ٹکراؤ روکا جائے تو پاک بھارت تعلقات بہتر ہو سکتے ہیں، مشرف

Musharraf

Musharraf

کراچی (جیوڈیسک) سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے کہا ہے کہ پاکستان میں حقیقی جمہورت وہ ہی لائے تھےاور صرف انتخابی مرحلے سے گزرنے کا نام جمہورت نہیں ہے۔

بھارت کے ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے جنرل پرویز مشرف نےبھارتی میزبان کو آڑے ہاتھوں لیا اور واضح طور پرکہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ بھارت کو پاکستان کے ساتھ ایسا رویہ اختیار نہیں کرنا چاہیے جس کا مقصد پاکستان کو جھکانا ہو۔

ان کہنا تھا کہا کہ اگر دونوں ملکوں کے درمیان را اور آئی ایس آئی کےٹکراؤ کو روکا جائے توتعلقات میں بہتری آسکتی ہے۔اس سوال کے جواب میں کہ اگر نریندرمودی انھیں بلاتے تو کیا وہ بھی نوازشریف کا طرح بھارت جاتے ان کا کہنا تھا کہ وہ ایسا ہرگز نہیں کرتے بلکہ پہلے نریندر مودی سے اس دورے کا مقصد پوچھتے۔

آگرہ سمٹ کا ذکر کرتے ہوئے پرویز مشرف کاکہناتھا کہ انھوں نے اٹل بہاری واجپائی سےکہا تھا کہ ہم سے بالا تر کوئی شخص ہے جو ہمارے فیصلوں کو ویٹوکرنے کا اختیار رکھتا ہےاور ڈرافٹ فائنل نہیں ہونے دے رہا۔کرکٹ ڈپلومیسی کے سوال پر سابق صدر کا کہنا تھا اسے دونوں کے درمیان نزدیکی پیدا کرنے کے لیے ہونا چاہیے نہ کہ دوری۔