حافظ آباد (جیوڈیسک) بچے کے والد نے میڈیا کو بتایا کہ بچے کو ہم ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر حافظ آباد لیکر گئے۔ چیک اپ کے بعد بتایا گیا کہ اسے خون کی بوتل لگوائیں۔ ہم نے ڈی ایچ کیو کی ہی لیبارٹری سے 1500 روپے کی خون کی بوتل خریدی اور وارڈ سٹاف کے دیدی۔
خون کی بوتل ہمارے بچے کو لگادی گئی۔ کچھ دیر بعد چیلڈرن سپیشلٹ وارڈ کے راﺅنڈ پر آئے تو انکی نظر خون کی بوتل پر پڑی تو انہوں نے فوری طور پر ڈرپ بند کرا کے اسکا لیبارٹری ٹیسٹ کروایا تو پتہ چلا کہ ڈی ایچ کیو کی لیبارٹری سے خریدی جانیوالی خون کی بوتل میں خون نہیں بلکہ رنگدار پانی بھرا ہے۔
جس پر سپیشل برانچ کے انچارج محمد اعظم نے خود ساختہ خون کی بوتل قبضہ میں لیکر ارباب اختیار کو آگاہ کر دیا۔ بچے کے باپ نے بتایا کہ جعلی خون بچے کو لگنا تھا کہ اسے خون کی قے آنا شروع ہو گئی۔
بچے کے باپ کا کہنا تھا کہ ہمارے بچے کی موت سرکاری ہسپتال کی لیبارٹری سے ملنے والے جعلی خون سے ہوئی ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف سے اپیل ہے ڈی ایچ کیو انتظامیہ کیخلاف قانونی کاروائی کی جائے۔