نیوزی لینڈ کے میڈیکل ریسرچ انسٹیٹیوٹ میں کی گئی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ڈیسک پر بہت زیادہ وقت صرف کرنے والے افراد اپنی جان کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ ریسرچرز نے کہا ہے کہ مسلسل بیٹھے رہنے سے ان کی خون کی نالیوں میں خطرناک قسم کی پھٹکیاں بن سکتی ہیں۔ تحقیق میں مصروف افراد نے اپنی ریسرچ کے دوران یہ بات نوٹ کی کہ اسپتال میں DVT جتنے بھی مریض لائے گئے تھے ان میں ایک تہائی تعداد دفاتر میں کام کرنے والے افراد کی تھی،جو گھنٹوں کمپیوٹر کے سامنے کام میں مصروف رہتے تھے۔ نیوزی لینڈ میڈیکل جرنل میں شائع ہونے والے اس جائزے میں بتایا گیا ہے کہ DVT کی شکایت جسم کے اندر گہرائی میں موجود رگ کے اندر خون کے جماؤ کی وجہ سے ہوتی ہے اور عموما یہ شکایت ٹانگوں کی رگوں میں دیکھی گئی ہے۔ خون کی یہ جمی ہوئی پھٹکیاں اپنی جگہ سے ٹوٹ کر دل ، پھیپھڑے یا دماغ تک پہنچ سکتی ہیں اور ان کی وجہ سے سینے میں درد ، سانس لینے میں دشواری یا ہارٹ اٹیک اور اسٹروک کے نتیجے میں موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔
Working Desktop
نیوزی لینڈ کی اس ٹیم نے اسپتال میں داخل کئے گئے ایسے 62 مریضوں کا معائنہ کیا تھا جن کی رگوں میں خون کی پھٹکیاں بن گئی تھیں۔ ان لوگوں نے یہ دیکھا کہ ان مریضوں میں34 فیصد وہ لوگ تھے جو دیر تک ڈیسک پر بیٹھے کام کرتے رہتے تھے جبکہ 21 فیصد مریضوں نے طویل فاصلے تک فضائی سفر کیا تھا او اس دوران دونوں اقسام کے مریضوں کی ٹانگی بہت دیر تک غیر متحرک تھیں۔