میانمار (جیوڈیسک) میانمار کے صدر تھین سائن نے ملک کے مشرق میں واقع کوکانگ کے خطے میں ہنگامی حالات کا اعلان کرتے ہوئے تین ماہ کے لئے مارشل لا نافذ کیا ہے۔ میانمار کی فوج اورکوکانگ فورس کے درمیان نو فروری کو جنگ چھڑ گئی تھی۔ تب سے میانمار کے کم از کم 47 فوجی اور کوکانگ فورس کے 26 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ہزاروں کی تعداد میں شہری علاقے سے بھاگ نکلے ہیں۔
وہ یا تو میانمار کے دیگر علاقوں کی طرف چلے گئے ہیں یا پھر سرحد پار کرکے چین میں داخل ہو گئے ہیں۔ منگل کو نامعلوم حملہ آوروں نے میانمار ریڈ کراس سوسائٹی کی آٹھ گاڑیوں پر مشتمل ایک قافلے پر حملہ کیا جس سے دو افراد کو گولیاں لگیں۔ ایک عینی شاہد کے مطابق قافلے میں چینی سرحد کے ساتھ لئاکائی کے مقام پر ہونے والی لڑائی میں بے گھر ہونے والے شہریوں کو لے جایا جا رہا تھا۔ ریڈ کراس کی خاتون ترجمان نے بتایا کہ اِس سے قبل ہم نے ایسے کسی حملے کا نہیں سنا۔ حکومت سے تعلق رکھنے والے ایک فوجی نے حملے کی ذمہ داری کوکانگ فورس پر ڈالی ہے۔
اِن جھڑپوں نے چین کو چونکا دیا ہے جس نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ کوکانگ کے پناہ گزیں چین داخل ہو جائیں گے۔ چین نے اسی ہفتے سرحد پر امن قائم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ 2009ء میں باغیوں اور فوج کے درمیان لڑائی کے نتیجے میں ہزاروں مہاجرین چین کے جنوب مغربی حصے میں داخل ہو گئے تھے۔
کوکانگ فورس در اصل سابقہ کمیونسٹ پارٹی آف برما کے ایک حصہ رہی ہے جو ایک طاقت ور چینی گوریلہ فورس ہے جو 1989ء تک میانمار کی حکومت سے جنگ کرتی رہی ہے۔ یہ تازہ لڑائی حکومت کی ان کوششوں کے لیے ناکامی کا باعث ہے جو وہ بغاوت کو کچلنے کے لیے کر رہی تھی۔