جھنگ کی خبریں 16/02/2015

Jhang

Jhang

جھنگ: وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف اور حکومت کی گڈ گورننس سمیت قبضہ مافیا کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی کے سخت ترین احکامات کے تحت پنجاب بھر میں سرکاری اراضی پر بالعموم جبکہ قبرستانوں اور ایسی ہی دیگر جگہوں پر بالخصوص ناجائز قبضوں کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے تمام انتظامی مشینری بشمول کمشنرز ، ڈی سی اوز وغیرہ کو ہدایت نامہ جاری کیاگیا تھا کہ قبضہ مافیا کے قلع قمع ، ان کی بیخ کنی اور انہیں نشان عبرت بنانے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائے اور اس ضمن میں کسی بھی قسم کے سیاسی یاانتظامی دبائو کو بھی خاطر میں نہ لایاجائے مگر جھنگ میں اس کے برعکس الٹی گنگا بہہ رہی ہے اور حکومتی رٹ کو دیدہ دلیری سے چیلنج کرنے کاسلسلہ بھی جاری ہے جو نہ صرف خادم اعلیٰ پنجاب بلکہ حکومت کیلئے بھی ایک لمحہ فکریہ اور کھلاچیلنج بھی ہے۔

جھنگ کے مختلف محب وطن حلقوں کے اہم افراد نے بتایاکہ جھنگ میں یوںتو جگہ جگہ سرکاری اراضی پر بااثر قبضہ مافیا کے ناجائز قبضوں کی داستانیں بکھری پڑی ہیں مگر جھنگ صدر کے اکلوتے قبرستان ” لولہے شاہ ” پر ناجائز و غیر قانونی قبضوں نے گزشتہ ادوار کی تمام تاریخ کو شرماکر رکھ دیا ہے اور بعض انتظامی حکام ، کچھ ٹی ایم اے افسران ،کرپٹ پٹواری اور قبضہ مافیا کی ملی بھگت سے مذکورہ قبرستان سے مسلسل رات کی تاریکی میں قبریں مسمار کرکے وہاں پر ناجائز قبضوں ، مکانات ، دوکانات کی تعمیر کاسلسلہ جاری وساری ہے۔ انہوںنے بتایاکہ اگرچہ تمام صورتحال ضلعی انتظامی افسران کے بخوبی علم میں ہے مگر اس کے باوجود ان کی مجرمانہ غفلت و خاموشی سے اب تک لولہے شاہ قبرستان جھنگ صدر کی نصف سے زائد اراضی پر ناجائز قبضہ کیاجاچکاہے جس کے باعث قبرستان میں مردوں کیلئے جگہ ختم اور قبضہ مافیا کیلئے جگہ بڑھتی جارہی ہے۔ اسی طرح شہریوں میں اس بات پر بھی خوف پایاجارہاہے کہ اگر مزید کچھ عرصہ یہی صورتحال جاری رہی تو لولہے شاہ قبرستان جھنگ صدر میں انتقال پاجانیوالے متوفیان کی تدفین کیلئے جگہ ختم ہو جائے گی مگر ضلعی انتظامی افسران شائد اس انتظار میں ہیں کہ باقی بچ جانیوالی قبروں سے تمام مردے باہر نکل کر احتجاج شروع کریں تبھی قبضہ مافیا کے خلاف کوئی کاروائی ہو سکے گی۔انہوںنے بتایاکہ یہ امر مزید افسوسناک ہے کہ قبضہ مافیا نے لولہے شاہ قبرستان جھنگ صدر میں جہاں جہاں سے قبریں صاف کرکے مکانات تعمیر کئے ہیں وہاں ان مکانات کے پرنالے اور ٹائلٹس وباتھ روم کے گندے پانی کانکاس بھی باقی قبروں کی جانب کردیا ہے جس کی وجہ سے نکاسی آب نہ ہونے سے قبروں کی بے حرمتی ہو رہی ہے اور کئی قبریں بیٹھ چکی ہیںمگر پھر بھی انتظامی و متعلقہ حکام کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی بالکل اسی طرح ناجائز قابضین نے اپنے گھروں اور دوکانوں کا کوڑاکرکٹ بھی قبرستان میں موجود قبروں پر پھینکنا شروع کردیاہے جس سے قبرستان کا تقدس پامال ہورہاہے۔انہوںنے بتایاکہ یہاں یہ بات بھی قابل تذکرہ ہے کہ قبرستان میں قبریں مسمار کرکے جو مکانات اور ڈیرے تعمیر کئے گئے ہیں وہاں جرائم پیشہ عناصر کی آمد و رفت ، منشیات فروشی ، عصمت فروشی ، جوئے کے اڈوںاور دیگر غیرقانونی ، غیراخلاقی ، غیر انسانی سرگرمیوں کی اطلاعات بھی مل رہی ہیں جس سے شہریوں میں سخت اضطراب پایاجاتاہے۔

