اسلام آباد (جیوڈیسک) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ سانحہ بلدیہ ٹاؤن سے بڑا کون سا کیس ہے جو فوجی عدالت میں بھیجا جائے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ پارٹی قائدین نے انہیں ایم کیوایم کی سندھ حکومت میں شمولیت کے بارے میں کچھ نہیں بتایا تاہم اس سلسلے میں انہوں نے رحمان ملک کا بیان سنا، متحدہ قومی موومنٹ سانحہ بلدیہ ٹاؤن میں ملوث مجرموں سے اظہارلاتعلقی کرلے تو بری الذمہ ہوجائے گی، سانحہ بلدیہ ٹاؤن پر جے آئی ٹی کی رپورٹ ٹھیک نہیں تو ایم کیو ایم عدالت میں جائے۔
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ جوڈیشل کمیشن پر ثالثی کے لیے ان سے تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین نے رابطہ کیا۔ وزیر خزانہ وطن واپس آگئے ہیں، اس سلسلے میں وہ جلد ہی ان سے رابطہ کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم، وفاقی وزیر داخلہ اور وزیراعلیٰ پنجاب کے سانحہ شکارپور میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین سے اظہار تعزیت کے لئے نہ آنے پر انہیں بہت افسوس ہے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت پارلیمنٹ نےبچائی لیکن حکومت پارلیمنٹ کوسنجیدگی سے نہیں لے رہی، پارلیمنٹ ٹی اے ڈی اے کی مد میں 15 کروڑ روپے ارکان پارلیمنٹ پر خرچ کرتی ہے لیکن حکومت ٹیکس لگاتے وقت پارلیمنٹ کو پوچھتی تک نہیں۔