تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم آج کونسا ایسا پاکستانی نہیں ہوگاجس کی یہ اولین خواہش اور کوشش نہ ہوکہ سرزمینِ پاکستان ہرقسم کے فتنوں اور دہشت گردی سے پاک ہوکر دنیا کا عظیم ترین اور پرامن ملک اور ریاست نہ بن جائے اور یہاں بھی دائمی اخوت ومساوات اور ملی یکجہتی اوراتحادویگانگت اور بھائی چارگی کا ماحول پروان چڑھے اور اِس طرح یہ ریاست بھی دنیا کی حقیقی معنوں میں ایک پرامن و پرسکون ریاست کا درجہ پالے یہاں بھی دنیاکے دوسرے ترقی یافتہ اور ترقی پزیر ممالک کے لوگ سیاحت اور کاروباری مقاصدکے غرض سے آئیں جس سے سرزمینِ پاکستان کی معیشت اوراقتصادیات کو استحکام ملے۔
اگرچہ آج اِس میں کوئی شک نہیں کہ ساری پاکستانی قوم کی بھی یہی خواہش ہے جِسے وزیراعظم نوازشریف نے اپنے تیسرے دورِ اقتدار کے پونے دوسال میں برملااور دوٹوک اندازسے دہرادیاہے جس کا اظہارگزشتہ دِنوں وزیراعظم نوازشریف نے ایکسپوپاکستان نمائش اور پاک فضائیہ میںقراقرم ایگل اواکس شامل کرنے کی تقریب سے خطابات کرتے ہوئے اپنے عزم وحوصلے کااعادہ کیا اورملک میں روپوش دہشت گردعناصر کوللکارتے ہوئے کہاکہ ” ملک میں فتنہ پھیلانے والی تنظیموں کی کوئی گنجائش نہیں، ریاست کے سواکسی کے پاس بندوق برداشت نہیں کریں گے“ یہ وہ تاریخی اور سہرے الفاظ اور جملے ہیں آج جووزیراعظم نوازشریف کی زبان سے تو اداہوئے ہیں مگردرحقیقت پچھلی کئی دہائیوںسے یہ آواز اور جملے ہر محب وطن پاکستانی کی خواہش تھے اَب جِسے حقیقی رنگ میں ڈھالنے کے لئے وزیراعظم نوازشریف نے جرائتمندانہ اعلان کرکے ساری پاکستانی قوم کی نمائندگی کردی ہے۔
جبکہ آج اِس سے انکار نہیں کہ موجودہ حالات میں پاکستان کو کئی حوالوں سے اندورنی اور بیرونی خطرات اور سنگین چیلنجز کا سامناہے،جن کی وجہ سے ملکی اقتصادی صورتِ حال سنگین ابتری کا شکار ہے، ایسے وقت میں ملک کو اپنی حالتِ زار بہتربنانے کے لئے کسی قابلِ بھروسہ تنکے کا سہارابھی درکارکارنہیںہے،ملک کو درپیش صورتِ حال میں ایسالگتاہے کہ جیسے ساری دنیا نے ہماراساتھ چھوڑدیاہے اوراَب ہماراتماشہ دیکھنے کےلئے سب تماشائی بن گئے ہیں اور ہم کسی مداری کے بھوکے اور بے کس ومجبور جانورکی طرح اِس کے اشارے اور ڈگڈگی پر کرتپ دِکھارہے ہیں کبھی اِدھرجا کر امداد کے لئے ہاتھ پھیلارہے ہیں توکبھی ادھر بھاگ کر اپنے دامن پساررہے ہیں اور کبھی روندھی صورت بناکرتوکبھی رو..روکر آنسوبہاکرامداد اور قرضوں کے لئے بھیک مانگ رہے ہیں مگرایسے میں سب ہی ہماری حالتِ زارپر ترس کھانے کے بجائے الٹا ہماری مجبوری اور بے کسی کا مزے لے لے کر تماشادیکھ رہے ہیںاور خوشیاں منارہے ہیں ۔اَب ایسے میں یقیناوزیراعظم نوازشریف نے جوکہا…سب ٹھیک ہی کہاہے کہ یہ ہمیں اپنے پیروں پر کھڑاکرنے اور اپنی خودمختاری اور عزتِ نفس کو مزیدمجروح ہونے سے بچانے کے لئے مشعلِ راہ اور سنگِ میل ثابت ہونے کے لئے سنہرے الفاظ ہیں انہوں نے کہاکہ ”پاکستان کو پرامن اور خوشحال بنانا حکومت کا دیرینہ خواب ہے جِسے پوراکررہے ہیں۔
