اسلام آباد (جیوڈیسک) سینیٹ الیکشن کے حوالے سے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق سے رابطہ کر کے تعاون کی اپیل کی۔
سینیٹ الیکشن کے لیے خیبر پختونخوا سے پیپلز پارٹی کے دو اور اسلام آباد سے ایم کیو ایم کے تین امیدوار دستبردار ہو گئے۔ سندھ سے سینیٹ کی سات جنرل نشستوں میں سے ایک نشست پر کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔
پیپلز پارٹی اور فنشکنل لیگ نے سیٹ حاصل کرنے کے لئے ایڑھی چوٹی کا زور لگا رکھا ہے ، تحریک انصاف کے چار ارکان اہم کردار ادا کریں گے۔ سندھ سے سینٹ کی سات جنرل نشستوں پر الیکشن کی تیاریاں عروج پر پہنچ گئی ہیں، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے اتحاد نے سندھ میں الیکشن کو آسان کر دیا ہے
مگر ایک نشست پر پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ فنکشنل کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہے۔ سندھ میں 167ارکان اسمبلی سینیٹ الیکشن کے لئے ووٹ ڈالیں گے۔ سندھ میں سینٹ کی 7 جنرل، 2 ٹیکنو کریٹ اور 2 خواتین کی نشستیں ہیں۔ سینیٹ کی ایک جنرل سیٹ جیتنے کے لئے 21 ارکان کے ووٹ درکار ہیں۔
ایم کیو ایم اور پیلز پارٹی کے امیدوار ٹیکنو کریٹ اور خواتین کی نشست پر بلا مقابلہ کامیاب ہو چکے ہیں۔ پیپلز پارٹی 91 اراکین کے ساتھ 4 جنرل نسشتیں با آسانی حاصل کر سکتی ہے۔ ایم کیو ایم 51 اراکین کے ساتھ 2 جنرل نشستیں جیت جائیگی۔
مسلم لیگ فنکنشل 11 اور مسلم لیگ ن 9 ارکان کے ساتھ ملکر ایک نشست حاصل کرنے کے لئے کوشش کر رہے ہیں تاہم پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم اتحاد کے باعث مسلم لیگ فنشکنل کے لئے سیٹ جیتنا کافی مشکل ہے۔
اس صورتحال کے باعث تحریک انصاف کے چار ارکان کی اہمیت بڑھ گئی ہے، ان کا پلڑا جس امیدوار کے حق میں ہوا وہ باآسانی سیٹ جیت جائے گا۔