برسبین (جیوڈیسک) پاکستان نے بیمار بیٹنگ کا علاج کرنے کیلیے یونس خان کو ڈراپ کرنے کی کڑوی گولی تیار کرلی ہے۔
تفصیلات کے مطابق ورلڈکپ میں تاحال پاکستانی ٹیم نے انتہائی ناقص کھیل کا مظاہرہ کیا جس کی وجہ سے کوارٹر فائنل میں رسائی کے بھی لالے پڑے ہوئے ہیں، بھارت اور ویسٹ انڈیز سے بدترین شکستوں کے بعد گرین شرٹس کا اگلا امتحان اب اتوار کو برسبین میں زمبابوے کیخلاف میچ ہے، ابتدائی دونوں میچز اور اس سے قبل وارم اپ مقابلہ و دورہ نیوزی لینڈ میں یونس خان بدترین ناکامی کا شکار ہوئے،اس وجہ سے اب انھیں ڈراپ کرنے کیلیے دباؤ بڑھ رہا ہے۔
چیئرمین بورڈ شہریار خان نے بھی مینجمنٹ کو آؤٹ آف فارم کھلاڑیوں سے چھٹکارے کا مشورہ دیا ہے، ایسے میں ممکن ہے کہ سینئر بیٹسمین اگلے میچ میں باہر بیٹھیں، البتہ اس حوالے سے حتمی فیصلہ آئندہ1،2روز میں ہوگا، یونس کا کہنا ہے کہ میں بڑا اسکور کرنے کیلیے سخت محنت کر رہا ہوں، ریٹائرمنٹ کے حوالے سے سامنے آنے والی خبر جعلی ہے، غیرملکی نیوز ایجنسی سے بات چیت میں انھوں نے کہا کہ میرا ٹویٹر پر کوئی اکاؤنٹ نہیں ہے۔ میں بیٹنگ فارم واپس پانے کیلیے کوشاں ہوں۔
دوسری جانب برسبین میں پاکستانی ٹیم نے گذشتہ روز بھی پریکٹس کا سلسلہ جاری رکھا، فیلڈنگ کوچ و ٹرینر گرانٹ لیوڈن نے احسان عادل، صہیب مقصود، راحت علی اور یونس کو الگ لے جا کر فیلڈنگ پریکٹس کرائی، بیٹنگ کوچ گرانٹ فلاور کی توجہ کا مرکز ناصر جمشید بنے، جنھیں کافی دیر تک نیٹ میں بیٹنگ کا موقع دیا گیا، کپتان مصباح الحق کو شاہد آفریدی جبکہ احمد شہزاد کو مشتاق احمد بیٹنگ کی مشق کراتے رہے، نظر انداز شدہ وکٹ کیپر سرفراز احمد بھی بھرپور پریکٹس کرتے دکھائی دیے ، اس دوران فٹبال میچ بھی ہوا جس میں وقار یونس، مشتاق احمد اور سیکیورٹی منیجر کرنل (ر) اعظم بھی ایکشن میں دکھائی دیے۔
دریں اثنا سابق کپتان رمیز راجہ کا کہنا ہے کہ ورلڈ کپ میں مسلسل 2 میچز میں شکست کے بعد پاکستانی ٹیم نے کوارٹر فائنل تک رسائی کو اپنے لیے مشکل بنا دیا،اب اچھے رن ریٹ کے علاوہ مخالف ٹیموں کے خلاف بڑے فرق سے جیت کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
1992 میں ورلڈ کپ جیتنے والی ٹیم کے رکن نے غیرملکی نیوز ایجنسی کو انٹرویو میں کہا کہ گرین شرٹس کو جیت کی اشد ضرورت ہے تاکہ کھویا ہوا اعتماد بحال ہو سکے، ایونٹ میں پاکستانی بولنگ بکھرگئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ورلڈ کپ سے پہلے ہی سعید اجمل اور محمد حفیظ کے بولنگ ایکشن مشکوک قرار دے دیے گئے جبکہ جنید خان بھی ان فٹ ہوگئے،اس صورتحال میں بولنگ اٹیک بُری طرح متاثر ہوا اور صحیح کمبی نیشن بھی تشکیل نہ دیا جا سکا۔ رمیز راجہ نے کہا کہ بولنگ کے ساتھ ساتھ بیٹنگ کے مسائل بھی ٹیم کی کارکردگی پر اثرانداز ہوئے، سینئر بیٹسمین دباؤ کا شکار اور اب اس ٹیم میں میچ ونر نہیں رہے ہیں۔
یونس خان کو بطور اوپنر کھلانے کے بارے میں انھوں نے کہا کہ یہ قدم ان کی ٹیم میں جگہ بنانے کیلیے اٹھایا گیا، ٹیم مینجمنٹ کے ذہن میں شاید یہ بات تھی کہ یونس خان سے اننگز کا آغازکروا کے بہتر کمبی نیشن تیار کر لیا جائے گا۔ رمیز راجہ نے یاد دلایا کہ 1992 کے ورلڈ کپ میں بھی متعدد اوپننگ کامبی نیشن آزمائے گئے لیکن پھر عمران خان نے عامر سہیل اور مجھ پر اعتماد ظاہر کر دیا تھا۔