حرمت رسول اور امت مسلمہ کی ذمہ داری

Protest

Protest

تحریر: ابو الہاشم
پاکستان سمیت دنیا بھر میںامت مسلمہ سراپا احتجاج ہے ، تمام مذہبی وسیاسی جماعتیں اور ہر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ سٹرکوں پر نکل رہے ہیں۔ حرمت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر جان بھی قربان ہے’ گستاخان رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ایک علاج الجہاد الجہاد کے فلک شگاف نعرے بلند کر رہے ہیں۔ سب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حرمت پر مر مٹنے کے لئے تیار ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ فرانس کے خلاف سخت نعرے بازی کرکے اپنے غصے اور نفرت کا اظہار بھی کر رہے ہیں ۔ یہ سب اس لیے ہے کہ ایک مرتبہ پھر ملت کفر متحد ہوکر حرمت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر حملہ آور ہوئی ہے۔ صلیبیوں و یہودیوںنے گستاخیاں کر کے ڈیڑھ ارب سے زائد مسلمانوں کی شہ رگ پر ہاتھ ڈالاہے۔آقا دو جہاں شافع محشر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان اقدس کے خلاف ناپاک جسارت کرتے ہوئے فرانس کے جریدے چارلی ایبڈو میں ایک بار پھر گستاخانہ خاکے شائع کئے۔گستاخانہ خاکوں کو ایک بار پھر شائع کیا ہے۔ نبی رحمت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان اقدس میں حالیہ گستاخیوں کا سلسلہ 2005ء کے وسط میں اُس وقت شروع ہوا تھا جب جارح اتحادی افواج عراق و افغانستان میں مجاہدین کی جہادی یلغاروں کے نرغے میں پوری طرح آچکی تھیں ، عالمی معیشت کساد بازاری کا شکار تھی اوریورپ کی معیشت کا تو حال ہی برا تھا۔

اپنے ناپاک عزائم کو یوں خاک میں ملتا دیکھ کر زِچ ہو کے یہود نے یہ ناپاک حرکتیں شروع کر دیں۔ سب سے پہلے ڈنمارک سے یہ سلسلہ شروع ہو اور چلتے چلتے آج کی صورت حال ساری دنیا کے سامنے ہے ۔ مغربی ملکوں کے حکمران شان رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں گستاخیاں کرنے والوں کو شہ دے رہے ہیں۔یہود کی اس سازش کا اس بات سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ فرانس کی فرنٹ نیشنل پارٹی کے بانی رہنما ”جین میری لی پین” نے کہا ہے کہ پیرس حملوں میں مغربی انٹیلی جنس ادارے ملوث ہیں، امریکہ اور اسرائیل مسلمانوں اور مغرب کے درمیان تصادم چاہتے ہیں۔ روسی اخبار سے انٹرویو میں فرانس کے معمر سیاستدان لی پین نے کہاکہ توہین آمیز خاکے شائع کرنے والے جریدے ”چارلی ایبڈو” پر کارروائی عام لوگوں کی نہیں بلکہ خفیہ اداروں کی تھی۔ واقعہ میں فرانس ملوث نہیں تھا تاہم حکومت نے دیگر ملکوں کے اداروں کو ایسا کرنے کی اجازت دی تھی۔

لی پین نے کہاکہ بارہ افراد کے قتل میں اداروں کے ملوث ہونے کا واضح ثبوت یہ تھا کہ کواچی بھائیوں میں سے ایک بھائی نے اپنا شناختی کارڈ چارلی ایبڈو کے دفتر پر حملے کے بعد حادثے کا شکار ہونے والی کار میں چھوڑا تھا یہ کام ایجنسیوں کا تھا، کارروائی کی جگہ سے دہشت گرد کا شناختی کارڈ ملنا مضحکہ خیز ہے، نائن الیون کے وقت بھی ایک ہائی جیکر کا پاسپورٹ ملیا میٹ ہوئے ٹوین ٹاورز کے ملبے میں سے ملا تھا۔ لی پین نے یہ بھی کہاکہ پیرس میں حملوں کے خلاف مظاہرہ کرنے والے پندرہ لاکھ افراد چارلی ایبڈو نہیں بلکہ چارلی چیپلن تھے۔ پیرس میں دہشت گردی امریکہ اور اسرائیل کی سازش ہوسکتی ہے کیونکہ وہ مسلمان اور مغرب میں تصادم چاہتے ہیں۔ فرانس میں کئے گئے حالیہ سروے کے دوران ملک کی نصف آبادی نے توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کی مخالفت کی ہے۔گستاخانہ خاکوں کی اشاعت بدترین دہشت گردی ہے۔ غیرمسلم عناصرتوہین رسالت کے مرتکب ہوکر مسلمانوں کو بھڑکانے کی سازش کررہے ہیں۔ہمیں پوری بصیرت کے ساتھ ان سازشوں کو سمجھنا چاہیے خاموش تماشائی بن کر نہیں رہنا چاہیے۔

