ڈسکہ (جیوڈیسک) کم عمری میںنشان حیدر پانیوالے پاک فضائیہ کے پائلٹ آفیسر راشد منہاس کا 64 واں یوم پیدائش آج منایا جا رہا ہے۔
1951 میں آج ہی کے روز کراچی میں پیدا ہونے والے راشد منہاس نے 1968 میں سینٹ پیٹرک اسکول سے سینئر کیمبرج کیا۔ ان کے خاندان کے متعدد افراد پاکستان کی بری بحری اور فضائی افواج میں اعلیٰ عہدوں پر فائز تھے۔ اپنے ماموں ونگ کمانڈر سعید سے جذباتی وابستگی کی بنا پر فضائیہ کا انتخاب کیا۔ انہوں نے پہلے کوہاٹ اور پھر پاکستان ائیر فورس اکیڈیمی رسالپور میں تربیت حاصل کی ۔ فروری 1971ء میں پشاور یونیورسٹی سے بی ۔ ایس ۔ سی کیا۔ بعد ازاں تربیت کے لیے کراچی بھیجے گئے ۔ اور اگست 1971ء میں پائلٹ آفیسر بنے۔
20 اگست 1971 کو راشد منہاس J-33 ٹرینر جیٹ طیارے کی تیسری تنہا پرواز کے لیے سوارہوئے کہ اچانک بنگالی انسٹرکٹر فلائٹ لیفٹیننٹ مطیع الرحمن خطرے کا سگنل دے کر کاک پٹ میں داخل ہوگیا اور راشد منہاس کو طیارہ بھارت لے جانے کو کہا، راشد منہاس نے حکم ماننے سے انکار کر دیا۔
راشد منہاس نے کنٹرول ٹاور سے رابطہ قائم کیا تو انھیں ہدایت کی گئی کہ طیارے کو ہر قیمت پر اغوا ہونے سے بچایا جائے، جس کے بعد پائلٹ آفیسر راشد منہاس اور بنگالی انسٹرکٹر کے درمیان کشمکش جاری رہی اور بالآخر بھارتی سرحد سے 32 میل پہلے ٹھٹہ کے مقام پر پائلٹ آفیسر راشد منہاس نے طیارے کا رخ زمین کی طرف موڑدیا جس سے طیارہ تباہ ہو گیا۔
اس طرح پائلٹ آفیسر راشد منہاس نے جام شہادت نوش کیا اور اس عظیم کارنامے کے صلے میں انھیں ملک کے سب سے بڑے فوجی اعزاز نشان حیدر سے نوازا گیا۔