قانون سازی کی جائے گی۔
آئی ایم ایف مشن کو بتایا گیا کہ دہشتگردی کیخلاف قومی ایکشن پلان پر 150 ارب روپے سے زائد خرچ کیے جا سکتے ہیں جبکہ رواں مالی سال مالیاتی خسارہ 5 فیصد سے تجاوز کر سکتا ہے۔ آئی ایم ایف حکام کو یقین دلایا گیا ہے کہ توانائی کے شعبے میں سبسڈی کا بتدریج خاتمہ کیا جائے گا۔ بجلی بلوں کی ریکوری اور لائن لاسز میں کمی کیلئے اقدامات کیے جا رہے ہیں ۔ آئی ایم ایف حکام نے حکومتی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے 55 کروڑ ڈالر قرض کی اگلی قسط جاری کرنے پراتفاق کر لیا۔
مذاکرات میں پاکستان نے آئی ایم ایف سے آئندہ جائزہ مذاکرات پاکستان میں کرنے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ وزیر خزانہ نے سیکورٹی یقینی بنانے کی بھی یقین دہانی کرائی ہے۔ ذرائع کے مطابق آئندہ جائزہ مذاکرات سے پہلے آئی ایم ایف کے نئے مشن ہیڈ کی پاکستان آمد متوقع ہے۔