ستم کی حد ہے

Persecution

Persecution

مجھ کو مرنے بهی نہیں دیتا ستم کی حد ہے
زہر کا جام محبت سے پلانے والے

اب تیرے ہاتھ سے امید شفا ہم کو نہیں
پونچھ نہ اشک شب و روز رلانے والے
.
شوق میرا تها میرے بعد میں کیونکر گهر کو
کاسنی رنگ کے پھولوں سے سجانے والے

خط کے لکھنے کی بهی تکلیف گوارہ نہ ہوئ
وقت رخصت کو میرا ہاته دبانے والے

فائدہ کیا ہے جو آباد نہیں ہو پائے
آرزوؤں کا جہاں دل میں بسانے والے

سچ کی تعبیر سے ممتاز نظر کیسے ملے
جھوٹ کے سر پہ جئے خواب دکھانے والے

کلام: ممتاز ملک پیرس