کراچی ( اسٹاف رپورٹر) حکومت میں شمولیت کا فیصلہ متحدہ کا سیاسی فیصلہ ہے کیونکہ ایوان میں نمائندگی رکھنے والی سیاسی جماعتیں منتخب کرنے والے عوام کو جوابدہ ہوتی ہیں اسلئے ان کا ہر فیصلہ اپنی عوام کی امنگوں کی ترجمانی کے ساتھ ان کے حال و مستقبل کے تحفظ اور فلاح و بہبود کے ساتھ تعمیرو ترقی کا تابع ہوتا ہے۔
البتہ الطاف حسین نے سیکیورٹی اداروں سے متعلق اپنے بیان پر معذرت کے ذریعے ایک بہتر سیاسی روایت کے قیام کے ساتھ دانشور ‘ دانا اور محب وطن سیاستدان ہونے کا بھی ثبوت دیا ہے کیونکہ پاکستان کے سیکورٹی ادارے پاکستان کی سلامتی کیلئے اپنی فرائض کی انجام دہی میں جو قربانیاں پیش کررہے ہیں وہ قابل توصیف و تعظیم ہیں البتہ ان فرائض کی انجام دہی میں بسا اوقات کچھ افراد یا طبقات کو شکایات بھی لاحق ہوجاتی ہیں جن کا ازالہ اور آئندہ کیلئے ان سے احتیاط لازم ہے مگر ان اداروں کی کارکردگی ہر قسم کی جانبداری کے شکوک و شبہات سے بالاتر ہے۔
آل پاکستان مسلم لیگ سندھ کے صدر سید شہاب الدین شاہ حسینی ‘ جنرل سیکریٹری شاہد قریشی اور ترجمان و سیکریٹری اطلاعات طاہر حسین سید نے میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکمرانوں کی ناقص حکمت عملی پاکستان کو ایکبار پھر 1971 ءکے دوراہے کی جانب کھینچ رہی ہے اور ملی یکجہتی و اتحاد کے ساتھ سیاسی و قومی مفاہمت ہی ان حالات میں سب سے بڑی ضرورت ہے اسلئے الطاف حسین کی دانائی سے متحدہ و تحریک انصاف کے درمیان شروع ہونے والی سرد جنگ کا خاتمہ قوم کیلئے یقینا نیک شگون اور وطن عزیز میں جلد مثبت سیاسی تبدیلی کی علامت ہے جس میں آل پاکستان مسلم لیگ اہم ترین کردار ادا کرنے جارہی ہے۔