انہوںنے بتایاکہ جٹیانہ قبرستان جو تھانہ صدر چوک پر جھنگ صدر کے وسط میں انتہائی قیمتی اراضی پر قائم تھا جس کے اطراف میں تھانہ صدر چوک ، ٹوبہ روڈ ، یوسف شاہ روڈ، گرجا گھر روڈ ، محلہ برجی والا قائم ہے مگر اب یہا ںسے قبرستان کا خاتمہ کیا جاچکاہے جس کی قیمتی سرکاری اراضی قبضہ گروپوں کے نرغہ میں آ چکی ہے حالانکہ اگر مذکورہ اراضی کو بذریعہ نیلام عام فروخت کردیاجاتا تو حکومت کو اربوں روپے کی آمدنی ہو سکتی تھی مگر قبضہ گروپ اور کرپٹ متعلقہ اہلکاروں کی ملی بھگت سے قبرستا ن کی اراضی کو بے یار و مدگار چھوڑ دیاگیا جس کے باعث قبضہ گروپ نے اس قیمتی اراضی پر اپنے پنجے گاڑ لئے ۔ انہوںنے بتایاکہ یوسف شاہ روڈجھنگ صدر پر واقع ایک نمک منڈی ، ایک مرغ پلائو شاپ سمیت کئی دیگر دوکانات وپلازوں اور مارکیٹس کے مالکان نے عقب میں واقع جٹیانہ قبرستان کی اراضی پر ناجائز قبضہ کرتے ہوئے اپنی کمرشل پراپرٹیز کو توسیع د یدی ہے اسی طرح گرجاگھر روڈ پر بشیر گرلز ہائی سکول کے اطراف میں بھی جٹیانہ قبرستان کی اراضی پر ناجائز قبضہ کر لیاگیاہے۔ انہوں نے بتایاکہ قبرستان کے اندر کئی افراد نے پہلے کچی چار دیواریاں قائم کیں جبکہ بعد ازاں ان پر پختہ مکانات بھی تعمیر کر لئے ہیںنیز ایک سیاسی و دینی ، مذہبی تنظیم نے بھی غیر قانونی طور پر قبرستان کی سرکاری اراضی پر ناجائز مدرسہ تعمیر کررکھاہے نیز بعض سکولوں نے بھی قبرستان پر ناجائز تعمیرات کر لی ہیں۔

