اسلام آباد (جیوڈیسک) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے سائنس وٹیکنالوجی کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کراچی کے علاقے ملیر کا کچھ حصہ سمندر کا حصہ بن چکا ہے۔
2050 تک بدین اور ٹھٹھہ کے علاقے سمندرمیں شامل ہو جائیں گے جبکہ کراچی2060 تک سمندر میں ڈوب جائے گا، پچھلے 35سال کے دوران سندھ اور بلوچستان کے ساحلی علاقے کے2 کلو میٹر تک سمندرکا حصہ بن چکے ہیں جبکہ سندھ کی 2لاکھ ایکڑ اراضی بھی سمندر میں ڈوب چکی ہے، بدین کے31ہزار ایکڑپر سمندر پھیل چکا ہے، ارکان کمیٹی نے سمندری سطح کا جائزہ لینے کے لیے پلان بنانے کی سفارش کردی۔
کمیٹی کا اجلاس پروفیسر ساجد میر کی زیرصدارت ہوا جس میں سمندری پانی کا دریائے سندھ زیریں علاقوں اور بلوچستان کے زیریںو ساحلی علاقوں میں داخل اور اس کے اثرات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ ڈائریکٹر جنرل این آئی او ڈاکٹر آصف انعام نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اقوام متحدہ کے ماحولیاتی ادارے اوراس کے علاقائی سمندروں کے پروگرام نے 1989 میں پاکستان کو سمندر کی سطح بلند ہونے والے ممالک میں شامل کیا ہے۔
این آئی او کی رپورٹ کی مطابق سطح سمندر ایک سال میں 1.3 ملی میٹرکے حساب سے پاکستان میں بلندہوتی جارہی ہے جس کی وجہ سے ڈیلٹائی علاقے، نباتاتی، حیاتیاتی زندگی متاثر ہورہی ہے اور سندھ کے اطراف کی زمین سمندرمیں دھنس رہی ہے۔ اس بارے میں اعدادو شمار ہمارے پاس نہیں ہیں۔ سیکریٹری سائنس کامران علی قریشی نے کہا کہ یہ انتہائی اہم مسئلہ ہے۔ حکومت ایسا لائحہ عمل اختیار کرے کہ ان مسائل کا تدارک کیا جاسکے۔