راولپنڈی (جیوڈیسک) انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نمبر ایک کے جج پرویز اسماعیل جوئیہ نے اڈیالہ جیل میں بینظیر بھٹو قتل کیس کی سماعت کرتے ہوئے مزید 2 گواہان ایف آئی اے کے سب انسپکٹر اشفاق احمد اور ڈاکٹر ضیا الرحمن کے بیان ریکارڈ کر لیے۔
دونوں گواہان پر وکلائے صفائی نے جرح بھی مکمل کر لی۔ایف آئی اے کے سب انسپکٹر اشفاق احمد نے بتایا3 ملزمان رفاقت حسنین اور عبدالرشید کو گرفتار کیا تھا ،گرفتار ملزم حسنین گل کے گھر سے اس کی نشاندہی پر خودکش بمبار نصراللہ کے کپڑے ،شال اور جوگرز بھی برآمد کئے، موقع سے خودکش بمبارکے جسم کے جو ٹکڑے ملے تھے ڈی این اے ٹیسٹ میں خودکش بمبار کے کپڑوں،شال اور جوگرزکی تصدیق ہوگئی تھی۔ملزمان سے ٹیلی فون اور سمیں بھی برآمدکیں جن سے وہ وقوعہ کے دن ایک دوسرے کے ساتھ اور طالبان کمانڈر سے گفتگوکرتے رہے، ملزمان لیاقت باغ کے اطراف جہاں کھڑے تھے۔
ان مقامات کی بھی انھوں نے نشاندہی کرائی تھی، یہ تمام دستاویزات اس نے عدالت میں پیش کیں جنہیں عدالتی ریکارڈکا حصہ بنا لیا گیا ۔ڈاکٹر ضیا الرحمن نے بتایا انہوں نے بینظیر بھٹو جنرل اسپتال میں پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین کے صدر مخدوم امین فہیم سمیت23 زخمیوں کی مرہم پٹی کی۔ عدالت نے مزیدسماعت بدھ25فروری تک ملتوی کرتے ہوئے مزید5گواہان کو بھی طلب کر لیا گیا ہے۔
اس کیس میں مزید12 گواہان کے بیان ریکارڈکرائے جائیں گے۔ آئندہ ماہ مارچ میں اس اہم ترین کیس کا فیصلہ سنائے جانے کا امکان ہے ۔سینئر سرکاری پراسیکیوٹر چوہدری اظہر نے رابطہ پر بتایا اب کیس حتمی مرحلے میں داخل ہوگیا ہے، وہ دو سے تین ہفتوں میں تمام گواہان کے بیانات مکمل کرا دیں گے۔