انہوں نے بتایاکہ قبضہ مافیا اس قدر بااثر ہے کہ کوئی بھی انتظامی افسر ان پر ہاتھ ڈالنے سے قاصر نظر آتاہے جبکہ مذکورہ قبضہ مافیا جھنگ کے نئے ڈسٹرکٹ کوآرڈینیشن آفیسر نادر چٹھہ کیلئے بھی ٹیسٹ کیس ہے لہٰذا دیکھنا یہ ہے کہ وہ اس قبضہ مافیا پر کیسے ہاتھ ڈالتے ہیں ۔انہوںنے بتایاکہ لولہے شاہ قبرستان جھنگ صدر میں قبروں کیلئے جگہ تنگ اور ناجائز مکانات کیلئے جگہ بڑھتی جارہی ہے جو لمحہ فکریہ ہے نیز اگر جھنگ کے متعلقہ حکام کی چشم پوشی اسی طرح جاری رہی تو کچھ ہی عرصہ میں لولہے شاہ قبرستان میں ایک طرف قبروں کیلئے جگہ ختم ہو جائے گی تو دوسری طرف قبروں کی جگہ ناجائز تعمیر کردہ مکانات ہی مکانات نظر آئیں گے۔انہوںنے وزیراعلیٰ پنجاب محمدشہباز شریف ،چیف سیکرٹری ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری ، سینئر ممبر بورڈآف ریونیو ، سیکرٹری لوکل گورنمنٹ ، کمشنر فیصل آباد ، ڈی سی او جھنگ ، ایڈمنسٹریٹر ٹی ایم اے ، تحصیلدار محکمہ مال جھنگ اور دیگر متعلقہ حکام سے پرزور مطالبہ کیاہے کہ قبضہ مافیا کے خلاف عبرتناک کاروائی یقینی بناتے ہوئے فوری طورپر آپریشن کریک ڈائون کیاجائے اور لولہے شاہ قبرستان و جٹیانہ قبرستان جھنگ صدر کی اراضی پر قائم کی گئی تمام ناجائز و غیر قانونی تعمیرات بشمول پختہ مکانات ، دوکانات ، پلازوں وغیرہ کو منہدم کرتے ہوئے قبضہ مافیا کو نشان عبرت بنانے کیلئے سخت اقدامات کیے جائیں تاکہ قبرستانوں پر ناجائز قبضوں کی حوصلہ شکنی اور لینڈ مافیا کاقلع قمع یقینی ہو سکے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جھنگ : ٹی ایم اے جھنگ کے عملہ صفائی کے 465 اہلکاروں میں گزشتہ 10 سالوں سے کوئی اضافہ نہ ہوسکا ہے جبکہ ان میں سے بھی 150 کے قریب سنٹری ورکرزوائٹ کالر بابو گھروں میں بیٹھ کر جبکہ دیگر 150 کے قریب سنٹری ورکرز اہم سیاسی ، انتظامی ، مذہبی ، دینی شخصیات ، سابق ناظمین و نائب ناظمین کے گھروںپر ڈیوٹیاں دینے لگے ہیں نیزروزانہ شہر کی 2 یونین کونسلوں میں شہر بھر کاتمام عملہ صفائی تعینات کرنے سے دیگر تمام علاقے گندگی کے ڈھیر سے اٹ گئے ہیں جس پر شہریوں نے ڈی سی او جھنگ سے صورتحال کا فوری نوٹس لینے کامطالبہ کیاہے۔ جھنگ کے مختلف عوامی ، سیاسی ، سماجی ، دینی حلقوںنے بتایاکہ 10سال قبل ٹی ایم اے جھنگ میں سنٹری ورکرز و عملہ صفائی کی تعداد 476 تھی جن میں سے 11 ماشکیوں کو ملازمت سے فارغ کردیاگیا اور باقی 465 سنٹری ورکرز ٹی ایم اے میں تعینات ہیں۔

انہوںنے بتایاکہ ان 465 میں 150 کے قریب ایسے بااثر سنٹری ورکرز شامل ہیں جو وائٹ کالر بابو ہونے کے ناطے شہر میں بڑے کاروبار ، بزنس اور دیگر سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں اور انہوںنے آج تک ایک دن بھی بطور سنٹری ورکرڈیوٹی نہیں کی مگر وہ ہر ماہ ٹی ایم او ، چیف آفیسر ، چیف سنٹری انسپکٹر، متعلقہ سنٹری انسپکٹر ، حلقہ میٹ وغیرہ کی ملی بھگت سے گھر بیٹھے تنخواہیں وصول کررہے ہیںبالکل اسی طرح 150 کے قریب سنٹری ورکرز ایسے ہیں جو اعلیٰ افسران ، ٹی ایم اے کے حکام ، ارکان اسمبلی ،سابق ناظمین و نائب ناظمین اور مختلف مکاتب فکر کی دیگر اہم شخصیات کے ڈیروں ، گھروں ، پرائیویٹ دفاتر اور دیگر مقامات پر ونگار کے طور پر ڈیوٹیاں سرانجام دیتے ہوئے ٹی ایم اے کے خزانہ پر بوجھ بن چکے ہیں۔ انہوںنے بتایاکہ پہلے ہی ٹی ایم اے میں عملہ صفائی کی شدید کمی ہے مگر 465 میں سے 300 کے قریب سنٹری ورکرز کے آئوٹ آف ڈیوٹی ہونے سے شہر میں صفائی کانظام تباہ و برباد ہو چکاہے مگر کسی اعلیٰ افسر نے اس جانب توجہ دینے کی زحمت گوارہ نہیں کی اس پر ستم ظریفی یہ کہ ٹی ایم اے جھنگ کے نئے صفائی پلان نے شہر کا مزید بیڑہ غرق کردیاہے اور وہ اپنی جان چھڑانے کیلئے اسے ڈی سی او جھنگ کاحکم قرار دے رہے ہیں۔

