سبی کی خبریں 09/02/2015

Sibi

Sibi

سبی (محمد طاہر عباس) نادرا آفس سبی میں قائم بینظیر ڈیبٹ کارڈ سنٹر بنیادی سہولیات جبکہ عملہ ڈیڑھ ماہ سے تنخواہوں سے محروم تقریبا ڈیڑھ ماہ قبل بنائے گئے نادرا آفس میں بینظیر ڈیبٹ کارڈ سنٹر میں تاحال بنیادی سہولیات فراہم نہیں کی گئی ہیں نہ تو عملہ کیلئے خاطر خواہ نشستوں کا بندوبست ہے اور نہ ہی دیگر سہولیات جبکہ آنے والے افراد کیلئے سہولت کا بھی فقدان ہے دوسری جانب سنٹر کا عملہ گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے اپنی تنخواہوں سے تا حال محروم ہے جسکی وجہ سے عملہ میں بے چینی پائی جاتی ہے عوامی سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ بینظیر ڈیبٹ کارڈ سنٹر میں بنیادی سہولیات کی جلد فراہمی کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ عملہ کی تنخواہوں کی جلد ادائیگی کیجائے۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سبی (محمد طاہر عباس) مالدار ہمارا سرمایہ ہیں سبی میلے کی کامیابی انہی کیوجہ سے ہے میلے میں ہمیں بحیثیت قوم سوچنا چاہیے پاکستان پہلے ہم بعد میں انگریز کے دور میں تھا کہ حکومت کو تباہ کرو مگر بد قسمتی سے پاکستان بننے کے بعد سے آج تک وہی سوچ ہے آج ہرکوئی اپنے بچوں کے علاوہ کچھ نہیں سوچتا میںان خیالات کا اظہار سپرنٹنڈنٹ بیف سنٹر ڈاکٹر واجہ عبد الواحد بلوچ نے اپنے دفتر میں سبی یونین آف جرنلسٹس کے صدر جاوید رند کی قیادت میں وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا اس موقع پر یار علی گشکوری ، ڈاکٹر عباس علی ،حاجی سعید الدین طارق، کامران احمد، محمد طاہر عباس ، ارشاد خلجی ،بھی موجود تھے سپرنٹنڈنٹ بیف سنٹر ڈاکٹر واجہ عبد الواحد بلوچ نے کہا کہ یہ ادارہ بلوچستان میں دوسرا بڑا ادارہ ہے میں نے جب چارج سنبھالا تو پانی بہت کم تھا اور صرف بیس فیصد پانی ملتا تھا اور وہ بھی پینے کے قابل نہیں تھا جسکی وجہ سے جانور بیمار رہتے تھے میں نے ساتھیوں سے مشورہ کیا تو سب کی سوچ مثبت تھی سوچا کہ پانی کو لایا جائے مگر مجھے کہا گیا کہ اگر آپ اس روٹ سے پانی لائے تو آپ کا ٹرانسفر ہوجائیگا میں نے پراوہ کیے بغیر کہا کہ یہ علاقہ تو یہاں کے لوگوں کا ہے میں تو اسے بنانے کیلئے آیا ہوں انہوںنے کہا کہ ہمارامقصد فارم آباد کرنا تھا نہ کہ کسی کا پانی بند کرنا لہذا میں گیٹ تک پانی لانے میں کامیاب ہوا تو مید پیدا ہوئی کہ اب کچھ بہتری آئیگی مگر کچھ لوگ میرے خلاف ہوگئے انہوں نے کہا کہ اس بار ہم نے اڑتالیس بوریاں بیج ڈالی ہیں جبکہ اس سے پہلے بارہ بوریاں بیج ڈالاجاتا تھا یہ سب پانی کی وجہ سے ہوا ہے انہوں نے کہا کہ فنانس نے ہمیں تیس لاکھ کا ٹارگٹ دیا تھا جو ہم نے فروری تک پورا کرلیا ہے اسی فیصد غیر آباد زمین کو آباد کیا ہے پہلے ایک ایک ٹریکٹر گھاس میں لایا جاتا تھا مگر اب پانی کی فراوانی سے و افر مقدار میں گھاس موجود ہے انہوں نے کہا کہ سبی میلے کے حوالے سے ہمیں ایک روپیہ نہیں ملتا مالدار ہمارا سرمایہ ہیں اور میلے کی کامیابی کا انحصار انہی مالداروں پر ہے اور ہمیں بحیثیت قوم سوچنا چاہیے کہ پاکستان پہلے ہم بعد میں انہوں نے ادارے کے مسائل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ادارے کی بائونڈری وال نہ ہونے کی وجہ سے غیر متعلقہ افراد آجاتے ہیں انہوںنے کہا کہ اگر ہمیں فنڈز فراہم کیے جائیں تو پارک بنا کر عوام کو بہترین تفریح گاہ فراہم کرسکتے ہیں اورزمین پر کوئی قبضہ بھی نہیں کرسکے گا۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سبی (محمد طاہر عباس) سبی کا سالانہ تاریخی و ثقافتی میلہ جوش و جذبے کے ساتھ منایا جائیگا میلے میں مقامی فنکاروں کو پرفارمنس کا موقع دیا جائیگا سالانہ سبی میلے کی افادیت کو اجاگر کرنے میں صحافیوں کا کردار قابل ستائش ہے میلہ جہاں تفریح کا سماں مہیا کرتا ہے وہیں مالدار اور کاروباری حضرات کیلئے منافع بخش بھی ثابت ہوتا ہے ان خیالات کااظہار ڈپٹی کمشنر سہیل الرحمن بلوچ نے سبی یونین آف جرنلسٹس کے صدر جاوید رند کی قیادت میں وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا اس موقع پر ڈاکٹر عباس علی، حاجی سعیدالدین طارق، یار علی گشکوری،کامران احمد، محمد طاہر عباس ،ارشاد خلجی ، بھی موجود تھے ڈپٹی کمشنر سہیل الرحمن بلوچ نے کہا کہ سبی میلے میں مقامی فنکار بھی اپنی مثال آپ ہیں ان کے ٹیلنٹ کو فراموش نہیں کیا جاسکتا یہی وجہ ہے کہ اس سال میلے کے دوران دن کے اوقات میں عام پبلک کی انٹر ٹینمنٹ کیلئے یہاں کے مقامی فنکاروں کو پرفارمنس کا موقع دیا جائیگا جو بلوچی ، سندھی، پشتو، اردو، پنجابی میں لوگوں کو محظوظ کریں گے اس سے نہ صرف عوام کو مختلف زبانوں میں فنکاروں کو سننے کا موقع ملیگا بلکہ فنکاروں کا فن بھی اجاگر ہوگا انہوں نے کہا کہ میلے کی اہمیت اور افادیت کی اجاگر کرنے میں صحافیوں کا کردار قابل ستائش ہے انکی محنت اور کاوشوں سے انحراف کسی طرح نہیں کیا جا سکتا کیونکہ صحافی معاشرے کی آنکھ ہوتے ہیں۔