Pakistan
ملک میں فتنہ پھیلانے والی تنظیموں کی کوئی گنجائش نہیں ،ریاست کے سِواکسی کے پاس بندوق برداشت نہیں کریں گے“اور اِسی طرح انہوں نے مزید کہاکہ ”پاکستان ایک پرامن ملک ہے اور بین الاقوامی برادری خصوصاََ اپنے ہمسایوں سے پُرامن تعلقات چاہتاہے تاہم ہم اپنے قومی مفادات کی حفاظت کے لئے ہر قسم کی جارحیت کا مقابلہ کرناجانتے ہیں“جبکہ اِس موقع پر وزیراعظم نوازشریف نے آج کے پرآشوب شہرکراچی کا حسرت سے تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ ”ایک زمانے میں شہرِ کراچی ایک پرامن شہرتھا آج اِسے جانے کس کی نظرلگ گئی،شہرمیں اغواءبرائے تاوان اور جرائم کی وارداتیں نہیں ہونی چاہئیں“ہاں البتہ ..!! اپنے اِن جملوں کے بعدوزیراعظم نوازشریف نے انتہائی حوصلے اور ہمت سے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہاکہ”کراچی آپریشن منطقی انجا م تک پہنچایاجائے گا،2018تک کراچی کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ،امن ہوگاتو معیشت بہتری کی طرف گامزن ہوجائے گی، کراچی کاروبارکے حوالے سے مرکزی اہمیت کا حامل ہے“۔
اللہ کرے کہ ہمارے وزیراعظم نوازشریف کی ملک اور شہرِکراچی کو فتنوںاور دہشت گردی سے پاک کرنے کی ساری کوششیںاور خواہشات جلدپوری ہوجائیں اور میراملک اور شہرِکراچی حقیقی معنوں میں پرامن اور معیشت اور اقتصادی حوالوںسے قابلِ استحکام اور لائقِ قدر ہوجائیں مگراِن مقاصدکے لئے بہت ضروری ہے کہ وزیراعظم نوازشریف صاحب..!!آپ کی اور ہر محب وطن پاکستانی کی یہ ساری خواہشات اور نیک مقاصد تب ہی حقیقی رنگ اور عمل میں نظرآئیں گے جب ملک اور بالخصوص شہرِ کراچی میں کیاجانے والاآپریشن بلارنگ و نسل زبان و تہذیب اور سیاست و مذہب سب کے لئے یکساں کیا جائے ،آج کراچی آپریشن کو کسی ایک سیاسی جماعت کے کارکنان کے خلاف کرکے اِسے منطقی انجام تک نہیں پہنچایاجاسکتاہے
اور اِس کے ساتھ ہی ایک یہ نقطہ بھی سامنے رہے کہ آج ملک اور شہرکراچی کا امن تو واضح طور پرمذہبی شدت پسندو دہشت گرد اور فرقہ واریت کو ہوادینے والے عناصر ہی تباہ وبرباد کررہے ہیں اصل میں آپریشن اِن ہی کے خلاف پوری قوت سے کیاجائے جبکہ آپریشن کو سیاست سے علیحدہ کرکے سیاسی جماعتوںسے جمہوری عمل کو ملحوظ خاطررکھتے ہوئے سیاسی معاملات طے کئے جائیں تو بہت سے دیرپااور سیاسی مقاصدحاصل کرنے میں خاصی مدداور معاونت مل سکتی ہے۔
Azam Azim Azam
تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم azamazimazam@gmail.com