کیف (جیوڈیسک) غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فریقین کو حالیہ جنگ بندی کے معاہدے کے تحت معاہدے کے نفاذ کے دو دن کے اندر ان ہتھیاروں کو ہٹانے کے عمل کا آغاز کرنا تھا۔
یوکرائن حکومت کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت تک ہتھیار واپس نہیں لے جائے گی جب تک کہ محصور شہر دیبالستیو میں جنگ بند نہیں ہو جاتی۔ علیحدگی پسندوں کا کہنا ہے کہ جنگ بندی معاہدے کا اطلاق اس علاقے پر نہیں ہوتا کیونکہ وہ شہر محاصرے میں ہے۔ انھوں نے محصور یوکرائنی فوج کو وہاں سے نکلنے کے لئے ایک محفوظ راستہ دینے کی پیشکش کی ہے۔
یوکرائن کی فوجی کمان کا کہنا ہے کہ روس نواز باغیوں نے سو سے زیادہ حملے کئے ہیں اور زیادہ تر حملے دیبالستیو اور اس کے اطراف میں ہوئے ہیں۔ منسک میں ہونے والے جنگ بندی کے معاہدے کے تحت بھاری اسلحوں کو جنگی محاذ سے واپس لیا جانا تھا تا کہ 50 سے 140 کلومیٹر چوڑا بفر زون تیار ہو سکے۔
دریں اثنا امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان جین ساکی نے کہا ہے کہ امریکہ کو دیبالستیو اور اس کے نواح میں حالات کے ابتر ہوتے جانے پر بہت تشویش ہے اور وہ روس اور ان علیحدگی پسندوں سے فورا جنگ بندی کے لیے کہتا ہے جن کی روس حمایت کرتا ہے۔