انہوںنے بتایاکہ قبل ازیں ہر یونین کونسل میں تعینات ٹی ایم اے کاعملہ صفائی متعلقہ علاقہ کے میٹ اور سنٹری انسپکٹر کی زیر نگرانی صفائی کاکام جاری رکھے ہوئے تھا مگر اکثر مقامات پر عملہ صفائی کے غائب ہونے ، جعلی وبوگس حاضریاں لگاکر تنخواہیں وصول کرنے کی شکایات منظر عام پر آرہی تھیںلیکن متعلقہ حکام پر اسرار چپ اختیار کئے ہوئے تھے تاہم نئے ڈ ی سی او جھنگ کے چارج سنبھالنے پر عوام میںامید پیداہوئی کہ اب شہر کی حالت سدھر جائے گی لیکن گزشتہ روز سے شہر بھر کی تمام یونین کونسلز سے عملہ صفائی اچانک غائب ہو گیاہے ۔ شہر کے مختلف حلقوں نے بتایاکہ جب اس ضمن میں ٹی ایم اے کے متعلقہ حکام اور صفائی کے امور کے ذمہ داران سے رابطہ کیاگیا تو انہوںنے بتایاکہ نئے ڈ ی سی او جھنگ کی جانب سے انہیں حکم دیاگیاہے کہ شہر بھر کے تمام عملہ صفائی کو ایک جگہ پر روزانہ اکٹھا کیاجائے اور روزانہ دو یونین کونسلوں میںصفائی کی خصوصی مہم چلائی جائے۔

