بڑے نایاب ہیں ہم

Politician

Politician

تحریر: مجیداحمد جائی
آپ روز اخبار نہیں تو ٹی وی ضرور دیکھتے ہوں گے کس طرح سیاستدان ایک دوسرے کے قصدے پڑھ رہے ہوتے ہیں۔ ایسی خوبیاں صر ف اور صرف پاکستانی سیاستدانوں میں پائی جاتی ہیں۔ آپ پوری دنیا گھوم پھر لیں ایسے سیاستدان ،وزیر مشیر کہیں بھی نہیں ملیں گے۔ جھوٹے دعووں کی ڈگریاں رکھتے ہیں۔کرپشن میں اپنا ثانی نہیں رکھتے۔ میری باتوں میں یقین نہیں آتا تو آکر دیکھ لیں۔ دن میں تارے دیکھانے کی مہارت رکھتے ہیں۔

کسی کی جائیداد کو اپنا بنانا ان کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے۔ آپ کے ہاں ،آپکی گاڑی کے نیچے بلی کا بچہ بھی آ جائے تو عدلت میں حاضری ہوتی ہے ،لیکن یہاں ان کی گاڑیوں میں غریب بچے کچل دیئے جائیں تو انہیں فرق نہیں پڑتا۔ قانون ان کا،عدالتیں ان کی، کورٹ کچہری ان کے ،پاکستان ان کا، پاکستانی خزانے ان کے ،غریب تو بس مرنے کے لئے،ان کے آگے پیچھے دم ہلانے کے لئے ہوتے ہیں۔زندگی ان کی ہے نہ مقصد۔غلامی ان کی رگوں میں بسی ہے اپنی مرضی سے نوالہ نہیں لے سکتے۔ سانس بھی ان کی مرضی کا ہوتا ہے۔

پاکستان میں ٹریفک کا ہجوم ہے۔اس کی عمدہ مثال تب ملتی ہے جب کوئی وزیر،مشیر جلسے میں شرکت کرنے کے لئے سڑکوں پر آتاہے۔گاڑیوں کا ہجوم ان کی نگرانی کر رہا ہوتا ہے۔ان کے کسی عزیز،رشتے دار،یا ان کے بیٹے ،بیٹی کی شادی ہوتو سڑکیں آمدو رفت کے لئے بند کر دی جاتیں ہیں۔مزے کی بات تو یہ ہے اسمبلی حال تک خالی کرا دیئے جاتے ہیں۔سرکاری عمارتیں ان کی ملکیت ہوتیں ہیں۔دیہاتوں کا وزٹ کریں تو سرکاری اسکولوں کی عمارتیں تو آ پ دیکھیں گے مگران میںبچے نہیں پڑھتے لیکن جانورضرور باندھے ہوتے ہیں ۔جاگیردار بڑی ڈھٹائی سے ان پر قابض ہوتے ہیں۔

Minister

Minister

یہ پاکستان ہے۔ یہاں وزیروں، مشیروں کی بہتات ہے۔ پانی کا وزیر، بجلی کا وزیر، فلاں وزیر۔ فلاں مشیر،ایک لمبی فہرست ہے۔ کوئی پیٹرول پر قابض ہے تو کوئی گیس پر۔کوئی سرکاری خزانہ پر بیٹھا ہے تو کوئی وزیر تعلیم۔حیرت انگیز بات یہ ہے کہ یہاں اتنے وزیر،مشیر ہیں کہ گنتی میں نہیں آتے۔جتنے وزیر مشیر ہیں ان کے چوگنا ان کے پاس سرکاری گاڑیاں ہیں۔ان کی جان کی محافظ کے لئے جو لوگ ہیں ان کی فہر ست بن ہی نہیں سکتی۔یہ غریبوں کے دئیے ہوئے ٹیکس پر پلتے ہیں ۔ان کا اٹھنا،بیٹھناسوناجاگنا،چلنا پھرناسرکاری خرچے پر ہوتا ہے۔ان کے پیدا ہونے والے بچے سے لے کر نوکر چاکر،حتی کہ پالتو جانوروں تک سہولیات دینا حکومتی ذمہ داری ہے۔سیلاب زدگان کی امداد کے لئے جاتے ہیں تو گاڑیوں کا قافلہ ساتھ ہوتا ہے۔گھنٹوں سڑکیں بلاک کر دی جاتیں ہیں۔راستے میں گدھا آئے چاہے انسان رونڈ دیئے جاتے ہیں۔موت ان کے سروں پر بھونڈ کی طرح منڈلاتی رہتی ہے۔تبھی تو ہزاروں گارڈ ان کی حفاظت پر معمورہوتے ہیں۔اور پھر یہ سبھی اخراجات عوام کے ناتواں کندھوں پر ہوتے ہیں۔

