تحریر: محمداعظم عظیم اعظم جنوبی ایشیا کے امن پسند ممالک کے لئے یہ خبر باعث تشویش اور حیران کن ہے کہ بھارت (ہندوستان) کی نریندرمودی کی حکومت نے اپنی حکومت کے پہلے ہی سال کے چند ماہ میں اپنے جنگی جنون کو تقویت پہنچانے کے خاطر کھلم کھلا بھارتی جنگی جنون کا مظاہر ہ کرتے ہوئے گزشتہ سال کے مقابلے میں بھارتی دفاعی بجٹ میں 4ارب ڈالر(4کھرب روپے) کااضافہ کردیاہے، اب یوں بھارتی دفاع کے لئے مجموعی طور پر 40.07ارب ڈالر(40کھرب روپے سے زائد) خرچ کئے جائیں گے۔
بہرحال …!! خبر ہے کہ ہندوستان کے وزیر خزانہ ارون جلیلی نے لوک سبھا میں یکم اپریل سے شروع ہونے والے مالی سال 2015-16ءکے لئے بجٹ پیش کیااُنہوںنے بھارتی فوجی بجٹ کا اعلان کرتے ہوئے اِس عزم کواپنے مخصوص انداز سے دُہرایاکہ بھارت کے ایک ایک انچ کا دفاع ہر چیز سے بالاتر ہے جس کے لئے ہمیں ہر جائز و ناجائز حربے بھی استعمال کرنے پڑیں تو ہم کرنے سے دریغ نہیں کریں گے بھارتی قوم ننگی بھوکی رہ لے گی جیسے پہلے تھی مگراِس کے باوجود بھی بھارتی وزیراعظم نریندرمودی سمیت بھارتی حکمرانوں کو ان کے اِس جنگی جنون سے کوئی نہیں نکال سکتاہے۔
بیشک .. آج بھارت نے اپنے جنگی عزائم کے باعث اپنے دفاعی بجٹ میں چارکھرب کا اضافہ کیاہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت اپنے جنگی جنون سے خطے کے امن کو تہس نہس کرنے کے خواب دیکھ رہاہے جوخطے میں پاکستان سمیت دوسرے امن پسند ممالک کے لئے بھی یقینی طور پر باعث تشویش ہے ،یوںبھارت کا اپنے دفاعی بجٹ میں 4 کھرب کا کیا جانے والااضافہ بھارتی جنگی جنون میں مبتلا حکمرانوں اور سیاست دانوں کے لئے تو باعث اطمینان ہوسکتاہے مگر آج درحقیقت بھارت نے اپنی ننگی بھوکی عوام کا حق ماراہے اور اپنے کروڑوں ایسے بھارتیوں کے پیٹ پر لات مارکر جو ایک وقت کی روٹی سے بھی محروم ہیں اپنے دفاعی بجٹ میں 4 کھرب کا جواضافہ کیا ہے ،کیا بھارت کایہ اقدام اِس بات کا غماز نہیں ہے کہ موجودہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور بھارتی حکمرانوں کو اپنے عوام اور بھارتی قوم کی فلاح و بہبود سے کو ئی دلچسپی نہیں ہے۔
آج اگربھارتی حکمران یہی رقم بھارتی عوام کو روٹی ،کپڑا اور مکان کے لئے لگا دیتے تو ممکن ہے کہ کروڑوں بھارتیوں کو ایک وقت کی روٹی اور کپڑا میسر ہونے کا استعمال ہو جاتا مگر ایسا لگتا ہے کہ جیسے آج بھارتی حکمرانوں کو اگر کوئی مفاد عزیز ہے تو بس اِن کے نزدیک ان کے یہی سیاسی اور ذاتی مفادات عزیز اور مقدم ہیں کہ بھارت کو جنگ کے لئے تیار رکھا جائے اور خطے میں اپنی چوہدراہٹ اور تھانیداری قائم کرنے کے لئے جتنے بھی سخت اور بُرے اقدامات کئے جائیں اُن سب کو جلدعملی جامہ پنہایاجائے اَب اِس کے لئے خواہ جتنی بھی اندار اور باہر سے مخالفتیں ہوں اِن کی پروا کئے بغیر بس خطے میں جنگ کا ماحو ل پیداکیاجائے اور امریکاکی طرز پر خطے میں اپنی چوہدراہٹ اور تھانے داری قائم کی جائے بس۔
india
آج ایک طرف بھارت پاکستان سمیت دیگر امن کے متلاشی پڑوسی ممالک کے دباو کے باعث خطے میں دیر پاامن کے قیا م کی ڈرامہ بازی میں بھی مصروف ہے تو دوسری جانب یہی بھارت ہے جو بغل میں چھری اور منہ پررام رام کی رٹ لگائے جنوبی ایشیا میں اپنی چوہدراہٹ قائم کرنے کے خواب بھی دیکھ رہاہے ،یہ جانتے ہوئے بھی کہ بھارتیوں کا اس مقصدکے لئے دیکھاجانے والا خواب کبھی بھی شرمندہ تعبیر نہیں ہو گا مگر اس کے باوجود بھی کسی دیوانے کے خواب کو حقیقی رنگ بھرنے کے خاطر بھارت کا جنگی جنون بے قابوہوتاجارہاہے جس کے خاطر بھارت نے تمام حدیں پھلانگتے ہوئے ا پنے دفاعی بجٹ میں یکمشت 4 کھرب کا اضافہ کر دیا ہے۔
