جھنگ کی خبریں 02/03/2015

جھنگ : فیصل آباد ڈویژن سے تعلق رکھنے والے ملک کے نامور ڈیزائنر، مصور، آرٹسٹ لطیف سہو کی قدیم و جدید امتزاج سے تیار کردہ اسلامی ثقافتی پگڑی ” سہو کیپ” کی مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ منورہ کے شاہ فہد بن عبدالعزیز گیٹ کے بالمقابل طیبہ ٹریڈنگ سنٹر آڈیٹوریم میں نمائش کااہتمام کیاگیا جس میں دنیابھر کے مختلف ممالک کے لوگوں نے خصوصی دلچسپی کااظہارکیا۔ تین روزہ نمائش کا افتتاح ٹریڈنگ سنٹر کے ڈائریکٹر شیخ عزیز المدنی نے اپنے دست مبارک سے کیا جبکہ اس موقع پر عمرہ کی سعادت کے حصول کیلئے آنیوالے پاکستانی ، افغانی ، ایرانی، آسٹریلین ، عرب ممالک،انڈونیشیا، ملائیشیائ، مصر ،شام ،عراق ، فلسطین ، جاپان ، چین ، فلپائن، برطانیہ اور دیگر ممالک کے فرزندان اسلام بھی بڑی تعداد میں موجود تھے۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ مختلف ممالک کے عمرہ کی سعادت کیلئے مدینہ منورہ اور مسجد نبویۖ آنیوالے فرزندان توحید نے نہ صرف جدید وقدیم اسلامی ثقافتی پگڑی سہوکیپ میں زبردست دلچسپی کامظاہرہ کیابلکہ بڑی تعداد میں لوگ مذکورہ پگڑی سر پر رکھ کر تصاویر بھی بنواتے رہے جو پنجابی ثقافت کی آئینہ دار پگڑی اور ٹوپی کے امتزاج سے تیار کی گئی ہے۔ سہو کیپ کے خالق چوہدری عبداللطیف سہو نے مدینہ منورہ سے بذریعہ ٹیلیفون بات چیت کے دوران بتایاکہ وہ آئندہ ایک دو روز میں مکہ مکرمہ روانہ ہو جائیں گے جہاں خانہ کعبہ کے طواف کے علاوہ وہاں بھی اسلامی ثقافتی پگڑی کی نمائش کاانعقاد کیاجائیگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جھنگ :جھنگ کے اہم ترین علاقوں محلہ سلطانوالہ ، محلہ باغ والا ، بستی آرائیاں والی ، محلہ جوگیاں والا ، محلہ بھبھرانہ ، محلہ چنبیلی مارکیٹ ،وائی بلاک سیٹلائٹ ٹائون سمیت دیگر علاقوں میں سوئی گیس کابحران شد ت اختیار کرگیاہے جبکہ 180پائونڈ گیس کے مطلوبہ پریشر کی بجائے صرف 80پائونڈگیس کی فراہمی نے شہریوں کے چولہے ٹھنڈے کردیئے ہیں جس میں سے 50پائونڈ گیس ارباب اختیار و اقتدار اور وی آئی پیز کیلئے مختص کر دی گئی ہے اور باقی بچ جانیوالی 30پائونڈ گیس میں سے سوئی گیس جھنگ کے نااہل و کرپٹ افسران کی ملی بھگت سے بااثر افراد نے بڑی تعداد میں غیر قانونی کمپریسر لگا کر گیس کھینچنے کا سلسلہ شروع کردیاہے ا س طرح باقی علاقے گیس سے محروم ہو کر رہ گئے ہیں نیز سرگودھا، ٹوبہ کے گیس صارفین نے ارکان اسمبلی کے ہمراہ احتجاج کرکے اپنا پریشر بڑھوا لیا ہے مگر اس کے برعکس جھنگ کے ارکان اسمبلی خاموش تماشائی بن گئے ہیں جس پر صارفین نے شدید احتجاج کرتے ہوئے صورتحال کے فوری تدارک اور ارکان اسمبلی سمیت سوئی ناردرن گیس جھنگ کے حکام سے گیس پریشر بڑھوانے میں اپنا کردار ادا کرنے کامطالبہ کیاہے۔ جھنگ کے عوامی ، سیاسی ، سماجی حلقوں نے بتایاکہ سوئی گیس حکام کی جانب سے شہر میں سوئی گیس کی بد ترین لوڈشیڈنگ کے بارے میں مؤقف اختیار کیاجارہاہے کہ چونکہ انہیں مطلوبہ مقدار سے انتہائی کم گیس مل رہی ہے اس لئے وہ شہریوں کو پریشر کے ساتھ گیس فراہم کرنے سے قاصر ہیں۔ انہوںنے بتایاکہ سوئی گیس کے ذرائع کاکہناہے کہ 50پائونڈ کے قریب گیس صاحبان اختیار اور ارباب اقتدار سمیت وی آئی پیز کیلئے مختص ہے اس طرح باقی بچ جانیوالی 30پائونڈ گیس میں سے تمام شہر کو پورے پریشر کے ساتھ گیس سپلائی کرناممکن نہیں۔ انہوںنے کہاکہ اس 30پائونڈ گیس میں سے بھی بڑی مقدار میں گیس سوئی گیس حکام کی ملی بھگت سے کمپریسرز لگا کر کھینچی جارہی ہے مگر ان بااثر افراد کو کوئی پوچھنے والا نہیں۔ انہوںنے بتایاکہ سوئی ناردرن گیس جھنگ کے بعض مبینہ کرپٹ ، نااہل ، کام چور ، لاپرواہ افسران و اہلکاروں کی ملی بھگت سے شہر میں جگہ جگہ بااثرافراد نے ڈومیسٹک وکمرشل سطح پر سراسر غیر قانونی و ناجائز طور پر کمپریسر لگا لئے ہیں جن کے ذریعے گیس کھینچ لی جاتی ہے جس سے ارد گرد کے علاقوں میں گیس کا پریشر نہ ہونے کے برابررہ جاتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ مذکورہ صورتحال سوئی ناردرن گیس جھنگ کے نااہل افسران کے مکمل علم میں ہے مگر وہ فرائض کی ادائیگی میں مجرمانہ غفلت کے مرتکب ہوتے ہوئے اپنے دفتر کے دروازے بند کرکے خواب خرگوش کے مزے لوٹتے رہتے ہیں جس کے باعث گیس چوری بھی عام ہوتی جارہی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ایک طرف حکومت گیس چوروں کے خلاف کریک ڈائون کررہی ہے مگر جھنگ میں اس کے برعکس ناجائز اقدامات کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کاسلسلہ جاری ہے ۔ انہوںنے کہاکہ سوئی گیس آفس کا ٹیلیفون اکثر اوقات اٹینڈ ہی نہیں کیاجاتا اوراگر کبھی خوش قسمتی سے فون اٹینڈ کرلیا جائے تو صارف کو دفتر آنے کا کہہ کرفون بند کردیاجاتاہے مگر جب صارف سوئی گیس آفس پہنچتاہے تو پتہ چلتاہے کہ دوپہر 12بجے دفتر کاگیٹ بند کردیاگیاہے لہٰذا صارف کسی اہلکار یا افسر کو نہیں مل سکتا اس لئے اگلے روز12 بجے سے قبل دفتر آنے کا کہہ دیاجاتاہے مگر جب صارف اگلے روز 12 بجے سے قبل دفتر جاتاہے تو انکشاف کیاجاتاہے کہ صاحب اور اہلکار فیلڈ میں ہیں جس کے باعث ان سے ملاقات نہیں ہوسکتی ۔ انہوںنے کہاکہ د فتر کے اکثر اہلکاروں کا صارفین کے ساتھ رویہ انتہائی ہتک آمیز ہوتاہے جو قابل مذمت اور شرمناک اقدام ہے۔ انہوںنے کہاکہ سوئی گیس آفس جھنگ کے کرپٹ و نااہل افسران و اہلکاران خود کو کسی کے آگے جوابدہ تصور نہیں کرتے ۔ انہوںنے کہاکہ اگر سوئی گیس کی بد ترین لوڈشیڈنگ کاسلسلہ فوری ختم نہ کیاگیا تو جھنگ کے تاجر ، کاروباری افراد اور شہری شدید احتجاج پر مجبور ہوں گے جس کے بعد حالات کی ذمہ داری متعلقہ ارباب اختیار پر عائد ہوگی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جھنگ: پنجاب بھر میںسکولوں کی حالت بہتر بنانے کیلئے زیادہ فنڈز مختص کیے جائیں تاکہ صوبہ بھر میں تعلیمی معیار بہتر ہو سکے ان خیالات کا اظہار سی پی ڈی آئی کے پروگرام منیجر راجہ شعیب اکبر نے گذشتہ روز میڈیا بریفنگ کے دوران کیا انہوں نے کہاجہاں حکومت دیگر منصوبہ جات پر اربوں روپے خرچ کر رہی ہے اسی طرح تعلیم کو بھی اولین ترجیحات میں شامل کرکے اس پر خصوصی توجہ دی جائے تاکہ ان بچوںکو بہتر تعلیمی ماحول مہیا کیا جاسکے انہوں نے مزید کہا کہ اس شعبہ کیلئے نان سیلری بجٹ12فیصد تک بڑھایا جانا ضروری ہے اسکے ساتھ ساتھ سکول کونسل کے کردار کو بھی فعال کیا جائے۔ قبل ازیںسی پی ڈی آئی کے سینئر ڈسٹرکٹ کوارڈینیٹر فیصل منظور نے جھنگ میں جاری ”ہمارا پیسہ ہماری ذمہ داری” پروجیکٹ کی چوتھی اور آخری سروے رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ فنڈز کی قلت کے باعث سکولز انتظامیہ بچوں سے ماہانہ فیس وصول کرکے اپنے اخراجات پورے کرتی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت سکولز کو مناسب فنڈز فراہم نہیں کرتی انہوں نے مزید بتایا کہ حکومت سیلری بجٹ کی میں پرائمری سطح کے ہر بچے پر اوسطاً15,155روپے خرچ کر رہی ہے جبکہ سکول کی سطح پریہ رقم اوسطً24لاکھ10ہزار روپے کے لگ بھگ بنتی ہے جبکہ اس کے مقابلہ میں نان سیلری بجٹ کی مد میں صرف130روپے فی طالب علم اور20587روپے فی سکول خرچ کر رہی ہے جو کہ انتہائی قلیل ہے اور نان سیلری بجٹ کو12فیصد بڑھانے کی ضرورت ہے کیونکہ وسائل کی عدم دستیابی کے باعث ابھی تک6فیصد ایلیمنٹری اور29فیصد پرائمری سکول بجلی کی سہولت سے محروم ہیں جبکہ پرائمری لیول پر صرف15فیصد سکولوں میں طلباء و طالبات کے لیے الگ الگ ٹوائلٹس دستیاب ہیں ،اسی طرح صرف 85فیصد پرائمری،50فیصد مڈل اور40فیصد سیکنڈری سکولزمیں طلباء و طالبات کیلئے کھیل کے گرائونڈ زدستیاب نہیں ہیں سروے کیے گئے38فیصد سکولز کے کلاس رومز بجلی کی سہولت سے محروم ہیں سکول کونسلز کی کارکردگی کے صورحال حوصلہ افزا نہیں ہے اور پرائمری لیول تک37فیصدغیر فعال ہیں اور سکول کی مانیٹرنگ،داخلہ مہم اور غیر نصابی سرگومیوں کے حوالہ سے انکی کاکردگی تسلی بخش نہ ہے جبکہ پرائمری سکولز میںایم اے قابلیت کے حامل صرف30فیصد ہیڈ ٹیچرز تعینات کیے گئے ہیں والدین نے دوران انٹرویو یہ بتایا کہ وہ سکول میں دی گئی تعلیم سے مطمئن ہیں جبکہ انکا کہنا تھا کہ سکول مینجمنٹ کونسل کاانہیں علم نہیں ہے اور اسکو بنانے بارے انہیں مطلع نہیں کیا گیا صرف17فیصد والدین اس بارے علم رکھتے تھے۔