آج ہندوستان کے ہندوو¿ں سمیت وہاں آباد بہت سی قوموں میں انتہائی متنازع رہنے والے ہندوستانی وزیراعظم نریندرمودی نے اپنے مُلکی دفاعی بجٹ میں یکمشت چارارب ڈالرکا جس طرح سے اضافہ کیاہے آج اِن کی حکومت کا یہ عمل کسی سے ڈھکاچھپانہیں رہاہے کہ اُنہوں نے یہ سب کچھ کیوں اور کس لئے کیا ہے ..؟اور اِس کے ساتھ ہی خود ہندوستانی سمیت ساری دنیابھی یہ اچھی طرح سے سمجھ رہی ہے کہ ایساکرنااِن کے جنگی جنون میں مبتلا رہنے کی علامت ہی نہیں بلکہ اَب اِن کی صاف طورپر خطے کو اگلے وقتوں میں جنگ اور آگ وخون کی وادی میں دھکیلنے کی بھی سازش نظرآرہی ہے۔سو…!!آج اِس طرح ہندوستان کے وزیراعظم نریندر مودی کو جو ذہنی سکون ملاہے وہ بھی ناقابلِ بیان ہے۔
اگرچہ وہ اپنی اِس خوشی کا اظہار دنیاکے سامنے توکھل کر نہ کرسکے مگر یہ اطلاعات ہیں کہ مودی اپنے قریبی حلقوں میں وہ یہ ضرورکہتے پھررہے ہیں کہ ہم نے اپنے جنگی جنون کو تقویت پہنچانے اور ہندوستان کو دُشمنوں سے محفوظ رکھنے کے لئے یہ قدم اُٹھایاہے ..مگراِ س کے ساتھ ہی جب اِنہیں یہ احساس بھی ہواکہ ایساکرنے پر اِن سے کہیں ہندوستانی عوام ناراض نہ ہو جائے یا اِن کا کوئی سیاسی مخالف گروپ مخالفت میں نہ باہر نکل کھڑا ہو تو اُنہوں نے دنیا دکھاوے اور اپنے عوام کو یہ بتانے وجتانے اور بے وقوف بنانے کے خاطر کہ اِنہیں اپنی ننگی بھوکی دووقت کی روٹی سے محروم ہندوستانی عوام کو درپیش تکالیف کا بڑی شدت سے احساس ہے
اِس لئے اُنہوں نے اپنے اِس جذبے کا اِظہار کچھ اِس طرح سے کیا کہ جس سے نہ صرف سارا ہندوستان…بلکہ پوری دنیا بھی حیران اور ششسدر رہ گئی کہ ایک طرف جنوبی ایشیا کو آگ وخون کی وادی کا خواب دیکھنے والے جنگی جنون میں مبتلا نریندرمودی ہیں جنہوں نے اپنی چندماہ کی حکومت کے پہلے سالانہ بجٹ میں ہی ہندوستان کے دفاعی بجٹ میں چارارب ڈالر کا اضافہ کر دیا تو دوسری طرف یہی نریندر مودی اپنے اِس رنگ میں بھی دکھائی دیئے کہ جب یہ پچھلے دِنوں نئی دہلی میں پارلیمنٹ ہاو¿س کی کینٹین میں دوپہر کا کھانا کھانے پہنچے تواُنہوں نے انتہائی کفایت شعاری کا مظاہرہ کیا اور اپنے کھانے کے لئے سبزیوں کی تھالی منگوائی جس کے لئے اُنہوں نے کیش کاو¿نٹر پر جاکر طریقہ کارکے مطابق پہلے 29روپے جمع کروائے جس کے بعد ویٹرنے دوسرے مہمانوں کی طرح مودی کے سامنے بھی تھالی پیش کی۔
خبرہے کہ ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی جی…نے کینٹین اسٹاف کا اپنے مخصوص اندازسے شکریہ اداکیا اور اُن کے ساتھ تصویریں بھی بنوائیںجبکہ نریندرجی…. نے اِس موقع پروزیٹربک میں اپنے ریمارکس میں لکھاکہ ” کھانا فراہم کرنے والے ہمیشہ خوش رہیں“ واضح رہے کہ ہندوستانی پارلیمنٹ کینٹین ایک ایسی جگہہ ہے جہاں پر ہندوستان پر قابض ڈیڑھ کروڑ خاندانوں کے کھرب پتی افراد الیکشن میں کامیاب ہوکر پارلیمنٹ آتے ہیں یہاں اِن کھرب پتی ہندوستانیوں کو کم سے کم قیمت 12 روپے اور زیادہ سے زیادہ 51 روپے میں کھانا مل جاتا ہے۔
جبکہ سارے ہندوستان میںیہی وہ جگہہ ہے جہاں امیروں کے لئے تو سستائی ہے مگر اِس سے باہر غریب ہندوستانیوں کے لئے مہنگائی کا ایک طوفان کھڑا رہتا ہے یوں ہندوستان کے حاضر وزیراعظم نریندر مودی جی وہ پہلے ہندوستانی وزیراعظم ہیں جنہوں نے ہندوستانی تاریخ میں پہلی مرتبہ کینٹین میں جاکر اپنے ملک کے امیروں کے ساتھ انتہائی سستا کھانا کھایا ہے ہندوستانی عوام کو یہ بتانے اور جتانے کوشش کی کہ وہ بھی اپنے عوام کی طرح غریب ہیں وہ بھی زیادہ مہنگا کھانا نہیں کھاتے ہیں بس ایسی ہی زندگی گزاررہے ہیں جیسی ہندوستانی عوام گزارتے ہیں۔
