Dallas Crescent Foundation Eid Milad-un-Nabi Function
ڈیلس (جیوڈیسک) کریسنٹ فاؤنڈیشن نارتھ ٹیکساس کے تحت ارونگ آرٹس سینٹر میںعید میلاد النبیﷺ کے سلسلے میںتقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں پاکستان کے معروف قاری صداقت حسین نے تلاوت کلام پاک اور نعت گوئی سے مسلمانوں کے دلوں کو گرمایا
جبکہ نومسلم معروف بین الاقوامی مسلم ڈاکیومنٹری کے پروڈیوسر الیکس کے خصوصی خطاب نے موجود لوگوںکو سوچنے پر مجبور کردیا۔ کانفرنس میں شیعہ‘ سنی‘ بریلوی‘ دیوبندی‘ اسماعیلی‘ بوہری‘ احمدی اور مختلف فرقوں سے تعلق رکھنے والی کمیونٹی اور ان کے رہنماؤں نے شرکت کی۔ پروگرام میں نماز مغرب کی ادائیگی کے بعد مسلمان کمیونٹی کے درمیان باہمی اشتراک اور بات چیت کا وقت بھی مختص کیا گیا تھا تاکہ ایک دوسرے کے عقائد سے مسلمانوں کے درمیان ہم آہنگی قائم ہو۔
نماز مغرب کی ایک ساتھ ادائیگی کے بعد علینا اور فہد نے آنے والے مہمانوں کو پروگرام کی اہمیت سے آگاہ کیا جبکہ تلاوت کلام پاک کے بعد‘ جس کی سعادت فاطمہ نے حاصل کی اس کے بعد مختلف مقررین جن میں اقبال شیخ‘ سمیع قریشی اور مجیب قاضی نے مشترکہ طور پر کریسنٹ فاؤنڈیشن کے مختلف پروگراموں سے متعلق حاضرین کو آگاہی دیتے ہوئے بتایا کہ فاؤنڈیشن بلاامتیاز و تفریق تمام مذاہب اور فرقوں سے تعلق رکھنے والے کمیونٹی کے افراد کی خدمت کر رہی ہے انہوں نے بتایا کہ فاؤنڈیشن کے زیرانتظام امریکہ میں بسنے والی کمیونٹی کو پروفیشنل تعلیمی کورسز کے اجراء کے پروگرام تشکیل دئیے گئے ہیں جن میں کمیونٹی کے افراد کو آئی ٹی کی پروفیشنل تعلیم اور سرٹیفکیٹس کے حصول کیلئے مفت کورسز متعارف کرائے گئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ان پروگراموں کے ذریعے کمیونٹی کے افراد کو اچھی اور بہتر ملازمت کے حصول میں بھرپور مدد فراہم کی جا رہی ہے۔
جس کی وجہ سے ان کا سماجی و معاشی معیار بلند ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ فاؤنڈیشن کا مقصد تمام کمیونٹیز کے درمیان اتحاد و یگانگت کی فضا کو پروان چڑھانا ہے۔ میلاد کانفرنس سے مہمان خصوصی اور بین الاقوامی طور پر مسلم ڈاکیومنٹری کے پروڈیوسر اور یونٹی پروڈکشن فاؤنڈیشن کے شریک چیئرمین اور ایگزیکٹو پروڈیوسر الیکس کرونمر کا تعارف فاؤنڈیشن کے روح رواں آصف آفندی نے کرایا جس پر حاضرین نے ان کا پرتپاک خیرمقدم کیا۔ اس موقع پر الیکس نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بحیثیت مسلمان ہمیں دوسروں کی خامیوں اور کوتاہیوں پر نہیں بلکہ ان کی خوبیوں پر نظر رکھنی چاہئے انہوں نے اپنے ایک ذاتی واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ جب ان کو مسلمان ہوئے صرف پانچ دن ہوئے تھے اور وہ اپنی نماز کی ادائیگی کر رہے تھے تو اس دوران ایک شخص نے نماز کے بعد ان کو ٹوکا اور کہاکہ آپ نماز غلط طریقے سے ادا کر رہے ہیں جس پر انہوں نے بتایا کہ ان کو مسلمان ہوئے ابھی صرف پانچ دن ہوئے ہیں۔
جس پر اُس شخص نے بجائے اس عمل کا خیرمقدم کرنے کے ان کو مسلسل اس بات پر زور دیا کہ آپ کی نماز نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہاکہ اس لئے بحیثیت مسلمان ہمیں دوسروں کی خامیوں کو نہیں دیکھنا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ انہوں نے اسلام کا مطالعہ کیا مگر یہ بات محسوس کی گئی کہ لوگوں کو درحقیقت صحیح طور پر اسلام کا علم ہی نہیں جس کیلئے ضروری ہے کہ وہ اسلامی تعلیمات سے مکمل طور پر روشناس ہوں اور اسلام کا مطالعہ کریں۔
انہوں نے کہاکہ مسلمان دوسرے لوگوں کے مذاہب کو بھی سیکھیں اور صرف اپنے آپ کو ہی درست تصور نہ کریں۔ انہوں نے کہاکہ بین المذاہب لوگوں کے درمیان ڈائیلاگ اور بات چیت انتہائی ضروری ہے،دنیا کے تین بڑے مذاہب کرسچئن‘ مسلمان اور یہودیت حضرت ابراہیم علیہ السلام کے دین سے آئے ہیں لہٰذا ان مذاہب کے ماننے والوں کو اپنے اپنے مذاہب میں ایسی مشترکہ چیزیں تلاش کرنا چاہئیں جو کہ ایک دوسرے سے مشترک ہوں اس طرح ہی ہم آپس میں بھائی چارے اور امن کو فروغ دے سکتے ہیں۔ اس موقع پر پاکستان کے معروف قاری صداقت علی نے پہلے قرآن پاک کی تلاوت کی سعادت حاصل کی۔
دوران تلاوت ہال میں پن سائلنٹ خاموشی رہی اور وہاں موجود افراد بار بار سبحان اللہ، سبحان اللہ کہہ کر قاری صداقت کی حوصلہ افزائی کرتے رہے۔ قاری صداقت نے قرأت کے مختلف انداز میں تلاوت کر کے بھرپور داد تحسین سمیٹی جبکہ انہوں نے حضورﷺ کے حضور نذرانہ عقیدت بھی پیش کیا۔ ان کی جانب سے بھرپور سحر انگیز آواز نے وہاں بیٹھے حاضرین کو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی قربت میں محو کر دیا۔ میلاد کانفرنس سے دیگر مقررین جن میں کریسنٹ فاؤنڈیشن کے رہنماؤں آصف آفندی‘ ابراہیم مجیب‘ قاضی سعد حسن‘ سمیع قریشی‘ مجیب قاضی‘ مہرین محسن‘ علینا‘ مائیک دوسا‘ سعد حسن‘ عریب سجاد‘ رضا علی اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔
کانفرنس میں شرکت کرنے والے مرد و خواتین کو ٹیکساس کنگ کے خاور علی کی جانب سے نیاز و لنگر بھی تقسیم کیا گیا۔ مذکورہ پروگرام شام 6 بجے سے رات 11 بجے تک جاری رہا۔ آنے والے افراد کا کہنا تھا کہ مذکورہ پروگرام کمیونٹی کے ملاپ کیلئے سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے اس طرح کے مزید پروگراموں کی ضرورت ہے تاکہ فرقوں میں بٹے ہوئے افراد ایک دوسرے کے ساتھ مل بیٹھ سکیں اور مشترکہ فلاحی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے کر کمیونٹی کیلئے ایک اچھا اور مثبت میسر آ سکے۔