ایس ایم سی گرانٹ پرائمری اور مڈل لیول تک فراہم کی گئی لیکن انہیں مالی سال کے پہلے کوارٹر میں جاری کرنے کی ضرورت ہے تاکہ سکول انتظامیہ کی مشکلات کم ہو سکیں۔اخراجات کے حوالہ سے یہ بات بھی سامنے آئی کے سکول انتظامیہ42 فیصد فنڈز انتظامی اخراجات 39فیصد بلڈنگ کی مرمت،جبکہ18فیصد کے لگ بھگ فرنیچر کی مرمت اور خرید پر خرچ کرتی ہے سرکاری سکولوں میں20روپے ماہانہ فروغ تعلیم فنڈ کے علاوہ بھی مختلف فنڈز وصول کیے جاتے ہیں جن میں داخلہ فیس،امتحانی فیس،سکول چھوڑے کا سرٹیفکیٹ کی فیس اور سٹوڈنٹ فنڈ شامل ہیں اور اس وصولی کا کوئی ریکارڈ مرتب نہیں کیا جاتا۔انہوںنے مزید کہا کہ محکمہ تعلیم میں خالی آسامیوں پر بھرتی کا عمل فوری مکمل کیا جائے اور ایم اے کے حامل تعلیم یافتہ سٹاف کو پرائمری سکولز میں بطور ہیڈ ٹیچرز تعینات کیا جائے ۔ان کا کہنا تھا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت تعلیم کو اپنی پہلی ترجیح میں شامل کرکے اس کی بہتری کیلئے ہنگامی اقدامات کرے تاکہ صوبہ بھر کی شرح خواندگی میں اضافہ ہو سکے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جھنگ۔سی پی ڈی آئی کے پروگرام منیجر راجہ شعیب اکبر میڈیا بریفنگ کے دوران صحافیو ں سے گفتگو کر رہے ہیں۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جھنگ( )عالمی یوم شہر ی دفاع کے موقع پرمحکمہ سول ڈیفنس کے زیر اہتمام گورنمنٹ پوسٹ گریجوایٹ کالج جھنگ میں ایک تقریب کا اانعقاد کیا گیا جس میں سول ڈیفنس کالج ہذا کے افسران ،طلبا اور مختلف تنظیموں کے کارکنوںنے شرکت کی۔تقریب سے پروفیسر صفدر علی شاہ ،ڈسٹرکٹ آفیسر سول ڈیفنس اور دیگر مقررین نے تنظیم شہری دفاع اور رضاکارانہ خدمت خلق کے کام کی اہمیت اور افادیت پر روشنی ڈالی۔ انہوںنے کہا کہ حالیہ ملکی حالات اور وقت کی ضرورت ہے کہ ہر شخص خصوصاً نوجوان طبقہ شہری دفاع کی تربیت حاصل کرکے کسی بھی قسم کی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے اور مصیبت میں گھرے ہوئے افراد کی مددکیلئے آگے بڑھے۔انہوںنے کہا کہ سلام ہے ایسے جوانوں کو جو اپنی جان جوکھوں میں ڈال کردوسروں کی قیمتی جان بچانے کیلئے شب و روز کام کر رہے ہیں۔انہوںنے کہا کہ ہر امتی کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ لوگوں کی فلاح و بہبود کیلئے کام کرے ۔مقررین نے مزید کہا کہ ہمیں ساری انسانیت کی فلاح کیلئے ہمہ وقت تیار رہنے کیلئے شہری دفاع کی تربیت حاصل کرنے کی ضرورت ہے ۔دفاع کا اصل مقصد بھی دوسروں کی مدد کرناہے۔بعد ازاں سول ڈیفنس کے زیر اہتمام ایمر جنسی صورتحال سے نمٹنے کیلئے عملی تربیت کا مظاہرہ بھی کیا گیا۔

Jhang News Picture

Jhang News Picture

Jhang News Picture

Jhang News Picture