India
بہرحال.. .!!اِس سے انکار نہیں کہ ہندوستان کے موجودہ وزیراعظم مسٹر نریندر مودی اپنی ذات میں کئی حوالوں سے یکتا ہیں اِنہیں خبروں میں رہنے کا فن بھی خوب آتا ہے، یہ گاہے بگاہے اپنے پڑوسیوں بالخصوص پاکستان اور پاکستانیوں کے خلاف تیز و تندبیانات داغ کر اپنی موجودگی کا احساس بھی دلاتے رہتے ہیں تو یہ کبھی اپنے دیس میں آئے مہمان کواپنے ہاتھ سے چائے بنا کر بھی پیش کرتے ہیں اور عالمی خبروں کی زینت بن جاتے ہیں تو یہی ہندوستانی وزیراعظم مودی جی ہیں جو پچھلے کئی ماہ سے مسلسل پاکستان سے ملحقہ کنڑول لائن پر ہندوستانی فوجیوں کو پاکستان کے شہروں اور شہریوں پر بلااشتعال گولہ باری اور فائرنگ کا آرڈردے کر خاموش بیٹھے تماشا دیکھتے ہیں
تو کبھی یہ خطے میں جنگ کا ماحول اور اسلحہ خریدنے کی دوڑمیں آگے نکلنے کے چکر میں اپنے جنگی جنون کو تقویت دینے کے خاطر خواہ مخواہ ہندوستان کے دفاعی بجٹ میں 4ارب ڈالرکا اضافہ کرادیتے ہیں اورعالمی خبروں کی سُرخیاںبن جاتے ہیںتو دوسری طرف اتنا کچھ کرنے کے بعدبھی یہی نریندر مودی ہیں جو اپنے ننگی بھوکی عوام کو یہ بتانے اور جتانے کے خاطرکہ میں بھی تمہاری طرح ہوں دیکھو کہ میں سلطنت ِہندوستان کا وزیراعظم ہوکر بھی آدھاپیٹ کھانا کھاتا ہوں اور بھوکا رہتا ہوں …کیوں کہ میری رعایا اور عوام بھی بھوکے رہتے ہیں
ہندوستانیوں میری نیت پر شک نہ کرو…بلکہ اِس پریقین کروکہ میں بھی تم ہی میں سے ہوں اور دیکھو کہ میں نے وزیراعظم کوملنے والی تمام ترمراعات کو ٹھکرا دیا کیوں کہ مجھے اپنے عوام کے دُکھ درد کا احساس ہے کہ یہ کیسے بھوکے رہتے ہیں..؟ اور یہ کیسے بے گھرکی زندگیاں گزار رہے ہیں ..؟؟آج ڈیڑھ پونے دوارب ہندوستانیوں میں سے صرف چندہی فیصدایسے ہندوستانی ہیں جو خطے غربت سے ذرا اُونچی زندگیاں گزار رہے ہیں ورنہ تو آج سارا ہندوستان ہی بنیادی سہولیاتِ زندگی سے بھی محروم ہے اور دووقت کی روٹی کو بھی ترس رہاہے۔ حتیٰ کہ آج بھی ہندوستان میں رہنے والے ایسے افراد کی تعداد کروڑوں میں ہے جو اپنے گھروں میں ٹوائلٹ سے بھی محروم ہیں۔
اَب ایسے میں ہندوستان کی حکومت کا اپنے دفاعی بجٹ میں چار ارب ڈالر کا اضافہ فضول ہی ثابت ہوا ہے کہ جب عوام کو زندہ رہنے کے لئے بنیادی سہولیاتِ زندگی ہی میسر نہیں ہے تو پھر اِنہیں زبردستی زندہ رہنے کا بھی کوئی جواز نہیں ہے۔
آج ہندوستان میں مودی حکومت نے دفاعی بجٹ میں جو اضافہ کیا ہے اِس سے تویہ اچھا تھا کہ حکومتِ ہندوستان بنیادی سہولیات زندگی سے مجبور اپنے بے کس عوام کو زندہ ہی درگور کر دے یا پھر اِس بجٹ کوروک دے اور اِس سے اپنے عوام کی حالتِ زندگی بہتر بنانے کے لئے اقدامات کرلے یوں اِس کثیر رقم سے ہندوستانی عوام کے دُکھ درد کا بھی مداو ہو جائے گا اور بھوکے ننگے ہندوستانیوں کے دل سے اپنے وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کے لئے بھی دُعائیں نکلیں گیں اور اِس طرح ہندوستانی عوام بھی زندگی کے کچھ حسین لمحات سُکھ وچین سے گزار لیں گے …اور مودی حکومت کا بھی کچھ بھرم رہ جائے گا اور اِس کا کچھ کام بھی نظر آتا۔