عالمی ادارہٴ صحت کے مطابق مختلف انسانی رویوں سے جڑی بیماریاں لاکھوں انسانوں کی قبل از وقت موت کا سبب بن رہی ہیں۔ ان مضر صحت عادات میں شراب نوشی اور سگریٹ نوشی اہم ہیں۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی جانب سے دائمی امراض سے بچاؤ اور مینیجمنٹ کی رپورٹ کا اجراء آج پیر کے روز کیا گیا ہے۔ رپورٹ مرتب کرنے والے ریسرچرز کی قیادت شانتی مینڈس کر رہی تھیں۔ اِس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سن 2012 تک اُن بیماریوں سے ہلاکتوں کی تعداد 38 ملین کے لگ بھگ تھی، جن میں امراضِ قلب، ذیابیطُس یا شُوگر، نظام تنفس اور مختلف سرطان کی قسمیں شامل ہیں۔ شانتی مینڈس نے اِس صورت حال کو ’’لائف اسٹائل بیماریوں کی وبا‘‘ سے تعبیر کیا ہے۔
خاتون ریسرچرز نے عالمی ادارے اور حکومتوں سے اپیل کی ہے کہ انسانی زندگی کا تعاقب کرنے والی ایسی سُست رو موت کے خلاف ایکشن پلان متعارف کروانا وقت کی اشد ضرورت ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بیان کیا گیا کہ لائف اسٹائل بیماریوں کا تعلق حقیقت میں انسانوں کے معاشرتی رابطوں، رویوں اور عادات کے ساتھ جڑا ہے۔ اِن میں دوستوں کی محفلوں میں شوقیہ انداز میں شروع کی جانے والی سگریٹ نوشی اور پھر اُس کا عادت میں تبدیل ہو جانا، فیشن ایبل اور رنگین محفلوں میں شریک ہو کر مے نوشی اور پھر روزانہ کی بنیاد پر شراب پینے کا شغل کرنا، مرغن غذاؤں کا کثرت سے استعمال اور عام معمولات میں نمک اور میٹھے کا غیر ضروری استعمال عام طور پر دیکھا گیا ہے۔
Smooking – Death
اِن عادات پر مسلسل عمل پیرا ہونے سے وہ بیماریاں جنم لیتی ہیں جو انجام کار موت کا سبب بنتی ہیں۔ سن 2012 کے دوران ایسی بیماریوں سے جو 38 ملین افراد ہلاک ہوئے تھے، ان میں 16 ملین وہ لوگ تھے جن کی عمریں 70 برس سے کم تھیں۔
شانتی مینڈس کا رپورٹ کی اجراء کے لیے وقف تقریب سے قبل ذرائع ابلاغ کے نمائدوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ لائف اسٹائل بیماریوں کی وبا سے عالمی سطح پر ہلاکتیں ہزاروں میں نہیں بلکہ لاکھوں میں ہو رہی ہیں۔ ہر روز تیس برس سے لے کر ساٹھ سال کی عمر کے مختلف لوگ مختلف ملکوں میں اپنی زندگیاں ہار رہے ہیں۔ مینڈس کے مطابق ایسی اموات کی اتنی زیادہ شرح اُن کے لیے ناقابلِ یقین ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ زندگی کے مختلف رویوں سے منسلک اِن مختلف بیماریوں سے 82 فیصد ہلاکتیں غریب اور متوسط طبقے کے حامل ملکوں میں دیکھی گئی ہیں۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی ریسرچر کے مطابق ایسے لوگوں کو مرنے سے بچانا کوئی مشکل کام نہیں بلکہ تھوڑے سے سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ عالمی ادارہٴ صحت کی سربراہ مارگریٹ چَن کا کہنا تھا کہ عالمی برادری تھوڑی سے توجہ سے ایسی غیر اعلانیہ اور غیر اطلاعاتی بیماریوں سے ہونے والی ہلاکتوں میں کمی پیدا کر سکتی ہے اور اِس کے لیے اگلی دہائی کے دوران عالمی سطح پر صرف 11.2 بلین سالانہ بنیادوں پر خرچ کرنے کی ضرورت ہے۔ رپورٹ نے تجویز کیا کہ اِس رقم سے ساری دنیا کے ملکوں میں صحت مندانہ عادات کو فروغ دینے کی مہم کو فوری طور پر چلانا از حد ضروری ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ عالمی سطح پر تجویز کردہ کُل رقم میں سے ایک سے تین ڈالر فی کس خرچ آئے گا لیکن لاکھوں انسانوں کو قبل از وقت موت سے بچایا جا سکے گا۔