لاہور: میڈیکل کی طالبہ اتفاقیہ فائرنگ سے ہلاک، دو افراد گرفتار

Lahore

Lahore

لاہور (جیوڈیسک) لاہور کے علاقے سندر میں میڈیکل کی طالبہ مبینہ طور پر اتفاقیہ فائرنگ سے ہلاک ہو گئی۔ پولیس نے ایک نوجوان وکیل اور اس کی ملازمہ کو گرفتار کر کے مقدمہ درج کر لیا۔ مقتولہ کے والد کا کہنا ہے کہ ملزم نے ان کی بیٹی سے زیادتی کی کوشش کی۔ رحیم یار خان کی طالبہ انعم لاہور کے ایک میڈیکل کالج میں پڑھتی تھی۔ وہ اپنے دوست وکیل ساجد حمید سے ملنے اس کے گھر گئی ۔ جہاں مبینہ طور پر اتفاقیہ گولی چلنے سے اس کی موت واقع ہو گئی۔پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ساجد اور اس کی ملازمہ صنم کو گرفتار کر لیا۔ملزم ساجد نے پولیس کو اپنے ابتدائی بیان میں بتایا کہ اس کی انعم سے انٹرنیٹ پر دوستی ہوئی، اس نے ملاقات کے لئے گھر بلایا، یہ ان کی پہلی ملاقات تھی۔

وہ کسی کام سے بالائی منزل پر گیا تو گولی چلنے کی آواز آئی، دیکھا تو ملازمہ صنم کے ہاتھ سے اچانک گولی چل گئی تھی۔ ملزمہ صنم کا کہنا ہے کہ وہ پستول صاف کر رہی تھی کہ گولی چل گئی۔ جو انعم کے پیٹ میں لگی، اسے فوری طورپر جناح اسپتال لے جایا گیا تاہم وہ دم توڑ گئی۔

پولیس نے مقتولہ کے والد محمد امین کی مدعیت میں ملزم ساجد اور صنم کے خلاف مقدمہ درج کر لیا،انعم کے والد محمد امین نے موقف اختیار کیا کہ ساجد حمید لڑکی کو ورغلا کر اپنے گھر لے گیا، جہاں زیادتی کی کوشش کی، مزاحمت پر اسے فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔دونوں نے ان کے سامنے اقرار کیا کہ ان سے غلطی ہو گئی، معاف کر دیں۔