پاکستان میں منعقدہ کانفرنس میں اسرائیلی لیکچرار کی شرکت

Conference

Conference

کراچی (جیوڈیسک) پاکستان میں منعقدہ ایک کانفرنس میں اسرائیلی لیکچرر نے شرکت کی۔اسرائیلی حائفہ یونیورسٹی اور فلسطینی القدس یونیورسٹی کے لیکچرار رمزی سلیمان نے لاہور میں ایک سائنسی کانفرنس میں حصہ لیا۔ پاکستان کے ساتھ اسرائیل کے سفارتی تعلقات نہیں ہیں، اس لئے رمزی سلیمان نے کانفرنس میں شرکت کے لئے بطور فلسطینی لیکچرار کے پاکستان کا ویزہ حاصل کیا اور عمان سے سفرکیا۔رمزی سلیمان نے کہا کہ انہوں نے اسرائیلی یونی ورسٹی کے محقق اور لیکچرزر کی احیثیت کو نہیں چھپایا۔رمزی سلیمان کو اسی سال جولائی میں پاکستان میں منعقد ہونے والی ایک طبیعیات کانفرنس میں پرنسپل لیکچرر کے طور پر حصہ لینے کی دعوت دی گئی ہے۔

اخبار کے مطابق اسرائیل کی حائفہ یونی ورسٹی کے شعبہ نفسیات کے لیکچرار رمزی سلیمان حال ہی میں پاکستان سے واپس لوٹے ہیں،وہ ملک جس کے ساتھ اسرائیل کے سفارتی تعلقات نہیں ۔لاہور میں منعقدہ کانفرنس کوپنجاب یونیورسٹی، پاکستانی اکیڈمی آف سائنس، نظریاتی طبیعیات کے بین الاقوامی مرکز اور بین الاقوامی ریاضی یونین کی طرف سے سپانسر کیا گیا۔کانفرنس میں چین، انگلینڈ، جاپان، سوئٹزرلینڈ اور امریکہ سمیت مختلف ممالک سے تقریبا 200 طبیعیات اور ریاضی دان کے ساتھ ساتھ پاکستانی یونیورسٹیوں کے محققین کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔سلیمان نے حائفہ اورالقدس یونیورسٹیوں کی نمائندگی کی جہاں وہ پڑھاتے ہیں۔انہوں نے آئن اسٹائن کے نظریہ کے متبادل کے طور نیوٹن کی Theory of Relativity پر لیکچر دیا۔

انہوں نے کہکشاؤں کے مراکز میںمتحرک سیاہ توانائی، سیاہ سوراخ اور کائنات میں کیمیائی عناصر کے ارتقاء سمیت کائنات کے متحرک عمل کو سمجھنے کی تجویز پیش کی۔اخبار کے مطابق سلیمان کے اس لیکچر کوکانفرنس کے شرکاء نے خصوصی دلچسپی سے لیا۔اخبار لکھتا ہے کہ حقیقت یہ ہے کہ وہ ایک اسرائیلی عرب ہیں جنہوں نے کئی پاکستانی سائنسدانوں کی طرف سے مثبت جواب حاصل کیا جو اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی میں پیش رفت میںدلچسپی رکھتے ہیں اور سائنسی میدان میں تعاون کی بات کرتے ہیں۔رمزی سلیمان نے اخبار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پاکستان کے لئے عمان سے سفر کیا اور انہوں نے کانفرنس میں شرکت کے لئے ایک فلسطینی لیکچرر کے طور پر ویزا حاصل کیا۔