گزشتہ روز ہونے والی موسم بہار کی پہلی بارش نے جھنگ میں جل تھل کر دیا۔ مسلسل جاری رم جھم سے نشیبی علاقوں میں پانی کھڑاہو گیا۔ ٹی ایم اے کا عملہ صفائی غائب ہو نے سے ہرگلی محلے میں کوڑے کرکٹ ، گندگی اور غلاظت کے ڈھیر لگ گئے ۔ بند نالیوں اور ابلتے گٹروں کے باعث شہر میں وقت سے قبل ہی ڈینگی پھیلنے کاشدید خدشہ پیدا ہو گیا۔ ٹی ایم اے کرپٹ حکام سمیت اہم انتظامی افسران بھی خاموش تماشائی بن گئے ۔ شہریوں کاگھروں میں بیٹھ کر لاکھوں روپے ماہانہ تنخواہیں وصول کرنے والے سینکڑوںوائٹ کالر بابو نما سنٹری ورکروں کو فوری ڈیوٹیوں پر حاضر کرنے کا مطالبہ
جھنگ :بدھ کی شام شروع ہو کر جمعرات کے روزوقفہ وقفہ سے جاری رہنے والی موسم بہار کی پہلی بارش نے جھنگ میں جل تھل کردیاہے جبکہ مسلسل جاری رم جھم سے نشیبی علاقوں میں پانی کھڑاہو گیامگر ٹی ایم اے کا عملہ صفائی اس اہم ترین موقع پر سڑکوں پر ڈیوٹی کرتے ہوئے نظر آنے کی بجائے غائب ہوگیاہے جس سے ہرگلی محلے میں کوڑے کرکٹ ، گندگی اور غلاظت کے ڈھیر لگ گئے ہیں نیز بند نالیوں اور ابلتے گٹروں کے باعث شہر میں وقت سے قبل ہی ڈینگی پھیلنے کاشدید خدشہ پیدا ہو گیاہے لیکن دوسری جانب ٹی ایم اے جھنگ کے کرپٹ حکام سمیت اہم انتظامی افسران بھی خاموش تماشائی بن گئے ہیں جس پر شہریوں نے گھروں میں بیٹھ کر لاکھوں روپے ماہانہ تنخواہیں وصول کرنے والے سینکڑوں وائٹ کالر بابو نما سنٹری ورکروں کو فوری ڈیوٹیوںپر حاضر کرنے کامطالبہ کیاہے۔تفصیلات کے مطابق معلوم ہواہے کہ گزشتہ روز وقفہ وقفہ سے جاری رہنے والی موسم بہار کی پہلی بار ش نے ہی ٹی ایم اے جھنگ کی کارکردگی کاپول کھول دیا اور عملہ صفائی حسب معمول غائب ہونے سے تمام علاقے گندے پانی کے جوہڑوں اور کوڑے کے ڈھیروں کے باعث فلتھ ڈپوؤں میں تبدیل ہو گئے جس کی وجہ سے شہریوں بالخصوص خواتین اور سکولز و کالجز آنے جانیوالی بچیوں اور طلباء کو شدید پریشانی کاسامنا کرنا پڑا۔ شہریوں نے بتایاکہ ٹی ایم اے جھنگ کے عملہ صفائی کے 465 اہلکاروں میں گزشتہ 10سالوں سے کوئی اضافہ نہ ہوسکا ہے جبکہ ان میں سے بھی 150 کے قریب سنٹری ورکرزوائٹ کالر بابو گھروں میں بیٹھ کر جبکہ دیگر 150کے قریب سنٹری ورکرز اہم سیاسی ، انتظامی ، مذہبی ، دینی شخصیات ، سابق ناظمین و نائب ناظمین کے گھروںپر ڈیوٹیاں دینے لگے ہیں نیزروزانہ شہر کی 2 یونین کونسلوں میں شہر بھر کاتمام عملہ صفائی تعینات کرنے سے دیگر تمام علاقے گندگی کے ڈھیر سے اٹ گئے ہیں جس پر شہر کی صورتحال انتہائی دگرگوں ہوچکی ہے۔انہوںنے کہاکہ 10سال قبل ٹی ایم اے جھنگ میں سنٹری ورکرز و عملہ صفائی کی تعداد 476 تھی جن میں سے 11ماشکیوں کو ملازمت سے فارغ کردیاگیا اور باقی 465 سنٹری ورکرز ٹی ایم اے میں تعینات ہیں ۔انہوںنے بتایاکہ ان 465 میں 150کے قریب ایسے بااثر سنٹری ورکرز شامل ہیں جو وائٹ کالر بابو ہونے کے ناطے شہر میں بڑے کاروبار ، بزنس اور دیگر سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں اور انہوںنے آج تک ایک دن بھی بطور سنٹری ورکرڈیوٹی نہیں کی مگر وہ ہر ماہ ٹی ایم او ، چیف آفیسر ، چیف سنٹری انسپکٹر، متعلقہ سنٹری انسپکٹر ، حلقہ میٹ وغیرہ کی ملی بھگت سے گھر بیٹھے تنخواہیں وصول کررہے ہیںبالکل اسی طرح 150کے قریب سنٹری ورکرز ایسے ہیں جو اعلیٰ افسران ، ٹی ایم اے کے حکام ، ارکان اسمبلی ،سابق ناظمین و نائب ناظمین اور مختلف مکاتب فکر کی دیگر اہم شخصیات کے ڈیروں ، گھروں ، پرائیویٹ دفاتر اور دیگر مقامات پر ونگار کے طور پر ڈیوٹیاں سرانجام دیتے ہوئے ٹی ایم اے کے خزانہ پر بوجھ بن چکے ہیں۔ انہوںنے بتایاکہ پہلے ہی ٹی ایم اے میں عملہ صفائی کی شدید کمی ہے مگر 465میں سے 300کے قریب سنٹری ورکرز کے آئوٹ آف ڈیوٹی ہونے سے شہر میں صفائی کانظام تباہ و برباد ہو چکاہے مگر کسی اعلیٰ افسر نے اس جانب توجہ دینے کی زحمت گوارہ نہیں کی اس پر ستم ظریفی یہ کہ ٹی ایم اے جھنگ کے نئے صفائی پلان نے شہر کا مزید بیڑہ غرق کردیاہے اور وہ اپنی جان چھڑانے کیلئے اسے ڈی سی او جھنگ کاحکم قرار دے رہے ہیں۔ انہوںنے بتایاکہ قبل ازیں ہر یونین کونسل میں تعینات ٹی ایم اے کاعملہ صفائی متعلقہ علاقہ کے میٹ اور سنٹری انسپکٹر کی زیر نگرانی صفائی کاکام جاری رکھے ہوئے تھا مگر اکثر مقامات پر عملہ صفائی کے غائب ہونے ، جعلی وبوگس حاضریاں لگاکر تنخواہیں وصول کرنے کی شکایات منظر عام پر آرہی تھیںلیکن متعلقہ حکام پر اسرار چپ اختیار کئے ہوئے تھے تاہم نئے ڈ ی سی او جھنگ کے چارج سنبھالنے پر عوام میںامید پیدا ہوئی کہ اب شہر کی حالت سدھر جائے گی مگر تاحال ایسا نہیں ہو سکا۔جھنگ کے عوامی ، سیاسی ، سماجی حلقوں نے توقع ظاہر کی ہے کہ جھنگ کے نئے ڈ ی سی او مذکورہ صورتحال کافوری سختی سے نوٹس لیں گے اور روزانہ کی بنیاد پر ہر یونین کونسل میں تعینات عملہ صفائی کو اسی یونین کونسل میں حاضر کرنے کیلئے اقدامات کو یقینی بنایاجائے گا۔ انہوںنے کہاکہ یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ بڑی تعدا د میں وائٹ کالر بابو سنٹری ورکرکی ڈیوٹی کرنے کی بجائے دیگر کاروباروں میں مصروف ہیں اور اسی طرح بڑی تعداد میںعملہ صفائی اہلکار افسران و بااثر شخصیات کے گھروں ، دفاتر ، ڈیروں وغیرہ پر بھی ونگار کے طور پر ڈیوٹی سرانجام دے رہے ہیں۔ انہوںنے امید ظاہر کی کہ ڈی سی او جھنگ نادر چٹھہ اپنی تمام انتظامی صلاحیتیں بروئے کار لاتے ہوئے ٹیسٹ کیس و چیلنج کے طور پر شہر میں صفائی کانظام بہتر کروائیں گے اور گھوسٹ ملازمین سمیت وائٹ کالر بابوؤں کو سنٹری ورکر کی ڈیوٹی پر حاضر کرکے صفائی کے معیار کو بہتر بنایاجائیگا۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پاکستان کے ممتاز مصورکے لکڑی کے ٹکڑوں سے تیارکردہ اسم اللہ کے انتہائی نادر ، نایاب ، دیدہ زیب و دلکش فن مصوری کے نمونہ کو خانہ کعبہ کے الحرم مکہ میوزیم میں مستقل طور پر آویزاں کردیاگیا ۔ تقریب کے مہمان خصوصی الحرم میوزیم مکہ کے ڈائریکٹر شیخ محمد بن مصلح الجبری تھے۔ لطیف سہو کیلئے پرائیڈآف پرفارمنس کابھی اعلان
