یہ ذیابطیس كی سب سے زیادہ عام پائی جانے والی قسم ہےـ ذیابطیس نوعِ ثانی كی ابتدا میں جسم كے اندر انسولین كی پیداوار میں عموماً كوئی بنیادی نقص نہیں ہوتا ـ بلكہ نقص یہ ہوتا ہے كہ جو انسولین بهی لبلہ پیدا كرتا ہے اُسے جسم مناسب طور استعمال كرنے سے قاصر رہتا ہےـ لبلبہ انسولین كی اس بے اثری سے پیدا ہونے والی مصنوعی كمی پر قابو پانے كے لئے درحقیقت معمول سے زیادہ انسولین پیدا كرتا ہے اور اس اضافی بوجهـ كی وجہ سے آخر كارتهك كر ہار جاتا ہےـ اس طرح ذیابطیس نوع ثانی میں بهی انسولین كی پیدا وارآخر كار كم ہو جاتی ہےـ اسے لبلبے كی ناكامی كہا جاتا ہےـ
واضح رہے كہ شوگر (گلوكوز) جسم میں استعمال ہونے والا بنیادی ایندهن ہے جس كو استعمال میں لانے كےلئے انسولین كا ہونا ضروری ہےـ خوراك سے آنے والی شوگر جو كہ خون میں گردش كر رہی ہوتی ہے، وہ انسولین كی موجودگی كے بغیر خُلیوں كے اندر نہیں پہنچ پاتی جہاں كہ اسے استعمال ہونا ہوتا ہےـ اس طرح شوگر خون میں ہی جمع ہوتی چلی جاتی ہےـ اس كے دو نتیجے نكلتے ہیں ۔
1) فوری نقصان تو یہ ہو گا كہ خلیوں كے اندر ضرورت كا ایندهن نہیں پہنچے گا اور جسم توانائی كے شدید بُحران كا شكار ہو جائے گا ۔
2) خون میں مسلسل كافی عرصے تك شوگر زیادہ رہنے سے ذیابطیس كی دائمی پیچیدگیاں پیدا ہونے لگیں گی جیسے دِل، گُردے، اعصاب اور آنكهوں كی تكالیف وغیرہ ـ
مرض كے بارے میں آپ كا رویہ
اكثر لوگوں كو جب یہ پتہ چلتا ہے كہ اُنہیں شوگر ہو گئی ہے، تو وہ بہت زیادہ پریشان ہو جاتے ہیں ـ اس میں كوئی شك نہیں كہ ذیابطیس ایك ایسا مرض ہے جس كے ساتهـ بہت سی پیچیدگیاں وابستہ ہیں، لیكن ان پیچیدگیوں سے بچا جا سكتا ہےـ اگر آپ شوگر جسیے مرض کا شکار ہو چکے ہوں تو اس میں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ آپ اگر قوی ارادے کے ساتھ اس مرض کا مقابلہ کریں تو آپ اس پر قابو پا سکتے ہیں ۔
بے شمار لوگ ایسے ہیں جنہوں نے اپنی ذیابطیس پر فتح پائی ہے اور اس مرض كے ساتهـ طویل عمر جینے كے باوجود انہیں اس كی پیچیدگیوں نے پریشان نہیں كیا ـ اور كوئی وجہ نہیں كہ آپ اُن میں سے ایك نہیں ہو سكتےـ
جیسا كہ بعض لوگ شوگر كی تشخیص سُنتے ہیں پریشان ہو جاتے ہیں، اسی طرح بے شمار لوگ ایسے ہیں (خاص طور پاكستان میں) جو اپنے مرض كو كبهی سنجیدگی سے نہیں لیتے اور آہستہ آہستہ جب پیچیدگیاں پیدا ہو جاتی ہیں ان كے پاس سوائے افسوس كے كچهـ باقی نہیں بچتا ـ ایسے رویے كے پیچهے كس طرح كے سماجی، معاشی، تہذیبی ، مذہبی اور نفسیاتی عوامل كار فرما ہوتے ہیں، اس بات پر ابهی كوئی باقاعدہ تحقیق سامنے نہیں آئی ـ لیكن یہ رویہ مریض كی صحت كیلئے كافی نقصان دہ ثابت ہوتا ہےـ اس طرح صحیح علاج شروع كرنے میں اتنی زیادہ دیر ہونے كا احتمال رہتا ہے، جس سے ناقابل تلافی نقصان بهی ممكن ہےـ
