اسلام آباد (جیوڈیسک) مدارس اصلاحات کے لیے حکومت اور اتحاد تنظیمات المدارس میں اتفاق رائے ہو گیا ۔مدارس نصاب میں تبدیلی، مالی آڈٹ ، فنڈز کی حکومتی مانیٹرنگ اور غیر قانونی طور پر زیر تعلیم غیر ملکی طلبا کے خلاف کارروائی پر بھی آمادہ ہو گئے۔پشاور میں سانحہ آرمی پبلک اسکول کے بعد مدرسہ اصلاحات پر زور دیا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے حکومت اور 5مکاتب فکر کے دینی مدارس کے اتحاد تنظیمات المدارس نے اس پر آمادگی ظاہر کر دی ہے کہ مدارس کے نصاب میں جدید تقاضوں کے مطابق تبدیلیوں پر کوئی اعتراض نہیں، حکومت مدارس کو ملنے والے فنڈز کی مانیٹرنگ کرلے۔
اس پر بھی کوئی اعتراض نہیں ہوگا،مدارس مالی معاملات کا آڈٹ کرانے کو بھی تیار ہیں اور اپنے مالی معاملات بینکوں کے ذریعے چلانا چاہتے ہیں۔ اتحاد تنظیمات المدارس کے ذرائع کے مطابق مدارس میں غیر قانونی طور پر موجود غیر ملکی طلبا کے خلاف کارروائی پر اعتراض نہیں تاہم قانونی تقاضے پورے کرنے والے غیر ملکی طلبا کو تنگ نہ کیا جائے۔
وزارت مذہبی امور کے ذرائع کے مطابق اتحاد تنظیمات المدارس اور حکومت کے درمیان حالیہ اجلاس میں 5 دینی مدارس بورڈز کے قیام پر بھی پیش رفت ہوئی ہے۔ دینی مدارس کے تعلیمی بورڈز کے قیام کے لیے قانون سازی کی جائے گی۔جو کمیٹی مسودہ قانون تیار کرے گی اس میں وزارت قانون، تعلیم اورمذہبی امور کے نمائندوں کے علاوہ دینی مدارس کے نمائندے مفتی منیب الرحمٰن اور قاری حنیف جالندھری بھی شامل ہوں گے۔