کراچی (اسٹاف رپورٹر) پرویز مشرف انتخابی اہلیت کیس میں سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کو جرا¿تمندانہ قرار دیتے ہوئے تنظیم محب وطن روشن پاکستان کے چیئرمین امیر پٹی ‘ سینئر وائس چیئرمین فاروق کمال ‘ وائس چیئرمین اسلم خان ‘ یونس سایانی ‘ صدر محمد سلیمان راجپوت ‘جنرل سیکریٹری راجہ محمد انور ایڈوکیٹ ‘ فائنانس سیکریٹری اقبال ٹائیگر‘ میڈم انیتا ‘ تبسم ناز و دیگر نے کہا ہے کہ سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کو مثال بناکر آئین کی شق 62اور63کا اطلاق تمام پارلیمنٹرینز پر بھی کیا جانا چاہئے۔
ان شقوں پر پورا نہ اترنے والے اراکین اسمبلی کی رکنیت منسوخ کرکے انہیں بھی نااہل قرار دینے سے نہ صرف انصاف کے تقاضے پورے ہوں گے بلکہ عوام کو بھی ان لٹیروں سے نجات دلانا ممکن ہوجائے گا جو صادق اور امین نہیں ہیں یہی نہیں بلکہ اس فیصلے کی روشنی میں الیکشن کمیشن کو آئندہ انتخابات میں 62اور63کی شقوں پر یقینی عملدرآمد کا پابند بنایا جانا بھی ناگزیر ہے۔
دھاندلی کے الزامات سے پراگندہ سابقہ انتخابات میں آئین کی شق 62اور63کے یقینی عملدرآمد سے اجتناب کرنے والے سابق چیف الیکشن کمشنر سمیت الیکشن کمیشن کے تمام عملے کیخلاف تادیبی و قانونی کاروائی بھی ضروری ہے کیونکہ اس وقت تک ملک میں حقیقی جمہوریت کا نفاذ ممکن نہیں ہے جب تک آئین پر مکمل عملدرآمدنہ ہو اور انتخابات میں آئین کی انتخابی شقوں 62اور 63پر عدم عملدرآمد سے نہ صرف آئین کی پامالی کا تصور ابھرتا ہے۔
بلکہ جمہوریت کا بھی مذاق اڑتا ہے اورایسے انتخابات کے نتیجے میں وجود میں آنے والی اسمبلیاں نہ تو عوام کی حقیقی ترجمان ثابت ہوتی ہیں نہ ہی محفوظ قومی مستقبل کی ضمانت بلکہ ان پر لگنے والے دھاندلی کے الزامات عالمی سطح پر قومی وقار کے مجروح ہونے کا باعث بھی بنتے ہیں اور اندرونی طور پر قومی وسائل کی لوٹ مار کے اسباب پیدا کرکے قوم کے مستقبل اور ملکی سالمیت کو خطرات کی جانب بھی دھکیل رہے ہیں۔