نئی دہلی (جیوڈیسک) بھارت میں نربھیا زیادتی کیس کے مجرم کے بیان پر مبنی ڈاکیومنٹری نشر کرنے پرپابندی لگادی ہے، ڈاکیومنٹری میں مجرم نے متاثرہ لڑکی کو ہی واقعے کا ذمے دار قراردیا تھا۔۔
بھارتی پولیس کے ترجمان راجن بھگت کا کہنا ہے کہ انہیں حکومت کی جانب سے منگل رات گئے احکامات موصول ہوئے ہیں کہ’بھارت کی بیٹی‘کے خلاف دیا گیا یہ بیان قابلِ اعتراض ہے اوراس کے نشر کرنے پرپورے ملک میں پابندی لگادی گئی ہے۔
راجن نے فرانسیسی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ انہوں نے ڈاکیومنٹری کے پرومو دیکھے اورانہیں اس بات کا ادراک ہوا کہ کہ اس سے عوامی جذبات کو ٹھیش پہنچے گی لہذا ہم اس معاملے کو عدالت میں لے گئے۔
واضح رہے کہ نئی دہلی میں طالبہ کے ساتھ زیادتی اورقتل کے مجرم نے جرم کاذمہ دارطالبہ کو قراردیتے ہوئے کہا تھاکہ لڑکیاں رات میں باہرگھومتی کیوں ہیں؟۔ مجرم نے یہ مضحکہ خیز بیان عورتوں کے عالمی دن کے موقع پر بنائی جانے والی ایک ڈاکیومنٹری میں دیا تھا۔۔
مکیش سنگھ کو اس کے مکروہ اور گھمبیر جرم میں بھارتی عدالت نے موت کی سزا سنائی ہے۔ اس کا کہنا تھا کہ زیادتی لڑکیوں کی اپنی غلطی کے سبب ہوتی ہے ، آخر وہ رات گئے گھر سے باہر تنہا کیوں ہیں اوراگرہیں تو پھر انہیں چلتی بس میں حملے کے دوران مزاحمت نہیں کرنی چاہئیے۔
مجرم نے یہ بھی کہا کہ تالی کبھی ایک ہاتھ سے نہیں بجتی ، کوئی بھی شریف لڑکی رات کو نو بجے سڑکوں پر نہیں گھومتی۔ واضح رہے کہ مجرم نے یہ الفاط اس لڑکی کے بارے میں استعمال کئے جسے پورے بھارت نے اپنی بیٹی قراردیا تھا۔
فزیوتھراپی کی 23 سالہ طالبہ کے ساتھ زیادتی قتل کا اندوہناک واقعہ 16 دسمبر 2012 کو پیش آیا تھا جب وہ اپنے مرد دوست کے ساتھ فلم دیکھ کر گھر واپس آرہی تھی۔ متاثرہ لڑکی 13 دن زندگی اور موت کی جدوجہد میں مبتلا رہنے کے بعد دہلی کے اسپتال میں انتہائی اذیت کے عالم میں دم توڑ گئی تھی۔