ڈھاکہ (جیوڈیسک) غیر ملکی خبررساں اداے کے مطابق تھرڈ میٹرو پولیٹن سپیشل عدالت کے جج ابو احمد جومیدار نے بدعنوانی کیس میں ان کے وکیل کی غیر حاضری اور گزشتہ روز ان کے خلاف جاری کئے گئے گرفتاری کے وارنٹ خارج کرنے بارے درخواست دائر کرنے میں ناکامی پر ان کی گرفتاری پر عمل کرنے کے احکامات جاری کر دیئے۔
اپنے فیصلے میں عدالت کے جج نے کہا کہ قانون کے مطابق مفرور کی طرف سے کوئی دوسرا شخص عدالت میں کوئی اپیل دائر نہیں کر سکتا۔ عدالت میں اگلی سماعت پانچ اپریل کو ہو گی۔ عدالتی فیصلہ کے بعد دارالحکومت میں حالات کشیدہ ہیں اور سخت سکیورٹی کے باوجود بخشی بازار کے علاقے میں موجود احاطہ عدالت میں دیسی ساختہ دو بم پھینکے گئے۔ بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کی سربراہ خالدہ ضیاء پر ان کے گزشتہ دور حکمرانی میں تقریباً پچاس ہزار امریکی ڈالرز کی کرپشن کا الزام ہے اگر یہ کرپشن ثابت ہو گئی تو خالدہ ضیاء کو تاحیات جیل کی سلاخوں کے پیچھے رہنا ہوگا جبکہ خالدہ ضیاء کی کونسل نے عدالت میں پیشی کیلئے آنے کیلئے سکیورٹی کو بڑھانے اور واپس بی این پی کے دفتر آنے کی شرائط رکھی ہیں۔
ذرائع ابلاع کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کونسل کے سربراہ محبوب حسین نے یہ مطالبات پیش کیے۔ خالدہ ضیاء رواں سال جنوری کے پہلے ہفتے سے ہی بی این پی کے دفتر میں رہائش پذیر ہیں جبکہ پولیس کے پاس 25 فروری سے ان کے وارنٹ گرفتاری موجود ہیں لیکن تاحال ان کی گرفتاری عمل میں نہیں آ سکی۔ ادھر 25 فروری سے خالدہ ضیاءکے بڑے بیٹے اور بی این پی کے سینیئر نائب صدر طارق رحمان کو بھی عدالت میں پیش ہونے کا حکم نامہ جاری کیا گیا ہے جبکہ طارق رحمن لندن میں مقیم ہیں۔
طارق رحمن کے وکیل نے گزشتہ روز عدالت حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کی تھی جو کہ خارج کر دی گئی ہے۔ ڈھاکہ میں امریکہ اور یورپی یونین کے سفیر نے خالدہ ضیاء سے ملاقات کی اور مسئلہ کے تصفیہ کے حوالے سے گفتگو کی۔