اَب یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا اِس طرح کے اقدامات کرنے سے بھارت خطے میں قائم طاقت کے توازن کو بگاڑنے اور جنوبی ایشیا کی امن کی فضاکو خراب کرنے کا مرتکب نہیں ہورہاہے…؟؟ آج بھارتی حکمرانوں نے اپنے جنگی جنون کی وجہ سے اپنے دفاعی بجٹ میںچارکھرب کا جو اضافہ کیا ہے یہ خطے کی ترقی اور خوشحالی کی جانب بڑھتے قدم روکنے اوراپنے کروڑوں ایک وقت کی روٹی اور کپڑے سے محروم ننگے بھوکے بھارتیوں کو دھول چاٹنے پر مجبور نہیں کر دے گا…؟؟ کیا بھارت کا دفاعی بجٹ میں چارکھرب کا ہونے والا اضافہ اِس کے مجموعی طور پر 40 کھرب روپے سے زائد خرچ کئے جانے والا اقدام خطے کے دوسرے ممالک کو تشویش میں مبتلا کرنے کا باعث بن کر اِنہیں بھارتی حکمرانوں کی خطے میں امن کے قیام کی نیتوں پر شک کرنے اور اِن کے قول وکردار پر انگلیاں اٹھانے سے روک سکے گا…؟؟اور کیا اَب خطے کے دیگر ممالک بھارت سے متعلق اپنے خیالا ت اور نظریات کو تبدیل نہیں کر دیں گے ..؟؟اِس طرح کیا اَب بھارت یا کسی اور ملک کی جانب سے خطے میں جنگ کے منڈلاتے بادلوں کو روکنے کے لئے کسی کی کوئی کوشش کبھی بھی کارآمد ثابت ہو سکے گی…؟؟
اَب اِس منظر اور پس منظر میں اگر دیکھاجائے تو آگے چل کر یہ بات سچ ثابت ہوجائے گی کہ جنگی جنون میںمبتلابھارت اپنے دفاعی بجٹ میں 4کھرب کا اضافہ کرنے کے بعدیقینی طور پر خطے کے حالات کو اُس نہج پر لے جانے کی بھی منصوبہ بندیاں کرے گا،جس سے خطے کے حالا ت خراب ہوںگے اور یہ یوں اپنے مقاصدمیںکامیاب ہونے کے بھی خود دعوے کرے گاکہ اِس وجہ سے بھارت نے اپنے دفاعی بجٹ میں اضافہ کیا تھا (یہاںہم اپنے پڑھنے والوںکو یہ بتاتے چلیںکہ ہم اگرآج بھی زمینی حقائق کا جائزہ لیا جائے تو یہ بات واضح طور پر نظر آئے گی کہ امریکی ایماءپر افغانستان کے راستے پاکستان میںجتنے بھی دہشت گردی اور جرائم کے واقعات سمیت بلوچستان کے حالات خراب کرنے اورپاکستان کے بہت سے شہروں اور علاقوںمیں فرقہ واریت و انارگی پھیلانے کے جتنے بھی واقعات رونما ہو رہے ہیں آج اِن سب کا بھی ذمہ دار بھارت ہے اور اِسی طرح LOC پر پچھلے کئی ماہ سے بلااشتعال ہونے والی گولہ باری اور فائرنگ کے نہ رکنے والے سلسلے میں بھی بھارت کا جنگی جنون اور اِس کے دہشت گردانہ عزائم شامل ہیں )۔
جبکہ آج بھارت کااپنے دفاعی بجٹ میں 4 کھرب کا اضافہکئے جانے کے بعداِس سے انکار نہیں ہے کہ اَب اگلے وقتوں میںخطے کے جتنے بھی حالات سنگین سے سنگین تر اورخراب سے خراب ترہوں گے اُن سب کا بھی ذمہ دار خودبھارت ہی ہوگاہے ۔آج بھارت نے خطے سے وابستہ اپنے گھناو ¿نے عزائم کی فوری تکیمل کے خاطراپنے دفاعی بجٹ میں چارکھرب کا اضافہ کیا ہی اِ س مقصدکے لئے ہے یہ خطے میں امر رہے اور خطے میں اپنی چوہدراہٹ قائم کرے۔ یہاں ضرورت اِس امر کی ہے کہ خطے کے وہ ممالک جو امن و آشتی کے متلاشی اور خطے کو معیشت اور ترقی کے لحاظ سے مستحکم دیکھنے کے خوہاں ہیں اِن ممالک کو چاہئے کہ وہ خطے میں جنگی جنون میں مبتلا بھارت کی کسی بھی صورت میں بالادستی قائم نہ ہونے دیںیہ اپنا ایک ایسا مضبوط اور پائداربلاک بنالیں جس کے آگے بھارت کی ایک نہ چلے اور اِس کا جنگی جنون خودبخود دم توڑ جائے۔