جھنگ : فیصل آبادڈویژن سے تعلق رکھنے والے پاکستان کے ممتاز مصورچوہدری عبداللطیف سہو کے لکڑی کے ٹکڑوں سے تیارکردہ اسم اللہ کے انتہائی نادر ، نایاب ، دیدہ زیب و دلکش فن مصوری کے نمونہ کو خانہ کعبہ مکہ مکر مہ کے الحرم مکہ میوزیم میں مستقل طور پر آویزاں کردیاگیا ہے جبکہ اس سلسلہ میں ایک خصوصی تقریب بھی منعقد کی گئی جس کے مہمان خصوصی الحرم میوزیم مکہ کے ڈائریکٹر شیخ محمد بن مصلح الجبری تھے نیز تقریب میں پاکستان ، ایران ، عراق ، آسٹریلیا، فلپائن ،ملائشیاء ،انڈونیشیا، جاپان ، چین، برطانیہ، عرب ممالک سمیت دنیا بھر کے دیگر گوشوں سے عمرہ کی سعادت کے حصول کیلئے آنیوالے فزندان توحید بھی بڑی تعداد میں موجود تھے۔ اس موقع پر ممتاز مصور، آرٹسٹ اور جدید وقدیم امتراج کی حامل اسلامی وثقافتی ٹوپی نما پگڑی کے خالق لطیف سہو کیلئے پرائیڈآف پرفارمنس کابھی اعلان کیاگیا۔علاوہ ازیں چوہدری عبداللطیف سہو کے فن پاروں کی نمائش پرانا جدہ روڈ مکہ کے مکہ میوزیم میں جاری ہے جس میں بڑی تعداد میں مذکورہ مصور کے تیارکردہ قرآنی خطاطی کے انتہائی دلکش ، خوبصورت ،دیدہ زیب ، نادر فن پارے عوامی دلچسپی و نمائش کیلئے رکھے گئے ہیں جن میں رنگوں کی قوس قزاح کو انتہائی نفاست کے ساتھ کینوس پر بکھیرا گیاہے۔ چوہدری عبداللطیف سہو جو آجکل سعودی عرب کے دورہ پر ہیں کاشمار پاکستان کے ممتاز مصوروں اور آرٹسٹوںمیں ہوتاہے ۔موصوف نے ٹیلیفونک گفتگوکے دوران بتایاکہ پاکستان واپسی کے بعد وہ پاکستان کے تمام بڑے شہروں میں بھی اپنی نمائشوں کاانعقاد کریں گے تاکہ زیادہ سے زیادہ نوجوانوں کو اسلامی خطاطی اور فن مصوری کی جانب راغب کیاجاسکے۔ انہوںنے کہاکہ یہ کسی پاکستانی کیلئے پہلا اعزاز ہے کہ اس کے فن پاروں کی نمائش نہ صرف مکہ میوزیم میں منعقد کی گئی بلکہ اس کے فن پارے الحرم میوزیم اور مسجد نبویۖ مدینہ منورہ کی اسلامک لائبریری کی زینت بھی بنے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن نے نئے مالی سال2015-16ء کے بجٹ میں کمر توڑ مہنگائی کے تناسب سے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں سوفیصد اضافہ ، گزشتہ تمام ایڈہاک ریلیف بنیادی تنخواہ میں ضم کرنے اور نئے تشکیل شدہ پے سکیل کے مطابق ہائوس رینٹ سو فیصد کرنے کی اپیل کر دی جھنگ :آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن نے نئے مالی سال 2015-16ء کے بجٹ میں کمر توڑ مہنگائی کے تناسب سے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں سوفیصد اضافہ ، گزشتہ تمام ایڈہاک ریلیف بنیادی تنخواہ میں ضم کرنے اور نئے تشکیل شدہ پے سکیل کے مطابق ہائوس رینٹ سو فیصد کرنے کی اپیل ہے اور کہاہے کہ اگر سرکاری ملازمین کے مطالبات منظور نہ کئے گئے تو وہ احتجاجی لائحہ عمل اختیارکرنے پر مجبور ہوں گے۔ ایپکا پاکستان کے مرکزی قائدین حاجی فضل داد گجر اورحاجی محمد ارشاد چوہدری نے میڈیاسے بات چیت کے دوران کہاکہ تمام سرکاری ملازمین کو یکساں نیشنل پے سکیل پر 100فیصد ایڈہاک ریلیف ان کی بنیادی تنخواہ میں ضم کرنے ، تمام آسامیوں کی اپ گریڈیشن ، سالہا سال سے سنگل پوسٹ پر فرائض سرانجام دینے والے ملازمین کو ہر5سال بعد اگلے گریڈ میں ترقی دینے ، سلیکشن گریڈ اپ گریڈ کرتے ہوئے پری میچور اضافی ترقی اور ڈیلی ویجز و کنٹریکٹ پر کام کرنے والے تمام سرکاری ملازمین کو مستقل کرنے کے احکامات جاری کئے جائیں ۔ انہوںنے کہاکہ اگر ان کے مطالبات تسلیم کرتے ہوئے نئے مالی سال کے بجٹ میں واضح ریلیف نہ دیاگیا تو وہ ملک بھرکے سرکاری دفاتر کی تالہ بندی اور قلم چھوڑ ہڑتال سے بھی گریز نہیں کریں گے۔