نئی دہلی (کامران غنی) قومی اردو کونسل میں معروف شاعر و ادیب ڈاکٹر کلیم احمد عاجز کی کل ہوئی وفات پر ایک تعزیتی نشست منعقد کی گئی ، جس میں کونسل کے ڈائرکٹر اور اسسٹنٹ ڈائرکٹر سمیت کونسل کے تمام عہدیداران نے شرکت کی۔اس موقع پر کونسل کے وائس چیئرمین جناب مظفر حسین نے ٹیلی فون پر اپنا تعزیتی پیغام دیتے ہوئے کہا کہ کلیم عاجز میر کے رنگ میں شاعری کرنے والے گنے چنے شعرا میں سے تھے۔ انکی شاعری میں تہذیبی کشمکش کی ایک داستان بکھری نظر آتی ہے۔ان جیسا شاعر صدیوں میں پیدا ہوتا ہے۔خدا انہیں اپنے جوار رحمت میں جگہ دے۔
اس موقع پر کونسل کے ڈائرکٹر پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین نے کہا کہ کلیم عاجز سے ان کا روحانی رشتہ تھا۔ انھیں ان کی موت سے بے حد صدمہ پہنچا ہے۔ان کی تحریروں سے ہم نے فیض حاصل کیا ہے۔دبستان عظیم آباد کے عظیم شعرا میں ان کا شمار ہوتا ہے۔ ان کی شاعری میں فکر وفلسفے کے ساتھ ساتھ ہماری عام زندگی کے عناصر بھی واضح طور پر دکھائی دیتے ہیں۔اردو والوں پر یہ بڑا ہی مشکل وقت ہے کہ ایک کے بعد ایک عظیم شخصیات ہمارا ساتھ چھوڑ رہی ہیں۔
اس موقع پر کونسل کے ریسرچ آفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ نے کہا کہ کلیم عاجز کی شاعری میں حقیقی ہندوستان کی تصویر نظر آتی تھی۔ان کی شاعری آپ پڑھتے چلے جائیے آپ کے ذہن پر ذرا بھی بوجھ کا احساس نہیں ہوگا ۔انھوں نے کئی مشاعروں کو اپنے دم پر کامیاب کرایا تھا۔ ایسے شاعر کی موت سے ایک خلا پیدا ہوگیا جس کا بھر پانا بہت مشکل ہے۔اس موقع پر فیروز عالم، انتخاب احمد، ڈاکٹر شاہد اختر، ڈاکٹر عبد الرشید اعظمی ، ڈاکٹر ہادی رہبر وغیرہ نے بھی اظہار خیال کیا۔