کراچی (اسٹا ف رپورٹر) محکمہ لوکل ٹیکس بلدیہ عظمیٰ کراچی کے سنیئر ڈائریکٹراختر شیخ نے عدالتی احکامات ہوا میں اُڑا دیا شہر کے فٹ پاتھوں اور گرین بیلٹس کو اُجاڑ کر اشتہاری بورڈز اور پائلون لگا نے کا سلسلہ تیزی کے ساتھ جاری ہے محکمہ لوکل ٹیکس میں کرپشن کا بازار عروج پر ہے اور شہر کو اشتہاری بورڈ کے جنگل میں تبدیل کردیا گیا ہے ۔محکمہ لوکل ٹیکس بلدیہ عظمیٰ کراچی میں تبدیلی اور تبادلے کا کھیل جب بھی شروع ہوتا ہے ایڈورٹائزنگ صنعت سے وابستہ ادارے شدید ذہنی اور معاشی بحران کا شکار ہوجاتے ہیں کوئی نہ کوئی جواز بنا کر ایڈورٹائزرز سے بھاری رقم بٹورنے کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔
اور جب سے محکمہ لوکل ٹیکس میں ایڈیشنل اور ڈپٹی ڈائریکٹرز کا تبادلہ ہوا ہے ایڈورتائزرز بہتر زیادہ پریشانی کا شکار ہیں محکمہ لوکل ٹیکس کی ریکوری کرپشن کی وجہ سے نہ ہونے کے برابر ہوگیا ہے کیونکہ محکمہ لوکل ٹیکس بلدیہ عظمیٰ کراچی کے سنیئر ڈائریکٹراخترشیخ جن کو سندھ حکومت نے لوکل ٹیکس سے فارغ کردیا ہے مگر اس کے باوجود وہ ادارے پر اپنی اجارہ داری قائم کئے ہوئے ہیں محکمہ لوکل ٹیکس بلدیہ عظمیٰ کراچی میں کرپشن کا یہ عالم ہے کہ خود ساختہ سنیئر ڈائریکٹر اختر شیخ محکموں کے افسران سے محکمانہ کام کرانے کے بجائے کرپشن کی خاطر پرائیویٹ افراد سے کام کرارہے ہیں۔
شہرا کراچی میں ایڈورٹائزنگ صنعت سے وابستہ ادارے کے مالکان نے کہا کہ ہمارے بار ہا توجہ دلانے اور مشکلات سے آگاہ کرنے کے باوجود صوبائی وزیر بلدیات شرجیل انعام میمن ،کمشنر کراچی اور ایڈمنسٹریٹر کراچی کوئی توجہ نہیں دے رہے ایسا لگتا ہے کہ وہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے خود ساختہ سنیئر ڈائریکٹر اختر شیخ کے آگے بے بس ہیں اور محکمہ لوکل ٹیکس کو ٹھیکے پر دے دیا گیا ہے اختر شیخ نے نئی نئی خود ساختہ اپنی ایڈورٹائزنگ کمپنیاں بنا کر شہر میں سینکڑوں کی تعداد میں سائن بورڈز لگادئے ہیں جس کی وجہ سے برسا برس سے ایڈورٹائزنگ شعبہ سے منسلک ادارے نہ صرف مالی بحران کا شکار ہورہے ہیں۔
بلکہ شدید اذیت میں مبتلا ہیں ایڈورٹائزرز نے الزام لگا یا کہ خود ساختہ سنیئر ڈائریکٹر لوکل ٹیکس بلدیہ عظمیٰ کراچی اختر شیخ نے شہر کو سائن بورڈ کے جنگل میں تبدیل کردیا ہے شہر کی گرین بیلٹس ،فٹ پاتھوں کو ختم کرکے سائن بورڈ ز اور پائلوں لگا ئے جارہے ہیں ایڈورٹائزر ز نے وزیر اعلیٰ سندھ ،گورنر سندھ سے اپیل کی ہے کہ محکمہ لوکل ٹیکس کے ایم سی کو راشی افسر سے نجات دلا یا جائے اور ایڈورٹائزر ز کو مالی مشکلات میں مبتلا کرنے والے افسر کے خلاف تحقیقات کی جائے۔