ہارون آباد: قائد اللہ اکبر تحریک ڈاکٹر احسان باری نے کہا ہے کہ تیل حکومت کو عالمی منڈیوں سے 27 روپے فی لٹر مل رہا ہے مگر ہم اسے 72 روپے بیچ رہے ہیں اور عوام کو تیل کی قیمت کم کرنے کا مژدہ سنا رہے ہیں۔
27اور 72کے درمیان والی رقم 45 روپے فی لٹر منافع مسلسل حکمرانوں، ان کے کرپٹ وزراء ، ٹوڈی بیوروکریٹوں اور تیل کمپنیوں کی جیب میں جارہا ہے۔اس طرح سے ان تینوں ڈاکو گروہوں کی چاندی ہوگئی ہے۔
دوسری طرف جب بھی پہلے ادوار میں تیل کی قیمت بڑھتی تھی تو اشیائے خوردونوش اور دیگر اشیائے صرف کی قیمتیں بھی اسی نسبت سے بڑھا دی جاتی تھیں مگر اب تیل کی قیمت کم ہوئی مگر غریب عوام اور محنت کش مزدوروں ، کسانوں کو قطعاً ریلیف نہیں ملا ۔ حتیٰ کہ ٹرانسپورٹ کے بھی من مانے کرائے وصول کئے جارہے ہیں۔
تما م بنیادی ضروریات زندگی کی اشیائ، سبزی ، گھی ، گوشت ، چاول ، پھل کی قیمتوں میں مہنگائی کے جن نے تباہی مچارکھی ہے اور اس طوفان بدتمیزی کو روکنے والا کوئی نہ ہے ۔ نچلے طبقے کی چیخیں اور آہیں آسمانوں کو چھو رہی ہیں مگر حکمرانوں کے کانوں تک جوں تک نہیں رینگتی ۔ ڈاکٹر باری نے مزید بتایا کہ دوسری طرف کھیت مزدوروں اور غریب کسانوں سے ان کی فصلیں کپاس، چاول، گنا ، گندم اونے پونے داموں خرید لی جاتی ہیں اور درمیانی حکومتی کرپٹ ٹولہ دوبارہ ان تک پہنچنے والی قیمتیں کئی گنا کرڈالتا ہے۔
اس طرح سے حکومتی کرپٹ ذمہ داروں ، سود خور سرمایہ داروں اور بے ایمان تھوک فروش تاجروں کی شیطانی مثلث اربوں ، کھربوں کماتی ہے اور بیرون ملک ان کا سرمایہ مسلسل منتقل ہورہا ہے ۔ حکمران اور ان کے حواری امیر ترا ور عوام غریب ترہوتے جارہے ہیں ۔ سابقہ اور موجودہ حکمرانوں کی ملیں اس طرح ناجائز بچے پیدا کررہی ہیں کہ ان کی گنتی بھی مشکل ہے۔
مزدوروں کی تنخواہیں باربار کے اعلانات کے باوجود کم ترین سطح پر ہیں اور مہنگائی کا جن دیو بن کر اس شیطانی مثلث کے ذریعے عوام کا خون چوس رہا ہے۔ میاں باری نے آخر میں کہا سرمایہ کایہ خوفناک تفاوت نچلے طبقوں میں سخت ہیجان بپا کئے ہوئے ہے جو کسی بھی وقت خونی انقلاب پر منتج ہوسکتا ہے ، تو پھر نہ رہے گا بانس نہ بجے گی بانسری اور شریفوں کے جاتی امرائی اور عمرانی بن گالائی محلات اور زرداری کے بلاول ہاؤسز زمین بوس ہوجائیں گے۔