لاہور (جیوڈیسک) سابق ٹیسٹ کرکٹرز نے ڈومیسٹک کرکٹ میں پیسے لے کر ٹیموں کے انتخاب کا نیا پنڈورا بکس کھول دیا۔
سابق کپتان محمد یوسف نے کہا کہ مجھے خدشہ ہے کہ ورلڈ کپ کے بعد نئی سلیکشن کمیٹی بنی تو وہی پرانے چہرے سامنے آ جائیں گے اور اس سے حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔ اگر بہتری لانی ہے تو سب کو فارغ کر کے تجربہ رکھنے والے نئے لوگوں کو موقع دینا چاہیے۔
محمد یوسف نے انکشاف کیا کہ فرسٹ کلاس کرکٹ کو بھی تباہ کردیا گیا ہے، ڈومیسٹک سطح پر کھلاڑیوں سے پیسے لے کر ٹیموں میں منتخب کیا جاتا ہے، میچ میں شرکت کی فیس الگ سے وصول کی جاتی ہے، میرے ساتھ بھی ایسا ہوا تھا۔
مجھے میرے ریجن نے منتخب نہ کیا تو میں کسی اورکی طرف سے کھیلا، وہاں جب میں نے پرفارم کیا تو تسلیم کیا گیا کہ میں کرکٹ کھیلنے کے قابل ہوں۔ کھلاڑی ایسی باتوں کو اس لیے منظر عام پر نہیں لاتے کیونکہ انھیں آگے بھی توکرکٹ کھیلنا ہوتی ہے۔
سابق آل راؤنڈر اظہر محمود نے کہا کہ ڈومیسٹک کرکٹ میں محکموں کے سوا ہرجگہ پسند نا پسند کی بنا پر کھلاڑیوں کا انتخاب کیا جاتا ہے۔
میں جب اسلام آباد ریجن کی طرف سے کھیلتا تھا تو اس وقت بھی گروپ بندی کی بنا پر ٹیمیں بنتی تھیں، اس دور میں سفارش کلچر کا بڑا عمل دخل تھا، اب انکشاف ہوا کہ پلیئرز سے پیسے لے کر کھلایا جاتا ہے، انھوں نے کہا کہ میری کرکٹ ارباب اختیار سے درخواست ہے کہ وہ اپنے بجائے ملک کی بھلائی کیلیے سوچیں۔