اسلام آباد (جیوڈیسک) ایوان بالا کی 48 نشستوں کے لیے پولنگ آج ہو گی جو صبح 9 سے شام 4 بجے تک بغیر کسی وقفے کے جاری رہے گی۔
سینیٹ کے انتخابات آج ہوں گے جس میں 48 نشستوں کے لیے پولنگ کا عمل صبح 9 بجے سے شام 4 بجے تک بغیر کسی وقفے کے جاری رہے گا جب کہ ان نشستوں کے لیے ملک بھر سے 131 امیدوار حصہ لیں گے اور ووٹنگ کے لیے 3 ہزار سے زائد بیلٹ پیپرز چھاپے گئے ہیں۔
الیکشن کمیشن کے مطابق سینیٹ کے انتخابات میں پنجاب سے 16، سندھ 12، بلوچستان 32 اور خیبرپختونخوا سے 27 امیدوار شامل ہیں جب کہ اسلام آباد میں 8 اور فاٹا میں 34 امیدوار سینیٹ کے انتخابات میں حصہ لیں گے۔ الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات میں پولنگ کے لیے ضابطہ اخلاق جاری کردیا ہے جس میں آئین کے آرٹیکل 226 کے تحت خفیہ رائے شماری ہو گی اور پولنگ کے دوران اراکین قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے موبائل فون کے استعمال اور کسی بھی قسم کے الیکٹرانک ڈیوائس لانے پر پابندی ہوگی۔
سینیٹ کے انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن نے چاروں صوبائی اور قومی اسمبلیوں کا چارج سنبھال لیا ہے جہاں صوبائی الیکشن کمشنرز اسمبلیوں کا دورہ کرکے انتظامات کا جائزہ لیا جب کہ اس موقع پر چیف الیکشن کمشنر کی جانب سے دیئے گئے بیان میں کہا گیا ہےکہ اگر الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ ہوئی کارروائی کی جائے گی جب کہ کسی رکن کے خلاف ہارس ٹریڈنگ کے ثبوت ہوں تو وہ اسے الیکشن کمیشن کو فراہم کرے۔
ادھر وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے دورہ سعودی عرب کے باعث مسلم (ن) کے امیدوار اپنے ہی وزیراعلیٰ اور وزیراعظم کے ووٹ سے محروم رہیں گے۔ دوسری جانب سینیٹ میں فاٹا کے انتخابات سے متعلق نیا صدارتی آرڈیننس جاری کر دیا گیا ہے جس کےتحت 2002 کے صدارتی حکم نامے کو واپس لے لیا گیا ہے۔ آرڈیننس کے مطابق ایک ممبر قومی اسمبلی کے 4 ووٹ ڈالنے کا حق ختم کردیا گیا ہے جس کے بعد اب ایک ایم این اے اب ایک ووٹ ڈال سکے گا۔
سینیٹ انتخابات سے قبل ہی بعض سیاسی جماعتوں کی جانب سے ان کی شفافیت پر سوالیہ نشان اٹھایا گیا ہے جس میں چیرمین تحریک انصاف نے انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کا الزام عائد کیا ہے جب کہ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے سینیٹ انتخابات کا بائیکاٹ کردیا ہے۔