یونان (جیوڈیسک) یونان کا بیل آؤٹ پیکیج 28 فروری کو ختم ہو رہا تھا۔ یونانی حکومت نے معاشی اصلاحات کی اس فہرست پر کام شروع کر دیا ہے جو اسے پیر تک اپنے قرض دینے والے اداروں اور ممالک کو جمع کروانی ہے۔ یوروزون میں شامل یورپی ممالک نے جمعے کو یونان کو مزید چار ماہ کے لیے مالی امداد کی فراہمی کے معاہدے کی منظوری دی ہے۔
اس معاہدے کے تحت یونان پر لازم ہے کہ وہ اپنی معاشی اصلاحات کی فہرست پیر تک جمع کروانے کے علاوہ منگل تک اپنے قرض خواہوں سے اس معاہدے کی منظوری حاصل کرے۔ دنیا بھر کے بازارِ حصص نے اس معاہدے پر مثبت ردعمل سامنے آیا ہے۔ امریکہ میں وال سٹریٹ پر اس یقین دہانی کے بعد کہ یونان کم از کم چار ماہ تک یوروزون کا حصہ رہے اور آئندہ ہفتے دیوالیہ نہیں ہوگا، حصص کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا۔
نامہ نگاروں کے مطابق یونان کو اس توسیع کے حصول کے لیے بدلے میں بہت سی رعایت دینی پڑی جبکہ یونانی وزیرِ خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یہ دوطرفہ طور پر فائدہ مند معاہدہ ہے۔ برسلز میں ہونے والے مذاکرات میں یوروزون کے وزرائے خزانہ نے یونانی حکام سے بات چیت کے بعد جمعے کو معاہدے پر اتفاق کیا تھا۔
یونان کو پیر تک معاشی اصلاحات کی فہرست تیار کرنی ہے۔ یورپی ممالک کی جانب سے مذاکرات کی سربراہی ہالینڈ کے وزیِر خارجہ ہیروم دیسیلبلوم نے کی۔ یونان کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کے بعد جمعے کی شب پریس کانفرنس سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ’ نتیجہ بہت مثبت رہا، میرے خیال میں آج شب اعتماد کی بحالی کی جانب پہلا قدم اٹھایا گیا ہے۔ آپ جانتے ہیں کہ اعتماد پیدا ہونے کی نسبت ختم جلدی ہوجاتا ہے۔‘
اس موقع پر یونان کے وزیرخارجہ یانس یاروفاکس کا کہنا تھا کہ معاشی اصلاحات کی فہرست کو تیار کرنے کے لیے پیر تک دی گئی مہلت سے قبل دن رات کام کریں گے۔ تاہم اب بھی یہ خدشہ ہے کہ اگر یونان کی جانب سے پیش کی جانے والی معاشی اصلاحاتی فہرست پر قرض دینے والے حکام مطمئن نہ ہوئے تو معاہدہ ختم ہو سکتا ہے۔
ہم خوش ہیں کہ حقیقی طور پر کام شروع ہوگیا ہے۔ کرسٹینا لوگارٹ یونانی وزیرِ خارجہ نے مزید کہا کہ چار ماہ کے عرصے میں وہ کوشش کریں گے کہ یورپ اور آئی ایم ایف کے ساتھ ان کے تعلقات نئے سرے سے پروان چڑھیں۔ خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انھوں نے تصدیق کی کہ اگر یونان کی جانب سے پیش کردہ معاشی اصلاحات کو مسترد کردیا گیا تو ڈیل ناکام ہو جائے گی۔ بی بی سی کی نامہ نگار لِنڈا یو کہتی ہیں کہ اگرچہ یونان کو تھوڑی سی کامیابی مل گئی ہے لیکن سوال یہ بھی ہے کہ کیا حکومت اس معاہدے سے عوام کو مطمئن کر پائے گی۔ بی بی سی کے شعبہ معاشیات کے مدیر اعلیٰ روبرٹ پیسٹن کہتے ہیں کہ یونان اور جرمنی خطرے کی آخری حد سے واپس لوٹ آئے ہیں تاہم یہ واضح ہونے میں کہ معاشی بحران سے دوچار یونان دوبارہ مستحکم ہو سکے گا کئی ماہ تک سخت مذاکرات کے دور سے گزرنا ہوگا۔
آئی ایم ایف کی سربراہ نے جمعے کو یونان اور جرمنی کے میبین ہونے والے مذاکرات میں بھی شرکت کی یونان کی جانب سے پیر کو طور پر پیش کیے جانے والے معاشی اصلاحات کی فہرست کی منظوری رواں سال اپریل تک ملک کےمعاشی انتظام کے لیے مذاکرات کی بنیاد فراہم کرےگی۔ ادھر آئی ایم ایف کی سربراہ کرسٹین لیگارڈ نے یونان اور یوروزون کے درمیان ہونے والے معاہدے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ہم خوش ہیں کہ حقیقی طور پر کام شروع ہوگیا ہے۔‘ یاد رہے کہ یونان کے قرضوں کا حالیہ پروگرام 28 فروری کو ختم ہو رہا ہے۔