کابل (جیوڈیسک) افغانستان میں ہزارہ برادری کے 30مغویوں کی رہائی کیلیے جاری آپریشن اور دیگر زمینی اور فضائی کارروائیوں میں داعش کے 32 جنگجوؤں سمیت 174 عسکریت پسند ہلاک ہو گئے جبکہ طالبان نے غیر ملکی این جی او کے 5 ورکرز کو اغوا کرلیا۔
دوسری جانب افغان صدر اشرف غنی نے فوجی ساز و سامان کی خریداری کے تمام معاہدوں کی جانچ پڑتال کے احکام جاری کردیے ۔بدھ کو افغان میڈیا کے مطابق وزارت داخلہ کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک کے مختلف علاقوں میں سیکیورٹی فورسز نے کلیئرنس آپریشن کیا جس میں 121 جنگجو ہلاک ہوگئے جن میں 23 غیر ملکی بھی شامل ہیں۔بیان میں کہا گیا کہ آپریشن صوبے ننگرہار، تخار، قندوز، سرائے پل، قندھار، زابل، ارزگان، غزنی، ہرات، فراہ اور ہلمند میں کیا گیا ۔جس میں 9جنگجو زخمی بھی ہوئے۔صوبے ہلمند میں جاری آپریشن ’’ذوالفقار‘‘ میں سیکڑوں افغان فوجی حصہ لے رہے ہیں۔
آپریشن ضلع سنجین میں شروع کیا گیا تھا تاہم بعد میں اس کا دائرہ کار دیگر علاقوںتک بڑھا دیا گیا۔ ادھر جنوبی صوبے زابل کے سیکیورٹی حکام نے ہزارہ برادری کے 30 افراد کی رہائی کیلیے جاری آپریشن کے دوران داعش کے 32 جنگجوؤں کوہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ مغویوں کی رہائی کیلیے سیکیورٹی فورسزکاآپریشن جاری ہے۔ صوبائی پولیس چیف نے ایک پریس کانفرنس میں بتایاکہ مغویوں کوبازیاب کرانے کے لیے آپریشن خاک افغان میں کیا جارہا ہے جس کے پہلے مرحلے میں آئی ایس آئی ایس (داعش) کے 24 جنگجو ہلاک کردیے گئے جبکہ دوسرے مرحلے میں مزید 6 جنگجو مارے گئے۔ تاہم کسی بھی آزاد ذرائع نے اغوا کاروں کے داعش سے تعلق ہونے سے متعلق تصدیق نہیں کی ہے۔انکا کہنا تھاکہ آپریشن کے دوران ایک خودکش جیکٹ بھی تباہ کردی گئی تاہم انھوں نے مغویوں کے بارے میں کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی۔
ایک مقامی اہلکارکا کہنا ہے کہ سیکیورٹی فورسز تاحال مغویوں کو تلاش کرنے میں کامیاب نہیں ہوئیں اور یہ بات معلوم ہوئی ہے کہ اغوا کار انھیں کسی دوسری جگہ لے گئے ہیں۔ ادھر صوبہ قندوز میں افغان فضائیہ کی بمباری کے نتیجے میں 21 طالبان جنگجو ہلاک ہو گئے مقامی حکام نے ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے ضلعی گورنر امام الدین قریشی کا کہنا ہے کہ افغان فضائیہ نے ضلع امام صاحب کے علاقے تازہ قلی میںعسکریت پسندوں کو نشانہ بنایا۔ان کا کہنا تھاکہ فضائی کارروائی کے دوران شہریوںکو کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔دریں اثنا جنوبی صوبہ ارزگان میں مسلح افراد نے غیر ملکی این جی اوز کے 5 کارکنوں کو اغوا کرلیا۔
ترنکوٹ شہر کے پہلے ضلع کے پولیس چیف گل آغا کا کہنا ہے کہ این جی اوز کے ورکرز اپنے پروجیکٹ کا معائنہ کرنے کے لیے ضلع سرخا ب میں سفر کر رہے تھے اس دوران مسلح افراد نے انھیں اغوا کر لیا۔ سیودی چلڈرن نامی این جی او نے اپنے 5 امدادی کارکنوں کے اغوا ہونے کی تصدیق کی۔ پولیس چیف کا کہنا ہے کہ امداد کارکنوں کو طالبان نے اغوا کیا ہے تاہم ابھی تک طالبان نے واقعے کی ذمے داری قبول نہیں کی۔ دوسری جانب افغان صدر اشرف غنی نے فوجی ساز وسامان کی خریداری کے تمام معاہدوں کی جانچ پڑتال کے احکام جاری کردیے ہیں۔ اس سے پہلے انھوں نے ایندھن کی فراہمی کے 280 ملین ڈالر کے ایک معاہدے کو ان الزامات کی بنا پر منسوخ کردیا کہ بولی کے عمل میں دھاندلی گئی تھی۔