نیویارک (جیوڈیسک) ایک نئی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ عراق جنگ کے دوران سی آئی اے نے خفیہ منصوبے کے تحت کیمیائی ہتھیار خریدے۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے سابق انٹیلی جنس افسروں سے کی گئی تحقیق کے بعد ایک رپورٹ شایع کی ہے، رپورٹ کے مطابق جس دوران امریکی فوجی حریفوں سے مسلح جھڑپوں میں مصروف تھے سی آئی آے خفیہ طور پر کیمیائی ہتھیار کی تلاش میں لگی رہی۔
سی آئی اے ایک ایسے شخص تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئی جس نے ابتدا میں ایک راکٹ اور بتدریج بہت سے البراق راکٹ امریکی خفیہ ایجنسی کو فروخت کیے ۔البراق راکٹ کیمیائی مادہ سارن موجود تھا جو صدام حکومت نے انیس سو اسی میں تیار کیا اور ایران سے جنگ اور کردوں کےخلاف استعمال کیا۔
سابق انٹیلی جنس افسروں کے مطابق 2005 سے 6 کے دوان سی آئی اے نے 400 راکٹ خرید کر تباہ کیے ، تاہم بیچنے والے کی شناخت اور ادا کی گئی رقم کے بارے میں کچھ علم نہیں ۔ سی آئی اے کے اس خفیہ منصوبے کا مقصد ہتھیاروں کو دشمنوں کے ہاتھ لگنے سے روکنا تھا۔
اسی بات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کیمیائی ہتھیار بیچنے والے شخص نے سی آئی اے کو چونا بھی لگایااور کئی بار بغیر کیمیائی مادے والے راکٹ بھی ٹکادیے۔ سابق اہل کاروں کے مطابق اسی شخص نے سی آئی اے کو ایک بار دھمکی دے کہ اگر وہ راکٹ سے لدا ٹرک نہیں خریدے گی تو وہ اسے جنگ جوؤں کے حوالے کردے گا۔