اسلام آباد (جیوڈیسک) قائد ملتِ جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے حیات آبادپشاور کی جامع مسجد و امامبارگاہ امامیہ میں خود دھماکوں اور فائرنگ کی پر زور مذمت کرتے ہوئے اسے ننگی دہشتگردی قراردیا ہے ۔ایک بیان میں انہوںنے نمازیوں کی شہادتوں پر دلی رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وطن عزیز میں ایک ڈکٹیٹر کے ہاتھوں بوئی ہوئی دہشتگردی کی فصل گزشتہ تین عشروں سے کٹنے میں نہیں آ رہی ۔انہوںنے کہا کہ خدا خدا کرکے شروع ہونے والا عساکر پاکستان کے ضرب عضب آپریشن کو سبوتاژ کرنے کیلئے ہمارا ازلی دشمن اورعالمی سرغنہ اپنی تمام تر توانائیاں صرف کر رہے ہیں، آرمی پبلک سکول پشاور کے کمسن بچوں کی شہادتوں ،امامبارگاہ چٹیاں ہٹیاں راولپنڈی اور مسجد و امامبارگاہ کربلائے معلی شکار پور کے زخم ابھی مندمل نہ ہوئے تھے کہ سانحہ حیا ت آبادسے قوم پر غم کاایک اور کوہ گراںگرا دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز ہی عسکری ترجمان نے یہ کہا ہے کہ بھارت کنڑول لائن پر جو خطرناک کھیل کھیل رہا ہے جس کا انجام اچھا نہیں ہو گا ،عسکری ترجمان کے بقول بلوچستان میں بد امنی میں ٹی ٹی پی اوربھارت کا ہاتھ ہے جو جان بوجھ کر لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے جس کا مقصد دہشتگردی کیخلاف ہماری جنگ کو کمزور کرنا ہے، حکومت کے قومی سلامتی پلان عوام نے صائب اور درست قراردیاتھا لیکن اس پر عملدرآمد میں تاخیر کی وجہ سے دہشتگرد مزید فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
علامہ موسوی نے اس امر کو افسوسناک قراردیا کہ بعض نیم دینی و سیاسی رہنما دہشتگردی کے سانحات ہوتے ہی چینلز پر آگ پر تیل چھڑکنے کے مترادف رد عمل جاری کرتے ہیں اور ہڑتالیں اوردھرنے شروع کر دیئے جاتے ہیں ،انہیں ذہن نشین رکھنا چاہیے کہ اس قسم کی کاروائیاں دشمن کیلئے باعث تقویت ہیں، دہشتگردی و ظلم کے خاتمے کیلئے مثبت پالیسیاں اختیار کرنی ہونگی ،حکومت ،اپوزیشن ،دینی جماعتیں اور میڈیا سب دہشتگردوں سے عملی بیزاری کریں اور انہیں مالی مدد دینے والوںسے احتجاج کرے جو حکومت کے ذریعے مدارس کو فنڈنگ کرنے کے بیانات دے رہے ہیں۔