کینسر یا ایچ آئی وی ایڈز کے علاج میں ایک سے زیادہ دوائیں دی جاتی ہیں جس سے جسم کے دوسرے حصوں پرمنفی اثر ہوتا ہے۔
امریکی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ کینسر جیسی بیماری کے علاج کے لیےدوا کو جسم کے متاثرہ حصے تک پہنچانے میں’گولڈ نینو پارٹیکلز‘ کا استعمال زیادہ مفید ثابت ہو سکتا ہے۔
اے سی ایس نینو نامی ایک رسالے میں شائع کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق اس طریقۂ کار کے ذریعے کئي دوائیوں کو جسم کے متاثرہ حصے تک براہ راست پہنچایا جا سکتا ہے۔
نئے طریقۂ کار سے دواؤں کو جسم کے دیگر حصہ میں گھلے بنا متاثرہ حصہ تک پہنچانے میں مدد ملتی ہے اور اس بات کا ڈر بھی نہیں ہوتا ہے کہ دوائی جسم کے دوسرے حصوں میں پہنچ کر منفی اثرات کر سکتی ہے۔
محققین اس طرح کی کوششوں میں لگے ہیں کہ نینو پارٹیکلز کا استعمال کرکے دوا کینسر کی جگہ تک پہنچائی جا سکے اور روایتی طور پر کینسر کے علاج کیموتھراپی سے ہونے والے منفی اثرات سے بچا جا سکے۔
دوا کینسر یا ٹیومرکی جگہ پہنچانے کے لیے انفراریڈ لائٹ دکھائی جاتی ہے جس سے دوا کے ساتھ نینو پارٹیکلز کو گرم کرنے میں مدد ملتی ہے اور دوا متاثرہ حصے تک پہنچتی ہے۔
Lepor Treatment
کینسر اور ایچ آئی وی ایڈس کا علاج مشکل ہوتا ہے اور اس میں ایک سے زیادہ دوائیاں لینی پڑتی ہے۔ نئے طریقۂ کار میں دوائی نینو پارٹیکلز کے ذریعے دو الگ الگ ٹیوبزمیں دی جا سکتی ہے جو ایک وقفے کے ساتھ جسم کے حصے میں جا کر ملتی ہے۔
انفراریڈ کی ویوو لینتھ کو کنٹرول کر کے دوائی ریلیز ہونے کا وقت کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ اس طرح الگ الگ شیپ کے پارٹیکلز کے ذریعے چار دوائیں جسم میں پہنچائی جا سکتی ہیں۔
برطانیہ کے کینسر رسرچ میں ڈاکٹر کیٹ آرنی کا کہنا ہے کہ اس وقت اس طریقۂ کار کی کافی بات ہو رہی ہے کیونکہ یہ سیدھے ٹیومر کو نشانہ بنا کر اس کا علاج کرسکتی ہے اور ایک ساتھ الگ الگ وقفے میں کئی دوائیں دی جا سکتی ہے۔