یہ پاکستان ہے۔ یہاں وزیروں، مشیروں کی بہتات ہے۔ پانی کا وزیر، بجلی کا وزیر، فلاں وزیر۔ فلاں مشیر،ایک لمبی فہرست ہے۔ کوئی پیٹرول پر قابض ہے تو کوئی گیس پر۔کوئی سرکاری خزانہ پر بیٹھا ہے تو کوئی وزیر تعلیم۔حیرت انگیز بات یہ ہے کہ یہاں اتنے وزیر،مشیر ہیں کہ گنتی میں نہیں آتے۔جتنے وزیر مشیر ہیں ان کے چوگنا ان کے پاس سرکاری گاڑیاں ہیں۔ان کی جان کی محافظ کے لئے جو لوگ ہیں ان کی فہر ست بن ہی نہیں سکتی۔ یہ غریبوں کے دئیے ہوئے ٹیکس پر پلتے ہیں ۔ان کا اٹھنا، بیٹھناسوناجاگنا، چلنا پھرناسرکاری خرچے پر ہوتا ہے۔ ان کے پیدا ہونے والے بچے سے لے کر نوکر چاکر،حتی کہ پالتو جانوروں تک سہولیات دینا حکومتی ذمہ داری ہے۔سیلاب زدگان کی امداد کے لئے جاتے ہیں تو گاڑیوں کا قافلہ ساتھ ہوتا ہے۔گھنٹوں سڑکیں بلاک کر دی جاتیں ہیں۔راستے میں گدھا آئے چاہے انسان رونڈ دیئے جاتے ہیں۔موت ان کے سروں پر بھونڈ کی طرح منڈلاتی رہتی ہے۔تبھی تو ہزاروں گارڈ ان کی حفاظت پر معمورہوتے ہیں۔اور پھر یہ سبھی اخراجات عوام کے ناتواں کندھوں پر ہوتے ہیں۔

اہل یورپ والوں یہ جو ترقی ترقی کی تسبیح تم کرتے ہو،بھول جائوں گے۔ہمارے وزیروں مشیروں کو آپ داد دیں گے۔میرے وطن میں لیٹرین جانے پر ٹیکس لاگو ہے،مسجدوں میں جوتوں کی رکھوالی پر لوگ معمور ہیں۔پانی کی سبیلیں تو ہیں لیکن زنجیروں سے گلاس قید ضرور نظر آئیں گے۔اتنی خوبیوں والے وزیر،مشیرو آپ کے پاس نہیں ہوں گے۔پاکستانی عوام پوری دُنیا سے پُر زور اپیل کرتی ہے۔ہمارے وزیر ،مشیرہم سے فری میں لیں جائیں۔کیونکہ ان جیسے وزیر مشیر چراغ لے کر بھی ڈھونڈنے سے نہیں ملیں گے۔ سیاست کے میدان ان کی وجہ سے آباد ہیں۔آپ کے ملک کی بینکوں میں جو کثیر رقم ہے ناں ان کے مرہون منت ہے۔پہلے آئیں پہلے پائیں کی بنیاد پر وزیر،مشیر ہم سے لیں جائیں کیونکہ بڑے نایاب ہیں یہ

Majeed Ahmed

Majeed Ahmed

تحریر: مجیداحمد جائی(0301-7472712)
majeed.ahmed2011@gmail.com