نیپیئر (جیوڈیسک) فتح کی راہ پر لوٹتے ہی پاکستان نے پروٹیز پر نشانہ باندھ لیا اور زمبابوے اور متحدہ عرب امارات پر ہاتھ صاف کرنے کے بعد جنوبی افریقہ کے شکار کی خواہش دلوں میں مچلنے لگی ہے۔
تفصیلات کے مطابق ورلڈ کپ کے آغاز میں ہی 2 شرمناک ناکامیوں کے بعد چھوٹی ٹیموں سے یکے بعد دیگرے میچز کی وجہ سے گرین شرٹس کو کامیابی کی راہ پر واپس لوٹنے میں مدد ملی، اب اس کی نگاہیں ہفتے کو جنوبی افریقہ سے اہم ترین میچ پر مرکوز ہوچکی ہیں۔ کپتان مصباح الحق کہتے ہیں کہ یو اے ای کے خلاف جو کامیابی حاصل ہوئی اس کی ہمیں اشد ضرورت تھی، ہم بڑے مارجن سے جیتے اور رن ریٹ کی وجہ سے تھوڑی پریشانی کم ہوئی۔ ہمارا اگلا میچ کافی اہمیت رکھتا اور ہمیں اس پر توجہ مرکوز رکھنے کی ضرورت ہے۔
کوچ وقار یونس کہتے ہیں کہ یو اے ای سے کامیابی کی وجہ سے مجھے بھی کافی سکون ملا مگر ابھی ٹورنامنٹ بدستور اوپن ہے، ہمیں جنوبی افریقہ کے خلاف اچھا کھیل پیش کرنا ہے، یہی کامیابی ہمارے اعتماد میں اصل معنوں میں اضافہ کرے گی اور اسی کی ہمیں ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ فتح سے کھلاڑیوں کی باڈی لینگویج کافی تبدیل ہوچکی لیکن میں محسوس کرتا ہوں کہ ہمیں جنوبی افریقہ جیسی ٹیم کو پچھاڑنے کی ضرورت ہے تاکہ دنیا کو بتا سکیں کہ ہم بھی ایونٹ میں موجود ہیں۔
وقار یونس نے کہا کہ ہم پروٹیز سے خوفزدہ نہیں۔ پہلے بھی انھیں ان کے ملک میں ہی شکست دے چکے اور اس بار بھی ایسا کرسکتے ہیں۔ یو اے ای سے میچ کے حوالے سے انھوں نے کہاکہ میں کم سے کم 150 رنز کے مارجن سے فتح کی توقع کررہا تھا مگر محمد عرفان کی انجری اور درمیانی اوورز میں حریف سائیڈ کی عمدہ بیٹنگ سے ایسا نہیں ہوپایا۔ اس کے باوجود میں مطمئن ہوں۔
ناصر جمشید کو مسلسل موقع دینے کے حوالے سے انھوں نے کہاکہ ہمیں ایک اسپیشلسٹ اوپنر کی ضرورت ہے اور بدقسمتی سے وہ بہتر نہیں کھیل پا رہے، میں اب بھی 7 پلیئرزکو میدان میں اتارنے کے حق میں ہوں لیکن ہمارے زیادہ تر کھلاڑی آؤٹ آف فارم ہیں۔ یونس خان کے بارے میں سوال پر وقار نے کہاکہ سینئر بیٹسمین کا ورلڈ کپ ختم نہیں ہوا، وہ ہمارے اہم کھلاڑی ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ صرف پاکستان ہی نہیں اور بھی کئی ٹیموں کو ردھم میں آنے میں دشواری کا سامنا رہا، کئی ماہ سے آسٹریلیا میں ہونے کے باوجود اب آکر بھارتی ٹیم فتوحات حاصل کرپائی ہے، جنوبی افریقہ کو بھی بُری شکست ہوئی، ہم بھی دوسروں سے الگ نہیں اور مکمل طور پر ردھم میں آجائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ اس وقت بھی ورلڈ کپ میں پاکستان کا فاسٹ بولنگ اٹیک سب سے بہترین ہے۔