لاہور (جیوڈیسک) لاہور میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ماڈل ٹاؤن کیس میں مسلسل غیر حاضری پر ڈاکٹر طاہر القادری سمیت پاکستان عوامی تحریک کے 5رہنماؤں کو اشتہاری قرار دے دیا۔ طاہرالقادری کے ترجمان کا کہنا ہے کہ جھوٹے مقدمات میں اشتہاری قرار دلوانے کی کارروائی کے پیچھے پنجاب حکومت اور قاتل پولیس ہے، انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے پاکستان عوامی تحریک کے جن رہنماؤں کو اشتہاری قرار دیاہے، ان میں ڈاکٹر طاہر القادری، حسین محی الدین، ڈاکٹر رحیق عباسی، خرم نوازگنڈا پور شامل ہیں، ان رہنماؤں پر الزام ہے کہ ماڈل ٹاؤن واقعےمیں انھوں نے کارکنوں کو اشتعال دلایا اورمنہاج القرآن سیکرٹریٹ کے اندر فائرنگ بھی کرائی۔
انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت کی جانب سے رہنماؤں کو اشتہاری قرار دیے جانے پرلاہور سے جاری پریس ریلیز میں ترجمان نے کہا کہ پنجاب حکومت اپنے ہتھکنڈوں سے باز نہیں آ رہی، سانحہ ماڈل ٹاؤن پر اصولی مؤقف سے توجہ ہٹانے کی ناکام کوشش کی جارہی ہے، انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کو سیاسی مخالفین کے خلاف استعمال کیا جارہا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ حکمرانوں کے انتقامی ہتھکنڈے انصاف کے راستے سے نہیں ہٹا سکتے۔