کراچی (جیوڈیسک) محکمہ تعلیم سندھ کی جانب سے این ٹی ایس ٹیسٹ کی بنیاد پر بھرتی کیے جانے والے600 سے زائد اساتذہ کے پی آر سی (پرمننٹ ریذیڈینشل سرٹیفکیٹ) تبدیل کرانے کے بعد تقرریاں حاصل کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔
امیدواروں نے اپنی اصل یونین کونسل میں اسامیاں خالی نہ ہونے کے بعد دیگر یونین کونسل سے نقلی پی آرسی بنوا کر تقرریاں حاصل کرلیں جس کے باعث میرٹ پرآنیوالے امیدوار ٹیسٹ پاس کرنے کے باوجود بھرتیوں سے محروم رہ گئے، اس بات کا انکشاف4 رکنی کمیٹی کے پہلے اجلاس میں ہوا جس کی صدارت اسپیشل سیکریٹری تعلیم برائے اسکولز عالیہ شاہد نے کی جبکہ اراکین میں ایڈیشنل سیکریٹری اسکولز ذاکرشاہ، ریفارم سپورٹ یونٹ کی سربراہ صبا محمود اور متعلقہ سیکشن افسرفہیم چاچڑ شامل تھے۔
اجلاس میں پی آرسی کے ذریعے یونین کونسل تبدیل کرنے کا معاملہ سامنے آنے کے بعد این ٹی ایس کے تحت کی گئی بھرتیوں کامعاملہ مزید پیچیدہ ہوگیا، اجلاس میں این ٹی ایس کے نمائندوں سے بھی نتائج کی تیاری اور اجرا کے حوالے سے بریفنگ لی گئی تھی جبکہ ریفارم سپورٹ یونٹ اور ڈسٹرکٹ ریکروٹمنٹ کمیٹیز( ڈی آر سی) کی جانب سے بھرتیوں کے رائج کیے گئے طریقہ کارپربھی غور کیا گیا، متعلقہ اداروں سے انکوائری کی گئی ،واضح رہے کہ محکمہ تعلیم نے این ٹی ایس کا ٹیسٹ پاس کرنے والے امیدواروں کی بھرتیاں دیہی علاقوں کی طرح شہری علاقوں میں بھی یونین کونسل میں اساتذہ کی خالی اسامیوں کی بنیاد پر کی تھیں۔
محکمہ تعلیم کوکراچی سمیت دیگر اضلاع سے 100سے زائد ایسے امیدواروں کی درخواستیں موصول ہوئیں ہیں جو این ٹی ایس پاس کرنے کے باوجود محض اس لیے تقرریوں سے محروم رہ گئے کہ ان کی متعلقہ یونین کونسل میں موجود اسکولوں میں اساتذہ کی اسامیاں خالی نہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ600 سے زائد امیدوارایسے ہیں جنھوں نے درخواست دیتے وقت اپنی متعلقہ یونین کونسل کاپی آرسی جمع کرایا تھا تاہم جب وہ ٹیسٹ پاس کرچکے تو انھیں معلوم ہوا کہ ان کی یونین کونسل میں اساتذہ کی اسامیاں خالی نھیں ہیں۔
جس کے بعد ریفارم سپورٹ یونٹ کے ایک پروگرام منیجرکی ایماء پر ان امیدواروں نے نیا پی آرسی بنواکراپنی یونین کونسل ہی تبدیل کرالی اوران یونین کونسل کاپی آرسی بنوایا گیا جہاں خالی اسامیاں موجود تھیں اور اسی بنیاد پر تقرریاں حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے تاہم اس معاملے سے ریفارم سپورٹ یونٹ کی سربراہ کوبھی لاعلم رکھا گیا بتایا جارہا ہے کہ ان امیدواروں میں 400کے قریب کراچی کے امیدوار ہیں جبکہ وہ امیدوارجن کا پی آرسی پہلے سی ہی اپنی اصل یونین کونسل کا بنا ہوا تھا محض اس لیے تقرریوں سے محروم رہ گئے کہ ٹیسٹ پاس کرنے کے باوجود ان کے نمبرپی آرسی تبدیل کروانے والے امیدواروں سے کم تھے۔