Charlie Hebdo

Charlie Hebdo

آج ضرورت اس امر کی ہے کہ سارے مسلکی وسیاسی اختلافات بھلاکر یک جان ہوکر حرمت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر مرمٹنے اور ان گستاخان رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سبق سکھانے کے لیے پوری امت مسلمہ اپنا لائحہ عمل مرتب کرے۔ کفر کو پیغام دیاجائے کہ مسلمان حرمت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں گستاخیوں کو کسی صورت برداشت نہیں کر سکتے۔نبی مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت اور عقیدت کا نعرہ اس قدر بلند ہوکہ”ورفعنا لک ذکرک” کی باز گشت بن جائے۔ضرورت اس بات کی ہے کہ اس سلسلے کو تحریکی شکل دے کر مسلمانوں کو بیدار کیا جائے ۔ سیاست کرنے کی بجائے حرمت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حفاظت کے لیے جو شرعی تقاضے ہیں انہیں پورا کیا جائے ۔ اقوام متحدہ آزادی رائے کے حق کو مسلمہ اخلاقی حدود کے اندر رہتے ہوئے استعمال کا قانون بنائے اور تمام انبیائے کرام کے احترام کو لازمی قرار دے اور ان مقدس ہستیوں کی حرمت و ناموس کے خلاف کسی بھی قسم کی ناپاک جسارت کو جرم قراد دے۔فرانسیسی جریدے کی اس قبیج حرکت کی مذمت کے ساتھ ساتھ فرانس کی حکومت پر دبائو ڈالا جائے کہ وہ امت مسلمہ کی دل آزاری بند کرے۔

یہاں میں سلام پیش کرتا ہوں لاہور ہائی کورٹ کے وکلاء کو جو حرمت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عالمی قانون کے لیے 2012ء سے مسلسل جدوجہد کر رہے ہیں اور اس سلسلے میں ہر جمعرات کو لاہور ہائی کورٹ کے باہر جی پی او چوک میں ہفتہ وار احتجاج بھی ریکارڈ کرواتے ہیں اور یہ سلسلہ پچھلے چار سال سے تسلسل کے ساتھ تاحال جاری ہے ۔سعودی عرب نبوت محمد کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مرکز ہے ، محترم شاہ سلمان بن عبد العزیز حرمین شریفین کے خادم اور متولی ہیں ، میاں نواز شریف سب سے پہلے ان کو ساتھ ملائیں اور دیگر مسلم ممالک کے حکمرانوں کو متحدکریں ” او آئی سی” کا اجلاس طلب کریں اور اُمت مسلمہ کی قیادت کر کے اپنی دنیا و آخرت سنوارلیں۔ وقت کا تقاضا ہے کہ اب عالم اسلام کے حکمرانوں کو حمیت،تدبر،دانش مندی اور بصیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے حرمت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خلاف سفارتی محاذ پر موثر اقدامات کرنے چاہیں۔ شان رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں گستاخیاں کرنے والے ملکوں سے سفارتی تعلقات قائم رکھنے کا کو ئی جواز نہیں ہے۔ مسلم ممالک فرانس کے سفیروں کو ملک بدر اور اپنے سفیر واپس بلائیںاور صاف طور پر بتادیا جائے کہ حرمت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں کیاجاسکتا۔ مگر المیہ یہ ہے کہ عالم اسلام کی قیادت کی جانب سے اس معاملے کو سنجیدگی کے ساتھ حل کرنے پر کوئی قابل ذکر پیش رفت ہی نہیں کی جارہی۔ اب پاکستان سمیت تمام عالم اسلام کی حکومتوں کو آزادی اظہار کی مطلق آزادی اور ادیان ومذہب کی توہین اور گستاخی سے متعلق اس حساس معاملے کو فی الفور حل کر نے پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔مسلم ممالک عالمی سطح پر تمام انبیاء کی حرمت کے تحفظ کیلئے قانون سازی کی کوشش کریں۔ ایسا کرنے سے ہی دنیا میں حقیقی امن قائم ہو سکتا ہے۔

Blasphemy Protest

Blasphemy Protest

بصورت دیگر گستاخ ممالک سے مکمل علیحدگی اختیار کریں۔ مسلم امہ اقتصادی ، دفاعی اور سیاسی ادارے قائم کرکے اپنے فیصلے خود کریں ۔ گستاخ ممالک کے خلاف حرمت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے جہاد فی سبیل اللہ کا اعلان کریں ۔میرے مسلمان بھائیو یاد رکھو ! کفر ، تکذیبِ نبوت اور شرک جیسے گناہوں سے بھی بہت بڑا گناہ توہین رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے ، لہذا ضروری ہے کہ ہر مسلمان سیدنا حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ بنے اور ہر زبان پر جاری کریں ”حرمت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر جان بھی قربان ہے ” ۔ حرمت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر لٹریچر شائع کریں، بورڈ ، بینرز ، سٹیکرز ، کتبے ، بیج تیار کریں ۔ مساجدو مدارس، سکول و کالج، گھروں ، دفاتر ، مارکیٹوں، بازاروں اور پارکوں میں حرمت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پروگرام ، جلسے ، کانفرنسز اور سیمینار ز منعقد کریں۔ ہر بچے ، بوڑھے، جوان، مرد ، عورت، طلبائ، وکلاء غرض ہر طبقہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والوں کی ایک ہی صدا ہو ، ایک ہی آواز ہو ”حرمت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر جان بھی قربان ہے”۔

تحریر: ابو الہاشم