شوگر پر مریض شاید کنٹرول نہ کر پاۓ مگر اس سے پیدا ہونے والی پیچیدگیوں پر کنٹرول ممکن ہے –
یاد ركهیئے كہ شوگر كا مرض تو شایہ قدرت كی طرف سے آتا ہے جسے فی الحال ہم ختم نہیں كر سكتےـ لیكن ذیابطیس كی پیچیدگیاں عموماً مریض كی غفلت كی وجہ سے آتی ہیںـ ان كو بهی عموماً ختم تو نہیں كیا جا سكتا، لیكن انہیں ہونے سے روكنے كا امكان كافی زیادہ ہےـ یہ بات انتہائی اہم ہے كہ اپنے مرض كے بارے میں آپكا رویہ بہت ہی متوازن ہوـ
Diabetes Risk Factors
شوگر ہونے كا خطرہ كن كو ہے؟
ویسے تو شوگر كسی بهی شخص كو اور كسی بهی عمر پر ہو سكتی ہے، لیكن بعض لوگوں میں اس مرض سے متاثر ہونے كا امكان نسبتاً زیادہ ہوتا ہے ـ اس بات كا مثبت پہلو یہ ہے كہ آپ اگر ایسے لوگوں میں شامل ہیں اور ابهی آپ اس مرض كا شكار نہیں ہوئے تو اس مرض سے بچاؤ ممكن ہے ـ
اپنے جسم كا دهیان ركهیئے اور اگر ڈاكٹر صاحب نے آپ كو بتایا ہے كہ آپكو ذیابطیس نوع ثانی كا مرض ہے تو آپكو اپنے جسم كا خیال ركهنے كی خصوصی كوشش كرنی چاہیئے تاكہ آپ اس مرض كی پیچیدگیوں سے بچے رہیں ـ اگر آپ اپنے پیروں ، اپنی آنكهوں، اپنی جلد، اور اپنے دانتوں وغیرہ كا خیال ركهیں گے، دل اور گردے كی پیچیدگیوں سے بچنے كےلئے ڈاكٹر صاحب كی ہدایات پر عمل كریں گے، تو ان پیچیدگیوں سے بچاؤ یا ان كے آغاز كو ٹالنے میں یقیناً كامیاب ہو سكتے ہیں ـ
آپكے لیئے بہتر ہے كہ اگر آپ سگریٹ پیتے ہیں تو اس عادت كو ترك كردیں ـ جو لوگ شراب نوشی كے عادی ہیں وہ اگر چهوڑ نہیں سكتے تو انہیں كم از كم اس میں كمی كے بارے میں ضرور سنجیدگی سے كوشش كرنی چاہیئے ـ
جنسی صحت اور ذیابطیس نوع ثانی
ذیابطیس نوع ثانی سے متاثر مردوں اورعورتوں دونوں كو جنسی صحت كے بارے میں وہ تمام اندیشے لاحق ہو سكتے ہیں جو كہ ایك عام مرد یا عورت كو ذیابطیس نوع ثانی كے بغیر بهی ہو سكتے ہیں ـ اس كے علاوہ بچوں كی پیدائش اور ضبط تولید كے طریقوں كے بارے میںسوچنے كی ضرورت پیش آ سكتی ہے ـ عوتوںكےلئے حیض اور بندشِ ایام كے بارے میں كئی طرح كے سولات پیدا ہو سكتے ہیں ـ ان سوالوں کے جوابات اور مزید معلومامت کے لیۓ آپ ذیابطیس فاؤنڈیش آف پاکستان کی ویب سائٹ سے رجوع کریں ۔