انہوںنے بتایاکہ مذکورہ پلان کے مطابق تمام عملہ صفائی کو روزانہ شہر کی صرف 2یونین کونسلوں میں بھیجا جارہاہے اس طرح شہر کی چونکہ 13 یونین کونسلیں ہیں لہٰذا جن دو یونین کونسلز کی پہلے روز بار ی آئے گی اس کے بعد اسی یونین کونسل کی باری سات روز بعد دوبارہ آئے گی یعنی ایک دن صفائی کے بعد اس یونین کونسل میں 6دن تک گندگی ، غلاظت ، کوڑے کے انبار لگے رہیںگے ، نالیاں بند ، گٹر ابلتے رہیں گے اور ایک ہفتہ تک اس یونین کونسل کا کوئی پرسان حال نہ ہو گا۔ انہوںنے کہاکہ اگر یہی صورتحال جاری رہی تو شہر میں بیماریاں پھوٹنے اور تعفن پھیلنے کابھی شدید خدشہ ہے۔ جھنگ کے عوامی ، سیاسی ، سماجی حلقوں نے توقع ظاہر کی ہے کہ جھنگ کے نئے ڈ ی سی او مذکورہ صورتحال کافوری سختی سے نوٹس لیں گے اور روزانہ کی بنیاد پر ہر یونین کونسل میں تعینات عملہ صفائی کو اسی یونین کونسل میں حاضر کرنے کیلئے اقدامات کو یقینی بنایاجائے گا۔ انہوںنے کہاکہ یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ بڑی تعدا د میں وائٹ کالر بابو سنٹری ورکرکی ڈیوٹی کرنے کی بجائے دیگر کاروباروں میں مصروف ہیں اور اسی طرح بڑی تعداد میںعملہ صفائی اہلکار افسران و بااثر شخصیات کے گھروں ، دفاتر ، ڈیروں وغیرہ پر بھی ونگار کے طور پر ڈیوٹی سرانجام دے رہے ہیں۔ انہوںنے امید ظاہر کی کہ ڈی سی او جھنگ نادر چٹھہ اپنی تمام انتظامی صلاحیتیں بروئے کار لاتے ہوئے ٹیسٹ کیس و چیلنج کے طور پر شہر میں صفائی کانظام بہتر کروائیں گے اور گھوسٹ ملازمین سمیت وائٹ کالر بابوؤں کو سنٹری ورکر کی ڈیوٹی پر حاضر کرکے صفائی کے معیار کو بہتر بنایاجائیگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جھنگ : فیصل آباد ڈویژن سے تعلق رکھنے والے نامور خطاط ، مصور ، آرٹسٹ عبداللطیف سہو کے قرآنی خطاطی کے نادر فن پاروں کی نمائش مسجد نبوی کی اسلامک انٹرنیشنل آرٹ لائبریری میں پیر کے روز شروع ہو گئی جو کل18 فروری بروز بدھ تک جاری رہے گی جبکہ لائبریری کے ڈائریکٹر شیخ عبداللہ الحمدانی نے نمائش کاافتتاح کیاجس میں پاکستان ، ایران، افغانستان ، سعودی عرب ، فلپائن ، انڈونیشیا، ملائشیاء سمیت دنیا کے چالیس سے زائد ممالک کے فرزندان اسلام کی بڑی تعداد نے شرکت کی جو عمرہ کی سعادت کے حصول کیلئے مدینہ منورہ میں موجود ہیں۔علاوہ ازیں مذکورہ نمائش میں بڑی تعداد میں قرآنی خطاطی اور آیات مبارکہ کے خوبصورت نمونے عوامی نمائش کیلئے رکھے گئے ہیں جن میں رنگوں کی قوس قزاح کو انتہائی خوبصورتی کے ساتھ کینوس پر بکھیرا گیاہے۔ عبداللطیف سہو نے ٹیلیفونک رابطہ پر بتایاکہ نمائش کا اہتمام اسلامک انٹرنیشنل آرٹ لائبریری مدینہ منورہ اور عرب ہیریٹیج آرٹ گیلری الخبر دمام کے اشتراک سے کیاگیا ہے ۔انہوںنے بتایاکہ نمائش کل بدھ کی رات تک جاری رہے گی ۔ انہوںنے بتایاکہ نمائش کے افتتاح کے موقع پر سعودی عرب کے نامور آرٹس و خطاط بھی موجود تھے ۔انہوںنے بتایاکہ یہ پاکستان کیلئے ایک اعزاز کی بات ہے کہ کسی پاکستانی مصورکے فن پاروں کی نمائش پہلی مرتبہ مسجد نبوی ۖ کی لائبریری میں منعقد کی گئی ہے ۔یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ اسلامک انٹرنیشنل آرٹ لائبریری مسجد نبویۖ مدینہ منورہ میں مشرق وسطیٰ کے نامور خطاطوں ، آرٹسٹوں ، مصوروں کی قرآنی آیات پر مبنی خطاطی کے فن پارے آویزاں ہیں جن میں اب ایک پاکستانی خطاط کے فن پاروں کا بھی اضافہ ہوگیاہے جو نہ صرف پاکستان بلکہ وطن عزیز کے 18کروڑ غیور مسلم عوام کیلئے بھی ایک قابل فخر اعزاز ہے۔مزیدبرآں ڈائریکٹر اسلامک لائبریری شیخ عبداللہ الحمدانی کی جانب سے عبداللطیف سہو کو ان کی خدمات کے اعتراف میں پرائیڈ آف پرفارمنس سے بھی نوازا گیاہے۔