کراچی (جیوڈیسک) دہشت گردی کے پے درپے واقعات، دھرنوں اور خام تیل کی عالمی قیمت بڑھنے سے مقامی سیمنٹ ساز کمپنیوں کو پیداواری نقصان پہنچنے کے خدشات جیسے عوامل کراچی اسٹاک ایکس چینج کی نفسیات پر حاوی رہے اور بدھ کوکاروباری صورتحال اتار چڑھاؤ کے بعد مندی کی زد میں رہی جس سے انڈیکس کی33800 کی حد گرگئی جبکہ سرمایہ کاروں کے مزید22 ارب 68 کروڑ9 لاکھ50 ہزار421 روپے ڈوب گئے۔
ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ غیرملکیوں سمیت سرمایہ کاری کے بیشتر شعبوں کی جانب سے سرمائے کے انخلا کی وجہ سے مارکیٹ دباؤ میں رہی حالانکہ میوچل فنڈ سیکٹر کی جانب سے 34 لاکھ95 ہزار788 ڈالر کی سرمایہ کاری سے کاروباری سیشن میں ایک موقع پر 104.15 پوائنٹس کی تیزی بھی ہوئی جو بیشتر شعبوں کی فروخت بڑھنے سے زائل ہوگئی، ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں کی جانب سے4 لاکھ44 ہزار976 ڈالر، مقامی کمپنیوں 3 لاکھ53 ہزار128 ڈالر، بینکوں ومالیاتی اداروں6 لاکھ 78 ہزار 637 ڈالر، این بی ایف سیز 89 ہزار 732 ڈالر، انفرادی سرمایہ کاروں 16 لاکھ37 ہزار597 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے2 لاکھ91 ہزار717 ڈالر کا انخلا کیا گیا۔
کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس 82.25 پوائنٹس کی کمی سے 33718.86 ہوگیا جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس 63.28 پوائنٹس گھٹ کر21943.23 اور کے ایم آئی30 انڈیکس 223.16 پوائنٹس کی کمی سے 54470.12 ہوگیا، کاروباری حجم منگل کی نسبت 24.34 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر16 کروڑ42 لاکھ69 ہزار500 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 365 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں111 کے بھاؤ میں اضافہ، 234 کے داموں میں کمی اور20 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