اسلام آباد (جیوڈیسک) جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے 22 ویں آئینی ترمیم کی حمایت کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ سینٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ روکنے کے لئے کی جانے والی بائیسویں آئینی ترمیم کے حوالے سے حکومت کی جانب سے پانچ رکنی کمیٹی نے سعد رفیق کی سربراہی میں مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی جس میں مولانا فضل الرحمان نے اکیسویں آئینی ترمیم کی طرح بائیسویں آئینی ترمیم کی حمایت کرنے سے بھی صاف انکار کر دیا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ایک ترمیم کے ڈسے ہوئے ایسے حالات میں بائیسویں ترمیم کی کیسے حمایت کر سکتے ہیں؟۔ اکیسویں ترمیم پر بھی جے یو آئی (ف) اور دیگر مذہبی جماعتوں کے تحقیقات تھے لیکن کسی نے دور کرنا مناسب نہیں سمجھا اور بائیسویں آئینی ترمیم میں مذہبی جماعتوں سے مشاورت کو ضروری سمجھا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اکیسویں آئینی ترمیم میں اور مدارس اور مذہبی جماعتوں کے بارے میں جو پالیسی اپنائی گئی اس پر بھی تحفظات تھے لیکن کسی نے ہمارے تحفظات کو دور کرنے کی کوشش نہیں کی، ایسے حالات میں بائیسویں آئینی ترمیم کی حمایت کرنا ممکن نہیں ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جب تک اکیسویں آئینی ترمیم پر تحفظات دور نہیں ہواجاتے وہ بائیسویں ترمیم کی حمایت نہیں کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ قانون میں جبری تبدیلیاں قبول نہیں اور جے یو آئی کسی بھی جبری تبدیلی کو قبول نہیں کرے گی۔